مضامین

شیعہ علماء کونسل کی جنرل کونسل کا 3 روزہ اجلاس، تنظیمی پروگرام کی منظوری اور احتسابی نشستوں کا احوال

خصوصی رپورٹ: 

شیعہ علماء کونسل پاکستان کا تین روزہ جنرل کونسل اجلاس جامعہ امام صادق جی نائن کراچی کمپنی اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان سے ضلعی صدور اور سیکرٹری جنرلز نے شرکت کی۔ تین روزہ اجلاس میں تنظیمی ذمہ داران کیلئے دروس کا خصوصی اہتمام کیا تھا، اس کے علاوہ احتسابی نشستیں بھی منعقد کی گئیں، جس میں اضلاع نے جہاں کارکردگی رپورٹس پیش کیں، وہیں ان سے کارکردگی سے متعلق سوالات بھی پوچھے گئے۔ جنرل کونسل اجلاس کے دوسرے روز شیعہ علماء کونسل مرکز کی جانب سے دو سال کی کارکردگی رپورٹ پیش کی گئی، تنظیم کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی نے تفصیلی رپورٹ پیش کی اور اپنے سمیت علامہ ساجد نقوی کے دورہ جات پر مفصل روشنی ڈالی، علامہ عارف واحدی کے مطابق علامہ ساجد نقوی نے دو برسوں میں 200 سے زائد ملک گیر دورہ جات کئے، سب سے زیادہ ویلکم سندھ دھرتی کے بیٹوں نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ علامہ ساجد نقوی کوئٹہ میں بھی تشریف لئے گئے تھے، جہاں انہوں نے ہزارہ شیعہ برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور وہاں کے حالات کے مطابق کوئٹہ یکجہتی کونسل کے فیصلوں کی توثیق کی۔

علامہ عارف واحدی نے بتایا کہ کوئٹہ تفتان زائراین کی روکی ہوئی بسوں کے مسئلہ کو بھی علامہ ساجد نقوی نے ایک اعلان کے ذریعہ حل کرایا، جس میں انہوں نے صوبائی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اگر زائرین کی بسیں بحال نہ کی گئیں تو پور ے پاکستان کو حکم دوں گا، پھر وہ خود سڑکیں کھلوائیں گے۔ علامہ عارف واحد ی کے مطابق، اس اعلان کے بعد اگلے ہی روز روٹ پر روکی گئیں زئراین کی بسیں بحال ہوگئیں، تاہم اب دوبارہ سننے میں آرہا ہے کہ بسوں کو نہیں جانے دیا جارہا، جس کے باعث زائرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر ہم حکومت کو کہتے ہیں وہ اس رکاواٹ کو دور کرے، ورنہ ہم روٹ کھلوانا جانتے ہیں۔ شیعہ علماء کونسل کے ذمہ داروں نے مسئولین سے زبردست احتسابی سوالات بھی کئے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے علامہ ناظر عباس تقوی نے علامہ عارف حسین واحدی کو مخاطب ہو کر سوال کیا کہ مرکزی دفتر اپنی پالیسوں سے صوبوں کو آگاہ نہیں کرتا، حتٰی کہ طالبان سے مذاکرات پر مرکز کی کیا پالیسی ہے کسی کو کچھ معلوم نہیں، اسی طرح حدود آرڈیننس، گندم سبسڈی اور دیگر مسائل ہیں، جن پر مرکز کی پالیسی سے صوبوں کو آگاہ نہیں کیا جاتا، اس پر علامہ عارف واحدی نے علامہ ناظر عباس سمیت دیگر ذمہ داران کو مطمئن کرنے کی کوشش کی، تاہم وہ انہیں مطمئن نہ کرسکے اور کارکنان کو کوئی واضح جواب نہ مل سکا، حتٰی علامہ ساجد نقوی کو خود مداخلت کرنا پڑی اور انہوں نے سب کی توجہ نماز مغرب کی طرف دلائی، جس کے بعد نشست اختتام پذیر ہوگئی، نماز مغرب کے بعد دوبارہ نشست کا اہتمام کیا گیا۔

جنرل کونسل کے اس اجلاس میں دو سال قبل امام بارگاہ اثناء عشری میں ہونے والے اجلاس کی نسبت شرکت کہیں زیادہ تھی، اس بار انتظامات بھی قابل دید تھے، جامعہ امام صادق کے باہر مختلف بینرز اور تحریک جعفریہ کے جھنڈے بھی لگائے تھے۔ کنونشن کی سکیورٹی کے معاملات جے ایس او کے نوجوانوں نے سنبھالے ہوئے تھے، تین روزہ اجلاس میں ملک کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے ذمہ داران کے چہروں پر خوشی قابل دید تھی اور وہ واپس اپنے علاقون میں جاکر کچھ کرنے کی لگن رکھتے تھے۔ اجلاس میں علامہ جلیل نقوی علالت کے باوجود شریک ہوئے اور کارکنوں کی حوصلہ افزائی کی۔ اجلاس میں دستوری ترامیم بھی منظور کی گئیں اور آئندہ دو سال کے پروگرام کی بھی منظوری دی گئی۔ تین روزہ اجلاس میں شب شہداء جیسے پروگرام کی شدید کمی محسوس کی گئی۔
پروگرام کے آخری روز شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ ساجد نقوی نے خصوصی خطاب کیا اور تنظیم کے ذمہ داران کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا، میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کالعدم لشکر جھنگوی اور اس کی سرپرست سپاہ صحابہ کی سرپرستی کر رہی ہے، حکومت کالعدم جماعت پر موقف واضح کرنے کی بجائے اسے تحفظ فراہم کر رہی ہے، علامہ ساجد نقوی نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ آئین مجھے تحفظ کی اجازت دیتا ہے پھر جو ہوگا اسے نبھائیں گے، لہٰذا حکومت ہوش کے ناخن لے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button