5 رجب ولادت حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام علی النقی علیہ سلام جو کہ ھادی اور نقی کے لقب سے معروف ہیں 3 رجب اور دوسرے قول کے مطابق 25 جمادی الثانی کو سامرا میں شہید کیے گئے، امام علی النقی علیہ السلام ذیقعدہ سن 220 ہجری میں اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد امامت کے منصب پر فائزہوئے، اس وقت آپ کی عمر 8 سال تھی ،آپ(ع) اپنے والد کے مانند بچپن میں ہی امامت کےعظیم الہی منصب پر فائز ہوئے۔حضرت امام علی نقی (ع ) کی تاریخ ولادت کے بارے میں بعض مورخین نے ان کی ولادت 15 ذی الحجہ اور بعض نے دو یا پانچ رجب بتائي ہے ، اسی طرح ولادت کے سال کے بارے میں بھی بعض نے 212 ہجری قمری اور بعض نے 214 ھ بیان کیاہے .رجب میں امام ھادی علیہ السلام کی پیدائش کی ایک دلیل دعای مقدسہ ناحیہ ہے، جس میں اس جملہ کا استعمال ہوا ہے کہ: "اللھم انی اسئلک بالمولودین فی رجب ، محمد بن علی الثانی و ابنہ علی ابن محمد المنتجب”۔
آپ کا نام گرامی علی اور لقب ،ھادی، نقی ۔ نجیب ،مرتضی ، ناصح ،عالم ، امین ،مؤتمن ، منتجب ، اور طیب ہیں، البتہ ھادی اور نقی معروف ترین القاب میں سے ہیں،آپ کی کنیت ” ابو الحسن ” ہے اور یہ کنیب آنحضرت کے علاوہ دوسرے تین اماموں یعنی امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام،امام موسی ابن جعفر علیہ السلام ،امام رضا علیہ السلام کی ہے، لیکن کنیت(ابو الحسن) کا تعین اور تمیز امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے لیے مخصوص ہے اور امام موسی بن جعفر علیہ السلام کو ابو الحسن اول ،امام رضا علیہ السلام کو ابو الحسن الثانی، اور امام علی النقی علیہ السلام کو ابو الحسن الثالث کہا جاتا ہے ۔
امام دہم کے والد گرامی کا نام حضرت امام محمد تقی اور والدہ ماجدہ کا نام سمانہ مغربیہ ہے، امام علی نقی علیہ السلام نے اپنی والدہ کے بارے میں فرمایا: میری والدہ میری نسبت عارفہ اور بہشتیوں میں سے تھیں، آپ فرماتے ہیں شیطان کبھی بھی اس کے نزدیک نہیں جا سکتا اور جابروں کے مکر و فریب اس تک نہیں پہنچ سکتے، وہ اللہ کی پناہ میں ہے جو سوتا نہیں اور وہ صدیقین اور صالحین کی ماؤں کو اپنی حالت پر نہیں چھوڑتا” ۔
امام علی النقی علیہ السلام کی ولادت مدینہ منورہ کے ایک گاؤں ” صریا ” میں ہوئی، صریا مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر واقع ہے کہ جسے امام موسی کاظم علیہ السلام نے آباد کیا اور کئ سالوں تک آپ کی اولاد کا وطن رہا ہے۔حضرت امام علی النقی علیہ سلام کا دور امامت، عباسی خلفا معتصم ، واثق، متوکل ،منتصر ،مستعین ، اور معتز کے ہمعصر تھا۔حضرت امام علی النقی علیہ سلام کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک مختلف تھا بعض نے امام کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اور ہم عقیدہ تھے۔ متوکل عباسی اہل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اوراس نے خاندان رسالت کو آزار و اذیت پہچانے میں کوئی کسر باقی نھیں چھوڑی ، حد تو یہ تھی کہ آئمہ کی ہر یاد گار کو مٹانا چاہتا تھا، قبروں کو مسمار کیا ، خاص کر قبر مطہر سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کرکے اور وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔ متوکل نے حضرت امام علی نقی علیہ السلام کو سن 243 ہجری میں مدینہ منورہ سے نکلوا کر سامرا نقل مکانی کروائی اسطرح آپ کو ان کےآبائی وطن سے دور کیا۔ عباسی خلفا میں سے صرف منتصر نے اپنے باپ متوکل کی موت کے بعد اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا۔
حضرت امام علی النقی علیہ سلام کو سامرا ” عباسیوں کے دار الخلافہ” میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں قید رکھا گیا اور اس دوران مکمل طور لوگوں کے ساتھ ملاقات کرنے سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمادی الثانی سن 254 ہجری میں معتز عباسی کی خلافت کے دور میں خلیفہ کے بھائی معتمد عباسی کے ہاتھوں زہر دے کر آپ کوشہید کردیا گیا۔ شہادت کے وقت آپ کے سرہانے انکے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ سلام کے سوا کوئی نہ تھا۔حضرت امام علی نقی علیہ السلام کا جنازہ نہایت شان سے اٹھا، اہل بیت اطہار کے چاہنےوالوں ، فقیہوں ، قاضیوں، دبیروں اور امیروں کے علاوہ خلیفہ کے دربار کے بزرگوں نے شرکت کی اور امام کو آپ کے حجرہ میں دفن کیا گیا۔اس وقت آپ کا مرقد مطہر عراق کے شہر سامرا میں ہے جہاں آپ (ع) کے جوار میں آپکے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ سلام ، انکی بہن حکیمہ خاتون امام محمد تقی علیہ السلام کی دختر گرامی کے علاوہ حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ شریف کی والدہ ماجدہ نرجس خاتون دفن ہیں۔