پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی کے علاقے گذری میں طالبان کا خودکش دھماکا ، 4 افراد جاں بحق، 30 سے زائد زخمی

اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں طالبان و دیگر دہشتگرد عناصر کی جانب سے دہشتگردانہ کارروائیاں جاری ہیں، کراچی کے علاقے گذری میں سرکاری گاڑی کے قریب دھماکا ہوا ہے جس میں خاتون سمیت چار افراد جاں بحق اور تیس زخمی ہوگئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا ڈیفنس فیز فائیو کے علاقے گزری میں قالینوں کے شوروم کے قریب ہوا ہے۔ دھماکا موتی مسجد کے دروازے کے سامنے ہوا جو عسکری ون کے عین سامنے واقع ہے۔ دھماکے کے وقت سرکاری نمبر پلیٹ والی سیاہ کرولا کار نمبر 5901 اور ڈبل کیبن پک اپ نمبر GS5758 وہاں پہنچی تھی۔ ایس ایچ او گزری سرور کمانڈو کے مطابق دھماکے کا ہدف سرکاری گاڑی ہی تھی اور دھماکے کی جگہ موتی مسجد کے دروازے سے کچھ فاصلے پر ہے۔ دھماکے کے زخمیوں اور لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ دھماکے سے اردگرد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ نماز پڑھ کر نکلنے والی متعدد نمازی بھی دھماکے کی زد میں آگئے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس جگہ گہرا گڑھا پڑ گیا ہے۔ دھماکے میں تین رکشے، سات موٹرسائیکل، دو سرکاری گاڑیاں ، آٹھ پرائیویٹ گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ مرنے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے گزری میں کارپیٹ شوروم کے قریب دھماکے کے نتیجےمیں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق جب کہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے گزری میں چودھری خلیق الزمان روڈ دہلی کالونی میں کارپیٹ شوروم کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ کئی گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ آس پاس کی عمارتیں بھی لرز گئیں۔ دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ کر شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے جب کہ ریسکیو ٹیموں نے دھماکے کے نتیجے میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ دھماکہ خودکش یا نصب شدہ دھماکا خیز مواد سے ہوا تاہم موقع پر موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ایک معمر شخص سرکاری گاڑی سے ٹکرایا جس کے بعد دھماکا ہوا۔ ڈی آئی جی ویسٹ عبدالخالق شیخ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ایک رکشہ اور 3 گاڑیوں کو نقصان پنچا جس میں 2 سرکاری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا جب کہ دھماکے کے ذریعے کسے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اس پر بھی تحقیقات کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button