کوئٹہ، ڈاکٹروں کے بعد میڈیکل اسٹورز مالکان کی 24 گھنٹے کی طویل ہڑتال
شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ ) گذشتہ روز آل بلوچستان میڈیکل سٹور اینڈ میڈیسن ٹریڈرز ایسوسی ایشن اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے بعد میڈیکل سٹور مالکان نے 26 مارچ تک ہڑتال موخر کر دی۔ مذاکرات میں انجمن تاجران، محکمہ صحت، ضلعی انتظامیہ اور آل بلوچستان میڈیکل سٹور اینڈ میڈیسن ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔ 25 مارچ کو مذاکرات کا دوسرا دور ڈی جی ہیلتھ کے دفتر میں ہوگا۔ میڈیکل اسٹور ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی کال واپس لیکر مذاکرات کو مطالبات پر عملدرآمد سے مشروط کر دیا ہے۔ مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں 26 مارچ سے دوبارہ ہڑتال کی جائے گی۔ گذشتہ روز مذکورہ یونین کی جانب سے ہڑتال کے باعث سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں زیر علاج مریض قریب المرگ رہے، جبکہ عوامی حلقوں نے عدلیہ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر کوئٹہ میں تعینات ہونے والے ایف آئی ڈی کے فوکل پرسن کی پہلی کارروائی نے سالوں سے محکمہ صحت کے افسران کیساتھ ساز باز کرکے غیر قانونی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز مالکان کی چیخیں نکال دیں۔ جناح روڈ پر واقع ادویات کی دکان پر چھاپہ پڑتے ہی میڈیکل اسٹور مالکان کی یونین کو ہوش آگیا۔ درجنوں افراد کے لشکر نے محکمہ صحت کے عملے کو یرغمال بنا کر تذلیل کا نشانہ بناتے ہوئے چھاپے کیخلاف شہر میں قائم ادویات کی دکانیں زبردستی بند کرا دیں۔ شہر میں واقع ایک میڈکل اسٹور کے مالک کا کہنا تھا کہ یونین نے انہیں میڈیکل اسٹور بند نہ کرنے پر سنگین نتائج اور ہول سیل ڈیلرز سے ادویات کی ترسیل بند کرانے کی دھمکیاں دیں، جس پر انہیں اپنا میڈیکل سٹور بند کرنا پڑا۔
میڈیکل اسٹور مالکان کا موقف ہے کہ محکمہ صحت کا عملہ میڈکل اسٹورز پر چھاپے مار کر ہزاروں روپے کی ادویات معاوضہ ادا کئے بغیر لے جاتا ہے۔ ان کے مطابق لیبارٹری ٹیسٹ کے نام پر گذشتہ کئی سالوں سے ادویات کی دکانوں سے دوائیں لے جانے کے باوجود لیبارٹری کی رپورٹ میڈیکل اسٹور مالکان کو نہیں دی جاتی۔ ذرائع کے مطابق میڈیکل اسٹور مالکان اور ہول سیلز ڈیلرز کو ہڑتال پر اکسانے میں محکمہ صحت کے افسران ملوث ہیں اور مذکورہ افسران عدالتی حکم پر اسلام آباد سے تعینات ہونے والے ایف آئی ڈی کے فوکل پرسن کیخلاف شروع دن سے ہی متحرک ہیں۔ ڈرگ مانیٹرنگ کمیٹی کے سربراہ نے میڈیکل اسٹورز مالکان اور ہول سیل ڈیلرز کے عائد کردہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے ہڑتال کو بلا جواز قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز جناح روڈ پر دوران کارروائی محکمہ صحت کے عملے نے میڈیکل اسٹور سے زائد المیعاد انجیکشن برآمد کئے، جس میں دوائی جم کر پتھر کی طرح سخت ہوگئی تھی۔ غیر قانونی ادویات قبضہ میں لئے جانے پر میڈیکل اسٹور مالکان بپھر گئے۔ ان کے مطابق ڈرگ مانیٹرنگ کمیٹی اور میڈیکل اسٹوز مالکان کے درمیان ہونے والے اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ میڈیکل اسٹورز مالکان ادویات پکی رسید دے کر فروخت اور میڈیکل اسٹورز اور ہول سیل کی دکانوں پر فارماسسٹ کی تعینات یقینی بنائیں گے، تاہم مکروہ دھندے کی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا، جس کی تمام تر ذمہ داری میڈیکل اسٹور اور ہول سیل ایسوسی ایشن پر عائد ہوتی ہے۔ ان کے مطابق اگر ادویات قانونی ہیں تو ہڑتال کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
ان کے مطابق کوئٹہ شہر میں گذشتہ روز کارروائی کے دوران محکمہ صحت کے عملہ کو دکانوں میں بند کرکے انکی تذلیل کی گئی۔ عوامی حلقوں نے میڈیکل اسٹورز مالکان کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر میں غیر قانونی ادویات کیخلاف کارروائی ہوتے ہی تمام میڈیکل اسٹورز اور ہول سیل مالکان کا ہڑتال پر چلے جانا، اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہاں غیر قانونی ادویات کی فروخت کا سلسلہ عروج پر ہے۔ بااثر افراد کی پشت پناہی سے غیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد میڈیکل اسٹورز کو تالے لگا کر محکمہ صحت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، تاکہ وہ باآسانی انسانی زندگیوں سے کھیل سکیں۔ عوامی حلقوں نے محکمہ صحت اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہڑتالی میڈیکل اسٹور مالکان کے کیخلاف مقدمات درج کرکے میڈیکل اسٹور سیل اور انکے لائسنس منسوخ کئے جائیں۔ واضح رہے کوئٹہ شہر میں غیر قانونی ادویات فروخت کرنے کے الزام میں 136 سے زائد مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں۔