این اے 246 میں شیعہ علماء کونسل نے ایم کیو ایم کی حمایت نہیں کی ہے، علامہ ناظر تقوی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) این۔اے ۲۴۶کے ضمنی انتخابات اور قومی ایکشن پلان کے حوالے سے شیعہ علما کونسل پاکستان صوبہ سندھ نے پریس کانفرنس کی۔ جس میں علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ سید ناظر عباس تقوی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ فیاض مطہری، علامہ کرم الدین واعظی اور برادر حسنین نے شرکت کی۔ کانفرنس کے چند اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:
کراچی کی موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کراچی(سندھ) نے این۔اے ۲۴۶ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کل میڈیا پر چلنے والی شیعہ علماء کونسل پاکستان کی غلط خبرکی تر دید کرتے ہیں کہ شیعہ علماء کونسل پاکستان نے کسی جماعت کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے اور میڈیا کو بھی کہتے ہیں کہ کوئی خبر چلانے سے پہلے اس کی تحقیق و تصدیق کر لیا کریں۔
گذشتہ روز خیرپور میں بلائی جانے والی ایس۔ایس۔پی کی میٹنگ میں شیعہ علمااور عمائدین کو کہا گیا کہ آپ خیرپور شہر میں مختلف مقامات پر نصب علمِ پاک کو اتاردیں ۔علم پاک کا صرف شیعوں میں حترام نہیں بلکہ برادرانِ اہلسنت میں بھی احترام و تعظیم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور وہ بھی اپنے گھروں پر نصب کرتے ہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عزاداریِ سید الشہداء ، محفل و میلاد اور درود و سلام کو لاؤڈاسپیکر ایکٹ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور خیرپور میں کسی علم پاک کو نقصان پہنچا، یا ہٹایا گیا تو اسکی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوگی اور اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ ماننے تو ہم پورے سندھ میں احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔
لاؤڈسپیکر ایکٹ کی آڑ میں بیگناہ عوام ،علما اور مساجد انتظامیہ پر جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔ اب تک سندھ کے متعدد اضلاع میں علما،خطبا و ذاکرین پر جھوٹے مقدمات قائم کئے جاچکے ہیں جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ہم یہ سمجھتے ہیں لاؤڈسپیکرایکٹ کی آڑ میں حکومت عزاداریِ سید الشہداء کو روکنے کے اقدامات کر رہی ہے عزاداریِ سید الشہداء ہماری شہری آزادی کا مسئلہ ہے اور ہمارا آئینی و قانونی حق ہے پاکستان کا کوئی قانون ہمیں عزاداریِ سید الشہداء برپا کرنے سے نہیں روک سکتا۔
قومی ایکشن پلان بننے کے باوجود کراچی میں وقفہ وقفہ کے ساتھ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے بیگناہ عوام اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ دیگر اداروں کے لوگوں کو بھی نشانہ بنایاجارہا ہے قومی ایکشن پلان بننے کے بعد سانحۂ شکارپورجیسے دلخراش واقعات قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔سانحۂ شکارپور کو ہوئے کئی ماہ گزرگئے لیکن تاحال حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے ادارے دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں ۔ اب تک عوام کو حقائق نہیں بتائے گئے کہ ان واقعات کے پیچھے کون سے گروہ ہیں؟اور کونسی طاقتیں ملوث ہیں؟عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے اور بیوقوف بنایا جارہا ہے۔