روس کے حملوں میں یوکرین کے 36 ڈرون طیارے تباہ، 12 افراد ہلاک
شیعہ نیوز: یوکرینی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کے مشرقی علاقوں پر روس کے حملوں میں کم سے کم بارہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ حملے ایسے میں جاری ہیں کہ فرنٹ لائن پر جنگ کا دائرہ ایک ہزار کلومیٹر تک پھیل گیا ہے اور روس کی کوشش ہے کہ فضائی حملوں کے ذریعے یوکرین کے عسکری ذخائز کو کم کردے۔
دوسری جانب دونتسک کے علاقے نیو- یورک دیہات میں جھڑپوں کا سلسلہ تیز ہوگيا ہےاس علاقے کے گورنر وادیم فیلاشکین نے کہا ہے کہ روسی فوج نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تیرہ بار اس علاقے پر بمباری کی ہے۔
شہرویلنیانسک کے میئرایوان فدوروف نے بھی کہا ہے کہ سنيچر کی شام اس شہر پر ہونے والے روس کے حملوں میں کم سے کم سات افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے ہيں۔ ولودیمیر زلنسکی نے ان حملوں کے بعد دعوی کیا ہے کہ ان جھڑپوں سے پتہ چلتا ہے کہ کی ایف کو مزید دفاعی سسٹم کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بلغراد میں صہیونی سفارت خانے پر نامعلوم افراد کا حملہ
دریں اثنا روسی حکام نے رپورٹ دی ہے کہ کورسک کے علاقے پر یوکرین کے حملے بڑھ گئے ہيں اور کی ایف کے ڈرون حملے میں پانچ افراد کی جان چلی گئی مرنے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ روسی ایئرڈیفنس سسٹم نے یوکرین کے چھتیس ڈرون طیارے مار گرائے ہيں۔
روسی وزارت دفاع نے سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹیلی گرام پر کہا ہے کہ کورسک کے علاقے کی فضاؤں میں جو یوکرین سے ملحق ہے پندرہ ڈرون طیاروں کو اور نوڈرون کو جنوبی ماسکو سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع لیپتسک کی فضاؤں میں مار گرائے ہيں ۔
جنوب مغربی روس کے ورونژ اور بریانسک علاقوں میں چار ڈرون طیارے جبکہ اوریل اور بلگوگراد علاقوں میں دو ڈرون طیارے تباہ کئے گئے ہيں ۔
لیپتسک اور بریانسک علاقوں کے گورنر نے بھی ٹیلی گرام پر اعلان کیا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہيں ہوا ہے اور علاقے کو بھی زیادہ نقصان نہيں پہنچا ہے۔
یوکرین نے جب سے اپنے حملے شروع کئے ہيں ہر روز اپنے ڈرون روس کی جانب بھیجتا ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ روسی حکام نے بارہا تاکید کی ہے کہ غیرفوجی تنصیبات پر جان بوجھ کر انجام دیئے جانے والے حملوں نے کی ایف حکومت کی مجرمانہ ماہیت کو آشکار کردیا ہے.
گذشتہ ہفتے بھی یوکرین نے روس کے بریانسک اور دوسرے علاقوں میں اپنے مختلف اہداف پر ڈرون حملے کئے تھے جس میں روسی حکام کے بقول کوئی جانی و مالی نقصان نہيں ہوا تھا۔