شہیدوں کی نماز جنازہ میں شرکت پر 5 شیعہ جوانوں کوسزائے موت
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آل سعود کی غلام اور ظلم کی علامت سمجھی جانے والی سعودی عدالت کی جانب سے ظالم سعودی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے شیعہ شہریوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی وجہ سے 5 شیعہ بے گناہ جوانوں کو سزائے موت سنائے جانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق آل سعود کے پراسیکیوٹر جنرل نے بچپن میں قید کیئے جانے والے مزید 5 شیعہ نوجوانوں کے ناموں کو سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی لسٹ میں ڈال دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق جب سعودی فورسز نے انہیں گرفتار کیا گیا تھا تب یہ نابالغ بچے تھے۔
محمد عصام الفرج جو سال 2002ء میں پیدا ہوا، پر سال 2012ء میں ان افراد کے جنازے میں شرکت کا الزام عائد کیا گیا جو سعودی فورسز کی کارروائی میں قتل کر دیئے گئے تھے۔ تب محمد عصام الفرج کی عمر کے 10 سال بھی مکمل نہیں ہوئے تھے اور وہ قانونی طور پر 9 سال کا بچہ تھا۔
محمد بن سلمان کی ظالم سعودی سپیشل فورسز کی طرف سے سال 2012ء میںسعودی عرب کے شیعہ نشین علاقے قطیف کے اندر ایک آپریشن کیا گیا تھا جس میں وہاں کے شہریوں کو ان کے گھروں کے اندر گھس کر قتل کیا گیا۔ سعودی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے شہریوں کے نماز جنازہ میں شرکت کے الزام میں قید دوسرا نوجوان محمد آل نمر ہے جو سال 1998ء میں پیدا ہوا جبکہ گرفتاری کے وقت اسکی عمر صرف 14 سال تھی۔
علاوہ ازیں سال 1999ء میں پیدا ہونے والے 2 نوجوانوں احمد الفرج اور علی آل بطی کو اس وقت گرفتار کیا گیاجب وہ صرف 13 سال کے تھے۔
واضح رہے کہمحمد بن سلمان کے جدید سعودی عرب میںرقص و سرور کی محفلوں سمیت تمام حرام کاموں کی اجازت سرکاری سطح پردی جارہی ہےلیکن نماز جنازہ میں شرکت کرنے پر شیعہ جوانوں کو سزائے موت سنائی جارہی ہے۔