سنی تحریک علماء بورڈ کے 300 علماء کی مسلح گروہوں سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل
شیع نیوز (کراچی) پاکستان سُنی تحریک علماء بورڈکے 300 جید علماء و مشائخ نے ریاست کیخلاف برسرپیکار تمام مسلح گروہوں سے احترام رمضان میں تخریبی کاروائیاں بند کرنے اور ہتھیار ڈالنے کی اپیل کر دی۔ علماء و مشائخ نے اپنی اجتماعی اپیل میں کہا کہ رمضان المبارک ہدایت اور خیر کا مہینہ ہے۔ ریاست کیخلاف برسرپیکار تمام مسلح گروہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اپنی تخریبی کاروائیاں بند کرنے اور ہتھیار ڈالنے کا اعلان کریں۔ اسلامی ریاست اور نہتے لوگوں کیخلاف ہتھیار اُٹھانا کبیرہ گناہ ہے۔ اسلام امن کا علمبردار اور احترام انسانیت سکھاتا ہے اس لیے اسلام کے ماننے والے امن پسندی کا راستہ اختیار کریں۔ طالبان کی سرکشی اور ہتھیار نہ ڈالنے کی وجہ سے وزیرستان کے لاکھوں لوگ بے سروسامانی کے عالم میں اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ مذہب کی قوت کو خیر کے لیے استعمال کیا جائے۔ طالبان کے اساتذہ اور ہم مسلک علماء انھیں ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کریں۔ اسلام اور جہاد کے نام پر قتل و غارتگری فساد فی الارض کا باعث بن رہی ہے۔ اسلام بلاتفریق مذہب، رنگ ونسل کسی بھی انسان کے ناحق قتل کی اجازت نہیں دیتا۔ نبی کریم ؐنے ایک بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔
بم دھماکوں اور خودکش حملوں سے دنیا بھر میں اسلام، علماء کرام اور دینی مدارس کا تشخص بد نام ہو رہا ہے۔ علماء و مشائخ نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں ملک میں مذہبی خونریزی اور انتشار چاہتی ہیں۔ پاکستان اس وقت داخلی اور خارجی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ ملک دشمن عالمی سازشوں کے توڑ کے لیے اعتدال کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ پاکستان کا ایک ایک انچ ہمارے اکابرین کی امانت ہے ملک میں امن، محبت بھائی چارگی اخوت اور روادری کو قائم رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ تمام مکاتب فکر کے اکابرین قوم کو صبر اور تحمل کا درس دیں تاکہ ملک میں دہشتگردی کی عالمی سازش کو ناکام بنایا جا سکے۔ مرکز اہلسنّت سے جاری کردہ اعلامیہ میں علماء و مشائخ نے کہا کہ نفاذِشریعت کے مطالبے پر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن بندوق اور خودکش حملوں کے زور پر کسی کو خودساختہ شریعت نافذ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ شریعت صرف اور صرف قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل کر کے ہی نافذ کی جاسکتی ہے۔
طالبان کو چاہیے کہ پہلے خود کو شریعت کے تابع کریں اور نفاذ شریعت کا آغاز اپنی ذات سے کرتے ہوئے خود کو قانون کے سامنے پیش کریں۔ اجتماعی اپیل کرنے والے علماء ومشائخ میں مفتی محمد عارف چشتی، مفتی لیاقت علی رضوی، مفتی محمدشرف الدین صدیقی، پیرغلام مرتضیٰ شاکر، صاحبزادہ عطاء الرحمن دھنیال، علامہ خلیل الرحمن چشتی، پیرسیدوسیم الحسن نقوی ایڈوکیٹ، پیرسیدعابد حسین شاہ، علامہ مجاہدعبدالرسول خان، مفتی قاضی سعیدالرحمن، مفتی غلام مرتضیٰ مجددی، مفتی محمدحسیب عطاری، مفتی محمداحسن نقیبی، مفتی آصف سعیدقادری، مفتی محمدرفیع الرحمن نورانی، مفتی محمد ایاز سعیدی، علامہ طارق شہزاد، علامہ ڈاکٹر ایاز نعیمی، علامہ ریاض الرحمن، مفتی ڈاکٹر محمد شہباز عثمانی، مفتی محمد ابرار احمد عطاری، علامہ بشیر احمد نقشبندی، علامہ پروفیسر کامران اسلم، مفتی محمد شعبان قادری، علامہ ہاشم مجددی، علامہ نثار احمد نوری، علامہ سرفراز احمد چشتی، علامہ امانت علی حیدری، علامہ عبداللطیف قادری، علامہ پیر سید عرفان شاہ مجددی، پیر سید مبشر حسین شاہ، علامہ شیخ محمد ادریس چشتی، مفتی محمدسلیم نقشبندی، مفتی احمدحسن سیفی، ڈاکٹرمحمدرضوان رضا، علامہ تنویرحسین قادری، صاحبزادہ خالدمحمودضیاء و دیگر علماء ومشائخ شامل ہیں۔