مشرق وسطی

شمالی غزہ پر اسرائیلی فضائیہ کے حملوں میں مزید 50 فلسطینی شہید

شیعہ نیوز:سرائیل کے شمالی غزہ پر فضائی حملوں میں بچوں اور عورتوں سمیت مزید کم از کم 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں غزہ کے ایک ہسپتال کے حوالے سے بتایا گیا کہ جبالیہ قصبے اور مہاجر کیمپ میں رات گئے متعدد گھروں پر حملے کے بعد شہید ہونے والوں کی تعداد کم از کم 50 ہوگئی، جن میں 22 بچے اور 15 خواتین شامل ہیں۔

آن لائن شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں کم از کم ایک درجن لاشیں فرش پر پڑی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

اسرائیلی فضائیہ نے یہ بمباری اس وقت کی ہے جب اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممبران پر زور دیا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

نیویارک میں منگل کو ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹام فلیچر نے اسرائیل پر ’ دانستہ اور بے شرمی سے فلسطینیوں پر غیر انسانی حالات مسلط کرنے’ کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے اسرائیل سے غزہ پر عائد 10 ہفتوں کی ناکہ بندی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور نجی کمپنیوں کے ذریعے انسانی امداد کی تقسیم کا کنٹرول سنبھالنے کے اسرائیلی-امریکی منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں پر ’ مزید تشدد اور بے دخلی کے لیے ایک ظاہری بہانہ’ قرار دیا۔

شعبہ صحت سے منسلک مقامی حکام نے بتایا کہ بدھ کے روز غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر 70 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سے بیشتر جبالیہ کے آس پاس تھے۔

شمالی علاقے کے رہائشیوں نے رات گئے متعدد دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی، اور کارکنوں کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیوز میں شعلے آسمان کو روشن کرتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ان رپورٹس کی جانچ کر رہی ہے، حماس کی جانب سے اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے جانے کے بعد اس نے منگل کو جبالیہ اور ملحقہ علاقوں کے باشندوں کو انخلا کرنے کی تنبیہ کی تھی ۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ کے لیے تمام تر امداد اور دیگر سامان کی ترسیل بند کر دی تھی اور دو ماہ کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد 18 مارچ کو حماس کے خلاف اپنی کارروائی دوبارہ شروع کر دی تھی۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 21 لاکھ کی آبادی میں سے 20 فیصد لوگ دوبارہ بے گھر ہوگئے ہیں، اور اب غزہ کا 70 فیصد یا تو اسرائیلی فوجی ’ ممنوعہ ’ علاقہ ہے یا پھر انخلا کے احکامات کے تحت ہے۔

خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث اقوام متحدہ کے تعاون سے چلنے والی تمام بیکریاں اور گرم کھانا فراہم کرنے والے 180 کمیونٹی باورچی خانوں میں سے 60 فیصد سے زیادہ بند ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رضامندی کے ساتھے پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ پوری آبادی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے اور پانچ لاکھ افراد فاقہ کشی کے خطرے سے دوچار ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کے تحت غزہ کی آبادی کے لیے خوراک اور طبی سامان کو یقینی بنانے کا پابند ہے۔

فلسطینی امید کر رہے ہیں کہ حماس کے پیر کے روز غزہ میں آخری اسرائیلی-امریکی مغوی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کرنے کے فیصلے سے اسرائیل کے ساتھ ممکنہ نئی جنگ بندی کے معاہدے اور ناکہ بندی کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

حماس نے کہا تھا کہ اس نے مغوی الیگزینڈر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے خیر سگالی کے عمل کے طور پر رہا کیا ہے، جو اس ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں۔

بدھ کے روز، ٹرمپ نے ریاض میں خلیجی رہنماؤں کے ایک سربراہی اجلاس میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ غزہ میں حماس کے زیر حراست 58 باقی مغویوں میں سے مزید کو رہا کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ امن کی جانب ایک قدم کے طور پر تمام مغویوں کو رہا کیا جانا چاہیے، اور مجھے لگتا ہے کہ ایسا ہونے والا ہے۔’

اسی وقت، ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ایڈم بوہلر نے قطر میں مذاکرات کے ایک نئے دور میں شرکت کی۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائی کو وسعت دینے کی تیاری کر رہا ہے اور اصرار کیا کہ کوئی چیز جنگ کو نہیں روکے گی۔

انہوں نے پیر کے روز زخمی ریزرو فوجی اہلکاروں کو بتایا تھا کہ اسرائیلی افواج حماس کو تباہ کرنے کے لیے ’ آپریشن مکمل کرنے کے لیے پوری طاقت کے ساتھ’ آنے والے دنوں میں اس علاقے میں داخل ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ ایسی کوئی صورتحال نہیں ہوگی جہاں ہم جنگ روک دیں، عارضی جنگ بندی ہو سکتی ہے، لیکن ہم آخر تک جائیں گے۔’

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ میں کم از کم 52 ہزار 928 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button