مضامین

6 محرم الحرام کے تاریخی واقعات

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) 1- بنی اسرائیل پر عذاب کا نازل ہونا
حضرت موسی (علیہ السلام) کے وصی یوشع بن نون نے بنی اسرائیل کے ساتھ شہر عمالقہ پر لشکر کشی کی، اس شہر کے مالک نے عابد و زاہد مرد بنام بلعم باعوراء کو دعوت دی جو کہ یہودی کا عالم تھا اور اسم اعظم جانتا تھا، اور مستجاب الدعوت تھا،اس نے یوشع بن نون اور بنی اسرائیل کیلئے بددعا کرانی چاہی، تاکہ وہ یوشع اور بنی اسرائیل پر غالب آجائے۔ بلعم باعوراء ، وہاں پہنچا تو اتفاق سے اسم اعظم کو بھول گیا لیکن اس نے شہر کے امیر کو ایسی بات بتادی جس سے یوشع کا لشکر ہلاک ہوجائے۔ بلعم باعورا نے کہا: خوبصورت عورتوں کو بنی اسرائیل کے پاس بھیج دو تاکہ وہ فسق وفجور میں مشغول ہوجائیں۔ بنی اسرائیل شہوت رانی میں مشغول ہوگئے، خداوند متعال نے ان کو طاعون کے مرض میں مبتلا کردیااور ستر ہزار لوگ اس مرض میں تین مہینہ کے اندر ہلاک ہوگئے (۱)۔
۱۔ حوادث الایام، ص ۲۱۔

2- حضرت یحیی نبی (علیہ السلام) کی شہادت
حضرت یحیی کی نہ صرف ولادت تعجب خیز تھی بلکہ آپ کی موت بھی ایک طرح سے تعجب آور تھی، اکثر مسلمان مورخین اور اسی طرح مشہور عیسائیوں کے کتابوں میں بھی آپ کی شہادت کا واقعہ اس طرح نقل ہوا ہے (اگر چہ اس کی بہت کم خصوصیتیں ان کے درمیان پائی جاتی ہیں)۔یحیی علیہ السلام کی اپنے زمانہ کے طاغوت کے اپنی محارم سے نامشروع کام پر قربانی ہوگئی، اس طرح کہ ”ھیرودیس“ فلسطین کا ہوسباز بادشاہ، اپنے بھتیجی ”ھیرودیا“ کا عاشق ہوگیا ، اور اس کی خوبصورتی نے اس کا گرویدہ بنادیا لہذا اس نے شادی کرنے کا ارادہ کرلیا!یہ خبر، خدا کے بزرگ پیغمبر یحیی علیہ السلام تک پہنچی، آپ نے صریح طور پر اعلان کیا: یہ شادی ناجائز ہے اور توریت کے حکم کے خلاف ہے او رمیں اس کام کے خلاف قیام کروں گا۔اس مسئلہ کی آواز سارے شہر میں پھیل گئی اور اس لڑکی ”ھیرودیا“ کے کانوں تک پہنچی،وہ حضرت یحیی کو اپنے راستہ میں بہت بڑی رکاوٹ سمجھ رہی تھی لہذا اس نے ارادہ کیا کہ پہلی فرصت میں ان سے انتقام لے گی، اور اس مانع کو اپنی ہوسرانی کے راستہ سے ہٹا دے گی۔اس نے اپنے چچا سے ارتباط کو اور بڑھا دیا اور اپنے حسن کا جال اس کے اوپر ڈال دیا اور اس میں اس طرح نفوذ کرگئی کہ ایک روز ”ھیرودیس“ نے اس سے کہا: تمہاری جو آرزو ہو وہ مجھ سے مانگو تو میں اس کو ضرور پورا کروں گا۔”ھیرودیا“ نے کہا: مجھے یحیی کے سر کے علاوہ کچھ نہیں چاہئے ! کیونکہ اس نے میرا اور تمہارا نام لوگوں کی زبانوں پر جاری کروایا، اور سب لوگ ہماری عیب جوئی کرنے لگے، اگر تم چاہتے ہو کہ میرے دل کو سکون ملے اور مجھے خوش کرنا چاہتے ہو تو اس عمل کو انجام دے!”ھیرودیس“ تو اس کے عشق میں پاگل ہور ہا تھا ، اس کام کے نتیجہ کی طرف توجہ کئے بغیر اس نے یہ بات قبول کرلی اور ابھی کچھ ہی دیر گذری تھی کہ حضرت یحیی کاسر اس بدکار عورت کے سامنے حاضر کردیا، لیکن اس کے اس دردناک عمل نے اس کے دامن کو پکڑ لیا۔اسلامی احادیث میں ملتا ہے : سید الشہداء امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا: دنیا کی پستیوں میں سے ایک پستی یہ ہے کہ حضرت یحیی کے سر کو بنی اسرائیل کی عورتوں میں سے ایک بدکار عورت کو ہدیہ کے عنوان سے دیا گیا (۱)۔۱۔ تفسیر نمونہ ، سورہ مریم کی پندرہویں آیت کے ذیل میں۔

