عزاداران حسینی پردوخودکش حملے افراد 25 عزادار شہید اور100زخمی
کراچی میں شہدائے کربلا کے چہلم کے موقع پر دو گھنٹے کے دوران دو دھماکے ہوئے جس سے پچیس عزادار شہید اور سو سے زائد زخمی ہوگئے . شیعت نیوز کے مطابق پہلا دھماکا تین بجکر دو منٹ پر شاہراہ فیصل پر نرسری فلائی اوور کے قریب اور دوسرا چار بجکر پچاس منٹ پر جناح اسپتال میں ہوا۔ پہلے دھماکے میں شاہراہ فیصل پر نرسری پل کے قریب اس بس کو موٹرسائیکل میں نصب بم سے نشانہ بنایا گیا جو عزاداروں کو لیکر ملیر سے مرکزی جلوس میں شرکت کرنے جارہی تھی ، اس حملے میں 14 افراد شہید، پچاس سے زائد زخمی ہوئے۔ زور دار دھماکے کے بعد علاقے میں دھویں کے بادل چھاگئے۔ جو میلوں دور سے دیکھے جاسکتے تھے۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور بعض دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔جناح اسپتال کراچی میں 14 لاشیں اور چالیس سے زائد زخمی منتقل کیے گئے۔ اس موقع پر زخمیوں کے عزیز و اقارب اور امدادی اداروں کے کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے اس دوران چار بجکر پچاس منٹ پر شعبہ حادثات کے باہر کھڑی ایک موٹر سائیکل میں نصب بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔جس کے نتیجے میں 11 افراد شہید، اور پچاس زخمی ہوگئے جنہیں جناح اسپتال سے آغاخان لیاقت نیشنل اور دیگر اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔دھماکے کی شدت سے جناح اسپتال کے در و دیوارلرز اٹھے اور شعبہ حادثات کو شدید نقصان پہنچا۔ یہ ہولناک دھماکہ اس سے بھی زیادہ جانی نقصان کا سبب ہوسکتا تھا لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بم دھماکے کی شدت پارکنگ میں کھڑی ایمبولینسز نے برداشت کی اور کئی ایمبولینسز دھماکے سے تباہ ہوگئیں۔ دونوں دھماکوں میں ایک جیسا مواد استعمال کیا گیا۔ پہلے دھماکے کے بارے میں دھماکے کے بعد سی سی پی او، وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا اور بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی موقع پر پہنچ گئے۔سی سی پی او کراچی وسیم احمد نے بتایا کہ شاہراہ فیصل پر واقع نرسری برج سے عزاداروں کی بس گذر رہی تھی کہ ایک شخص نے اپنی موٹر سائیکل بس سے ٹکرادی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق بھی دھماکا خودکش تھا۔ اور اس میں پندرہ سے بیس کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ بم دھماکے میں استعمال ہونیوالا بارودی مواد سانحہ عاشور بم دھماکے میں استعمال ہونے والے مواد سے مماثلت رکھتا ہے جبکہ ایس ایس پی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ دونوں دھماکے موبائل فون سے منسلک ریموٹ کنٹرول سے ہوئے۔سی سی پی او کراچی وسیم احمد کے مطابق شاہراہ فیصل پر شاہراہ قائدین کے پل پر ایک موٹرسائیکل جس میں بم نصب تھا بس سے ٹکرائی ہے اور دہشت گردوں نے اس جگہ عزاداروں کی بس کو نشانہ بنایا ہے.صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر صغیر کے مطابق دونوں دھماکوں میں 25افراد شہید جبکہ 100زخمی ہوئے ہیں.. ادرہے عزادارون کے خلاف یہ دہشتگردانہ کاراوائي ایسے عالم میں ہوئي ہے جبکہ حکومت نے فول پروف سکیورٹی انتظامات کرنے کا دعوی کیا ہے ۔ یادرہے عاشورا کے دن بھی مرکزی جلوس میں ایک خودکش دہشتگردانہ حملہ ہواتھا جسمیں دسیوں عزادار شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئےتھے۔ پولیس نے امن و امان کے قیام میں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے دونوں دھماکوں کو خودکش ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ عاشورا کے روز خودکش ظاہر کئے جانے والا دھماکہ قرآن کی آیات کے لئے رکھے گئے ڈبے میں رکھے گئے بم کے ذریعے کیا گیا تھا