غزہ میں 56000 خاندان بےگھر
شیعہ نیوز:فلسطین کے وزیر صحت نے می الکیلا نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملوں کے دوران غزہ میں مکانات کی تباہی کے باعث 56 ہزار خاندان بےگھر ہوگئے ہیں۔ می الکیلہ نے غزہ میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے فوری اور مکمل طور پر بند کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسان دوستانہ امداد اور طبی عملے کو غزہ میں داخل ہونا چاہیے۔ انہوں نے غزہ پٹی کے لئے ایمبولینس اور ایندھن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کے 25 اسپتال ایندھن اور طبی آلات کی کمی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ ادھر العربی نیوز چینل نے اس فلسطینی وزیر صحت کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کے حملوں کے دوران مکانات تباہ ہونے کی وجہ سے 56 ہزار خاندان بے گھر ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، فلسطینی پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے ترجمان کاظم ابوخلف نے بھی بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام نے غزہ کی پٹی کے شمال میں ایندھن داخل ہونے کی اجازت نہیں دی ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسان دوستانہ امور کے دفتر نے بھی ہفتے کی شام ایک بیان میں اعلان کیا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے دن گیارہ ایمبولینسیں، تین بسیں اور ایک فلیٹ بیڈ یہ سب سامان الشفا اسپتال سے بقیہ زخمیوں کو نکالنے کے لیے غزہ بھیجا گیا تھا۔ .فلسطینی ہلال احمر کمیٹی نے اس سے پہلے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ اس تنظیم نے ایک سو ستاسی ٹرکوں کو اپنی تحویل میں لے کر غزہ شہر روانہ کیا ہے۔ فلسطینی ہلال احمر نے اعلان کیا کہ اکیس اکتوبر سے اب تک اس تنظیم نے غذائی اور غیر غذائی اشیا، پانی اور طبی سامان سمیت انسان دوستانہ امداد کے حامل انیس سو چھیالیس ٹرک رفح گزرگاہ کے ذریعہ تحویل میں لئے ہیں اور اس امداد کو جنوبی غزہ پٹی میں تقسیم کردیا گیا ہے۔