Uncategorized

پاکستان کے 50 سے زائد مفتیوں نے احتساب کی حمایت میں شرعی اعلامیہ جاری کر دیا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )تنظیم اتحاد امت پاکستان کے چیئرمین محمد ضیاء الحق نقشبندی کی اپیل پر 50 سے زائد مفتیان کرام اور علماء کرام نے احتساب کی حمایت اور لوٹ مار کیخلاف شرعی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ مافیا کا احتساب اور اُن سے پائی پائی وصول کرنا حکومتی اور ریاستی اداروں پر فرض ہے۔

زرائع کے مطابق تنظیم اتحاد امت پاکستان کے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شریعت کی رو سے کرپٹ مافیا کا احتساب اور ان سے لوٹی ہوئی رقم وصول کرنا ریاستی اداروں پر فرض ہے۔ جھوٹے بول اور کھوکھلے دعوؤں سے عوام کو بے وقوف بنانا شریعت کی روشنی میں حرام ہے۔ شریعت کے مطابق اختیارات صرف اور صرف شفافیت اور منصفانہ عمل کیلئے ہوتے ہیں نہ کہ اپنوں کو فائدہ اور غیروں کو نقصان پہنچانے کیلئے۔ ملک کو مضبوط کرنے کیلئے کرپٹ اور ظالم مافیا کیخلاف ریاستی ادارے اپنا فرض بجا لائیں۔ مضبوط معیشت اور سرمایہ کاری کا عمل تیز کرنے کیلئے بلاامتیاز احتساب شرعی طور پر ضروری ہو چکا ہے۔ فرنٹ مینوں پر ہاتھ ڈالنے کی وجہ سے کرپٹ مافیا کی چیخ و پکار نہ سنی جائے اور ان کے ہاتھوں ریاستی ادارے کسی صورت میں بلیک میل نہ ہوں۔ ریاست اور معاشرے کیخلاف جرائم میں ملوث افراد اور بندر بانٹ کر کے ایک دوسرے کو محفوظ معتبر اور سربلند کرنیوالے سیاستدانوں کا بے رحم اور کڑا احتساب کر کے ملک و قوم کی لوٹی ہوئی دولت کی پائی پائی وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے اور کسی مصلحت کو آڑے نہ آنے دیا جائے۔

علماء کرام، مشائخ عظام، صحافیوں، سیاستدانوں، تاجروں اور بیورکریٹس کو چاہے کہ وہ احتساب کیلئے خود کو عوام کے سامنے پیش کریں۔ خوشحال، خوددار اور خود مختار ملک ہی روشن پاکستان بن سکتا ہے۔ بلاامتیاز احتساب کا عمل شروع کیا جائے ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں۔ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔ آئین کی روح کے مطابق شفاف احتساب وقت کی ضرورت ہے، افسران دیانتداری، فرض شناسی اور عوامی فلاح و بہبود کو اپنا شعار بنائیں اور قانون سے ہٹ کر حکمرانوں اور افسران بالا کے غیر قانونی حکم ماننے سے انکار کر دیں۔ موجودہ احتسابی عمل بلا امتیاز تیز ہونا چاہیے لیکن متنازعہ احتساب نہیں۔ ترجیحی بنیادوں پر پاکستانیوں کو وطن عزیز میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ حکومتی ادارے ہوش کے ناخن لیں اور ملکی سلامتی کو مدنظر رکھتے اپنے اختیار استعمال کریں۔ حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے احتساب کے عمل کو تیز کریں۔ شرعی اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ عوام بنیادی سہولتوں کو ترس رہے ہیں اور حکمران عیش وعشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مخلص اور بے داغ افسران بالا کی حوصلہ افزائی کی جائے اور کرپٹ مافیا کیخلاف آئینی شکنجہ مزید سخت کیا جائے۔ مفاہمتی سیاست نے قوم کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا کیونکہ اس میں سیاسی جماعتیں ذاتی مفاد تو اٹھاتی ہیں جبکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نقصان ہوتا ہے۔ عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے اور غریب عوام کی اْمیدوں اور توقعات پر پورا اترنا وقت کی اہم ضرورت ہے، شریعت مطہرہ کی روشنی میں ٹیکس نہ دینا غیر شرعی عمل ہے لہٰذا ہر شخص کو اپنی آمدن کے حساب سے ٹیکس ادا کرنا چاہیے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’کرپشن مٹاؤ ملک بچاؤ تحریک‘‘ شروع کی جائے گی۔ جمعہ کے خطبات میں’’کرپٹ مافیا کیخلاف احتساب‘‘ کے حوالے سے مسلسل خطابات دئیے جائیں گے۔ جمعہ 22 اپریل کو ملک بھر میں ’’یوم احتساب‘‘ کے طور پر منایا جائے گا۔ احتساب کی حمایت میں’’ دستخطی مہم‘‘ شروع کی جائے گی، ہر ڈویژن اورضلع میں’’ احتساب کانفرنسز ‘‘منعقد کی جائیں گی۔ احتسابی عمل کی شرعی اصولوں پر مسلسل نگرانی اور رہنمائی کیلئے’’ علماء ومشائخ کا احتساب بورڈ‘‘ بنا دیا گیا ہے۔ جن مفتیان کرام نے مشترکہ شرعی اعلامیہ جاری کیا ہے۔ ان میں پیر سید مفتی کرامت علی حسین، علامہ مفتی رضائے مصطفی نقشبندی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد عمران حنفی، ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، ڈاکٹر مفتی محمد عمران نظامی، مفتی نور الٰہی انور، مفتی مسعود الرحمن، مفتی مشتاق احمد نوری، مفتی عابد علی عابد حجازی، مفتی لیاقت علی صدیقی، مفتی ابوبکر اعوان، مفتی محمد سہیل، مفتی محمد فیصل، مفتی اسماعیل، مفتی انوار علوی، مفتی تصور حسین، مفتی سید شہباز احمد، پروفیسر مفتی لیاقت علی صدیقی، مفتی گلزار حمد نعیمی، ڈاکٹر مفتی سلیمان قادری، مفتی محمد شاہد، مفتی محمد عارف نوری، مفتی محمد عثمان نورانی، مفتی عابد علی، مفتی محمد شاہد مکی، مفتی سلیمان نقشبندی، مولانا مجاہد عبدالرسول قادری، علامہ ڈاکٹر بدر منیر سیفی، مولانا مفتی سید واجد گیلانی، مولانا محمد اعظم نعیمی، علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی، مولانا قاری غلام حسین نقشبندی، علامہ کوکب نعیمی، مولانا لیاقت علی قادری، علامہ غلام مرتضیٰ تبسم، علامہ محمد ریاض قصوری، علامہ محمد منیر شکوری، مولانا عبدالرحمن و دیگر شامل ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button