اسلامی عسکری اتحاد 34 یا 39 ملکوں کا نہیں، 57 اسلامی ریاستوں کا ہونا چاہئے، پیر اعجاز ہاشمی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں سے تعصب اور اسلام دشمنی میں باولے ہو گئے ہیں، ان کا نفسیاتی علاج ہونا چاہیے۔ مسلمان حکم قرآن حکیم کیوں بھول جاتے ہیں کہ یہود و نصاری تمہارے کبھی دوست نہیں ہوسکتے، یہ ہماری غفلت ہے کہ ہم امریکہ کو اپنا دوست سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں کی یہ ذلت و رسوائی اور عالمی سطح پر قتل و غارت گری کتاب الہی سے روگردانی اور دوری کی وجہ سے ہے۔
علماء کے وفود سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اللہ تعالی کے پیغام اور سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سمجھا ہوتا تو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے سود پر قرضے لے کر معیشت چلانے کی بجائے خود انحصاری کی پالیسی اختیار کر کے سادگی اپناتے مگر ایسی جرات سوائے ایران کے کسی مسلمان ملک نے نہیں دکھائی، کیونکہ اس نے کسی کا قرض دینا اور نہ ہی اسے آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لے کر اپنا بجٹ اور معاشی پالیسیاں تشکیل دینی ہیں، وہ اپنی آزادی اور خودمختاری کی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہیں، جو کہ قابل تعریف ہے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کو اتحاد امت کی ضرورت کی طرف بھی متوجہ کیا ہے کہ اسلامی عسکری اتحاد 34 یا 39 ملکوں کا نہیں، 57 اسلامی ریاستوں کا ہونا چاہئے، جس کا ہدف یمن، ایران یا شام نہیں، امریکہ ، اسرائیل اور استعماری طاقتیں ہونی چاہیں، جو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اقدامات کرتی رہتی ہیں۔ اس اتحاد کا مطلب صرف دہشت گردی کا مقابلہ بھی نہیں، کشمیر، فلسطین، روہنگیا، عراق، شام کے مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