امریکی بحریہ کی جانب سے شام پر مارے جانے والے 59میزائل کہاں چلے گئے ؟
آخر اس قدر بڑی تعداد کے میزائل ائرپورٹ تک کو تباہ نہ کرسکے کیوں؟
اس میں کس قدر سچائی ہے کہ ان میں سے بہت سے میزائل بحراحمر میں ہی گرگئے تھے ؟اور کیوں
جرمن زرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ شام کے ائربئس پر امریکی حملے کے بارے میں باریک تحقیقات اس بات کو ظاہر کرتیں ہیں کہ یہ بات صحیح ہے کہ امریکیوں نے ساٹھ کے قریب میزائل فائر کئے تھے لیکن دوسری جانب الشعیرات ائر بیس کو بھی کسی قسم کا گہرا نقصان نہیں پہنچا تھا کہ صرف چند گھنٹوں بعد ہی طیاروں نے اس ائرپورٹ سے پروازیں شروع کردیں جس کا کم ازکم مطلب یہ نکلتا ہے کہ ائرپورٹ کا ’’رن وے ‘‘ محفوط تھا ،یہی وہ چیز ہے جو امریکیوں کی بیان کردہ کہانی کو جھٹلاتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ امریکی ٹام ہاک کروز میزائلوں نے پھر کس چیز کو نشانہ بنایا ؟اور وہ آخر گئے کہاں ؟
امریکی Ferrell Centerسنٹر میں جرمنی سے تعلق رکھنے والی الیکٹرانک ڈیفنس کے ایک ماہرکا کہنا ہے کہ ’’ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ روس نے الیکٹرانک وارفیئراوربرقناطیسی لہروںکے زریعے ان میزائلوں کو گمراہ کردیا جس کے سبب بہت سے ٹام ہاک میزائل بحیرہ احمر میں ہی گرگئے
اس جرمن ماہرکا کہنا ہے کہ شام میں اس وقت روس کے پاس دنیا کے سب سے بہترین الیکٹرانک وارفیئر سسٹم میں سے ایک نیاسسٹم(Krasuha4)موجود ہے جس نے ماضی میں امریکی طیاروں کو بھی کنفیوژ کیا تھا اور دنیا کا سب سے اچھا سسٹم ہے
جرمن ماہر کے مطابق امریکہ نے جن ٹام ہاک میزائل استعمال کئے تھے وہ TLAM/Dنامی سسٹم کے حامل تھے اور اس میزائل میں 166کلسٹر بم ہواکرتے ہیں اور ایسے میزائل عام طور پر کنکریٹ سے بنے بنکر ز،طیاروں کی پناہ گاہوں وغیرہ کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں
روسی الیکڑانک وارفئیر نے ان میزائلوں کے GPS، سسٹم کو بند کردیا ہوگا اور یوں یہ میزائل اپنی گائیڈ لائن کے بارے میں مکمل اندھے ہوگئے ۔
جرمن ماہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ روسی الیکٹرانک وارفئیر سسٹم نے امریکی ٹام ہاک میزائلوں کے آگے ایسے جھوٹے اہدافFake targets گڑ لئے کہ جس کے سبب امریکہ یہ سمجھ بیٹھا کہ انہوں نے ٹارگٹ حاصل کرلیا ہے
جرمن ماہرکا یہ بھی کہنا تھا کہ جس کسی کے پاس Krasuha-4جیسا سسٹم ہو وہ ٹام ہاک میزائلو ں کو مکھی کی طرح پکڑ سکتا ہے