3- حبیب ابن مظاہر کا بنی اسد سے مدد طلب کرنا
چھے محرم کی رات کو جناب حبیب ابن مظاہر اسدی ، امام حسین (علیہ السلام) کے اذن کے ساتھ قبیلہ بنی اسد کے پاس تشریف لے گئے اور انہیں نصرت امام کے لئے آمادہ کیا۔ آپ کی دعوت پر بہت سے لوگ تیار ہوگئے اور وہ نصرت کے لئے روانہ ہوئے۔ جاسوسوں نے عمر ابن سعد کو خبر دی تو اس نے ایک فوجی دستہ بھیجا۔ راستے میں مڈبھیڑ ہوئی۔ بنی اسد کے بہت سے نوجوان شہید ہوئے، کچھ زخمی ہوئے اور باقی واپس چلے گئے۔ جناب حبیب واپس آئے اور سارا ماجرا امام حسین (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کیا (۱)۔
۱۔ تقویم شیعہ، ص ۱۸۔

-4کربلا میں فرات کا پہلا محاصرہ
اسی روز عمر ابن سعد نے شبث بن ربعی کے ہمراہ تین ہزار ظالم و سفاک فوجیوں کا دستہ فرات کے محاصرہ کیلئے روانہ کیا۔ یہ لوگ ڈھول و طبل پیٹتے ہوئے دریائے فرات پر آئے اور دریا پر قبضہ کرلیا (۱)۔
۱۔ تقویم شیعہ، ص ۱۸۔

4 – مرحوم سید رضی (رحمة اللہ علیہ) کی وفات
محمد ابن الحسین بن موسی الابرش بن محمد الاعرج بن موسی ابو سبحہ بن ابراہیم مرتضی بن الامام موسی الکاظم (علیہ السلام)ملقب بہ سید رضی اور کنیت ابو الحسن کی ۴۰۶ ہجری میں ۴۷ سال کی عمر میں وفات ہوئی اور کاظمین میں دفن ہوئے اس کے بعد آپ کے جنازہ کو کربلا منتقل کردیاگیا اورامام حسین (علیہ السلام) کے سرہانے آپ کودفن کیا گیا۔ یہ بزرگوار ۳۵۹ ہجری کو متولد ہوئے اور اپنی مادر گرامی سیدہ فاطمہ بنت ابی محمد الحسن الناصر الصغیر (معروف بہ ناصرک) بن ابی الحسین احمد ابن محمد الناصر الکبیر الاطروض علی ابن محمد الحسن بن علی الاصغر بن عمر الاشرف بن زین العابدین (علیہ السلام) کی آغوش میں پرورش پائی (۱)۔
مرحوم سید رضی ، فنون علم میں ماہر، حافظ قرآن، شاعر اور علم و زہد میں آپ کا فضل و کرم اس قدر مشہور ہے کہ آپ کے حالات بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مرحوم نقیب علویین اور بغداد کے اشراف بلکہ قطب فلک ارشاد و مرکز دائرہ رشد تھے کہ آپ کے چچا مرحوم سید مرتضی علم الھدی کے بعد علویین کی نقابت آپ کے سپرد ہوئی۔مرحوم
سید رضی کی بہت گران بہا تالیفات ہیں: نہج البلاغہ جس کے اوپر آج تک مفسرین شرحیں لکھ رہے ہیں ، حقائق التنزیل، خصائص الائمہ، تلخیص البیان فی مجازات النبویة، حاشیہ بر ایضاح ابو علی، دیوان شعر وغیرہ کہ تقریبا ۲۶ کتابیں ہیں۔آپ کی والدہ کا نام فاطمہ تھا جن کے لئے شیخ مفید نے احکام النساء تالیف کی تھی اور ان مخدرہ کو انہوں نے سیدہ جلیلہ فاضلہ سے تعبیر کیا ہے۔مرحوم قمی نے منتھی الآمال میں لکھا ہے کہ شیخ مفید نے ایک رات ، عالم روٴیا میں دیکھا کہ حضرت فاطمہ اپنے دونوں فرزند حسین اور حسین کو لے کر مسجد میں آئیں اس وقت دونوں بچے بہت چھوٹے تھے اور ان دونوں کو آپ کے حوالہ کیا اور فرمایا: علمھما الفقہ ، ان دونوں کو فقہ کی تعلیم دو،اچانک شیخ مفید خواب سے بیدار ہوئے اور تعجب کیا ، شیخ جب مسجد میں آگئے تو ان دونوں سیدوں سید رضی اور سید مرتضی کی والدہ ماجدہ فاطمہ ان دونوں کو لے کر مسجد میں داخل ہوئیں اس وقت یہ دونوں بچے تھے ، جس وقت شیخ کی نظر اس محترم خاتون پر پڑی تو آپ ان کے احترام میں اپنی جگہ سے اٹھ گئے اور سلام کیا، اس خاتون نے کہا اے شیخ میرے ان دونوں بیٹوں کو فقہ کی تعلیم دو ، شیخ مفید نے گریہ شروع کردیا اور اپنے خواب کو اس بی بی سے نقل کیا اور ان کو تعلیم دینے میں مشغول ہوگئے یہاں تک کہ یہ دونوں علم کے بہت بلند درجہ پرفائز ہوگئے (۲)۔
۱۔ عمدة الطالب، ص ۲۰۵۔
۲۔ حوادث الایام، ص ۲۲۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button