Uncategorized

پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک امریکہ نواز پالیسیاں ختم کریں، 50 مفتیوں کا فتویٰ

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)تنظیم اتحاد امت پاکستان کی اپیل پر جمعہ کو ملک گیر سطح پر ’’سانحہ کوئٹہ‘‘ کے حوالے سے یوم مذمت منایا گیا۔ اس سلسلہ میں مرکزی تقریب میں چیئرمین تنظیم اتحاد امت پاکستان اور ناظم اعلیٰ اتحاد امت اسلامک سنٹر محمد ضیاء الحق نقشبندی اور دیگر علمائے کرام نے شرکت کی۔

زرائع کے مطابق تنظیم اتحادِ امت پاکستان کے شریعہ بورڈ کی جانب سے 50 سے زائد مفتیان کرام کی تائید وحمایت سے اجتماعی شرعی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ حملہ کرنیوالے تکفیری دہشتگرد گروہوں کا فلسفہ جہاد گمراہ کن، طرزِ عمل غیر اسلامی اور فہم اسلام ناقص اور جہالت پر مبنی ہے، سانحہ کوئٹہ میں ملوث عناصر کا طریقۂ جہاد اسلامی جہاد کی شرائط کے منافی ہے، وکلاء اور صحافی بھائیوں کو نشانہ بنانیوالے عناصر فساد فی الارض کے پھیلا رہے ہیں، اسلام اختلاف کی بنیاد پر کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلامی ریاست کے باغیوں اور غداروں کو کچلنا اسلامی حکومت پر لازم ہے، دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں جاں بحق ہونیوالے فوجی، پولیس اہلکار، وکلاء، علماء اور دوسرے افراد شہید اور قوم کے حقیقی ہیرو ہیں، خوارج دینِ اسلام کے باغی ہیں، پولیو مہم کی مخالفت کرنیوالے گمراہ اور خواتین ہیلتھ ورکرز کو قتل کرنیوالے بدترین مجرم ہیں۔ شرعی اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر مسلم اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے بدترین گناہ اور مجرمانہ فعل ہے، اسلام نے اسلامی ریاست کیلئے غیر مسلموں کا تحفظ لازم قرار دیا ہے۔ پاکستان میں بسنے والے ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ حکومت کا آئینی فریضہ ہے لیکن حکومت امن و امان کے قیام میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

شرعی اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ حکومت نے دہشتگردی کے خاتمے کا سارا بوجھ فوج پر ڈال رکھا ہے اور سول حکومت اپنے حصے کا کردار ادا کرنے میں نااہل ثابت ہوئی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں دہشتگردی کیخلاف صرف زبانی جمع خرچ کر رہی ہیں، اعتقادی، فکری اور سیاسی اختلافات کی بنیاد پر مخالفین کی جان و مال پر حملے کرنا غیر اسلامی غیر انسانی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔ شریعت کے نفاذ کے لیے بندوق اٹھانا درست نہیں، نفاذِ شریعت کیلئے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر پُرامن جدوجہد ہونی چاہیے، قتل ناحق شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے، اسلام قتلِ ناحق کا سب سے بڑا مخالف اور انسانی جان کی حرمت کا سب سے بڑا حامی ہے، خودکش حملوں کے المناک واقعات کے جواز پیش کرکے تکفیری دہشتگردوں کی بالواسطہ حمایت کرنیوالے بھی برابر کے مجرم ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑنے والے مجاہدین، فلسطین میں جاری تحریکِ آزادی اور افغانستان و عراق میں جارح ملک امریکہ کیخلاف جاری جہاد کی تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ شرعی اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے حکومت تمام مکاتبِ فکر کے جیّد علماء اور مفتیوں پر مشتمل ’’علماء بورڈ‘‘ قائم کرے اور تکفیری فتویٰ صرف اِس بورڈ کی طرف سے جاری ہو۔ پاکستان اور دوسرے تمام اسلامی ممالک امریکہ نواز پالیسیاں ختم کریں عرب اور خلیجی ممالک آپس میں لڑنے کی بجائے قبلۂ اوّل اور فلسطین کی آزادی کے لیے متحد ہو جائیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جاری ’’آپریشن ضربِ عضب‘‘ کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کیساتھ ہیں۔

پاک فوج کی بے مثال قربانیاں قابلِ قدر اور لائقِ تحسین ہیں۔ خود کش حملے کرنے اور کروانے والے تکفیری جہنمی ہیں کیونکہ خود کش حملے اسلام میں حرام اور ناجائز ہیں۔ خود کش بمبار قتل اور خود کشی جیسے دو حرام امور کے مرتکب ہو رہے ہیں۔حکومتِ وقت پر لازم ہے کہ وہ ریاست کے باغیوں کے خلاف جنگ کرے۔ پاکستان کے وزیراعظم پاکستان کی سلامتی کے دشمن ہر طرح کے مذہبی و غیر مذہبی دہشت گردوں کے خلاف قومی جہاد کا اعلان کریں اور پوری قوم متحد ہو کر پاکستان بچانے کے اِس جہاد میں شریک ہو۔انتہا پسندانہ اور گمراہ کن نظریات کے باعث بوائز اور گرلز سکولوں کو غیر اسلامی تعلیم کے مراکز قرار دے کر گرانا اور اساتذہ کو قتل کرنا غیر اسلامی اور غیر انسانی فعل ہے۔ دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ غربت، افلاس، بے روزگاری مہنگائی اور نا انصافی ہے۔ حکومت عوام کو معاشی، سماجی اور عدالتی انصاف کی فراہمی یقینی بنائے۔ اسلام نے انسانی جان کی حرمت کو کعبہ کی حرمت سے بھی اہم قرار دیا ہے۔ مسلم نوجوانوں کو خونریزی کی ترغیب دینے والے دنیا و آخرت میں شدید عذابِ الٰہی کے حق دار ہیں۔ اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے اسلام کا خوبصورت چہرہ مسخ کر رہے ہیں اِس لیے دنیا بھر کے علمائے حق جہاد کے نام پر فساد کرنے والوں کے فکری توڑ کے لیے میدان میں آئیں اور حقیقی اسلام دنیا کے سامنے پیش کریں۔آپریشن ضربِ عضب کا دائرہ ملک بھر میں پھیلایا جائے اور تکفیری دہشت گردوں کے حامیوں، مددگاروں، سہولت کاروں اور سرپرستوں کو بھی پکڑا جائے۔ دہشت گردی میں ملوث تکفیری مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ تکفیری دہشت گردوں کے بیرونی رابطے اور فنڈنگ روکی جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button