پاکستانی شیعہ خبریں

کوئٹہ،کالعدم لشکرِ جھنگوی کا پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ، 60اہلکار شھید، 117زخمی

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )بھاری ہتھیاروں اور خود کش جیکٹس سے لیس کالعدم لشکرِ جھنگوی کے سفاک دہشت گردوں نے کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 60 اہلکار شھید اور 120 زخمی ہوگئے۔

زرائع کے مطابق کالعدم لشکرِ جھنگوی کے تین تکفیری دہشتگردوں گزشتہ رات 11 بجکر 10 منٹ پر پولیس ٹریننگ کالج پر اس وقت دھاوا بولا جب کیڈٹس آرام کررہے تھے جس کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کا آغاز ہوگیا۔وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے تصدیق کی کہ واقعے میں 60 اہلکار شھید اور 117 زخمی ہوئے جبکہ ایک تکفیری خود کش حملہ آور کی لاش کو قبضے میں لے لیا گیا۔اطلاعات کے مطابق عام طور پر اس اکیڈمی میں 700 کے قریب کیڈٹس موجود ہوتے ہیں، ایک زخمی کیڈٹ نے بتایا کہ جب حملہ ہوا تو کیڈٹس کے آرام کا وقت تھا اور اس موقع پر افرا تفری پھیل گئی جبکہ ان کے پاس رائفل بھی موجود نہیں تھا جس سے وہ تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کرسکتے۔ حملے کے بعد جائے وقوع پر فرنٹیئر کوراور ایس ایس جی کمانڈوز پہنچے جنہوں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا۔

زرائع کے مطابق دو تکفیری خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور زیادہ تر شھادتیں ان دھماکوں کے نتیجے میں ہی ہوئیں جبکہ تیسرے تکفیری دہشتگرد کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے جہنم واصل کیا۔سیکیورٹی زرائع کے مطابق تین تکفیری دہشت گردوں نے رات 11 بجکر 10 منٹ پر پولیس کالج پر حملہ کیا، جسمیں60 اہلکار شھید ہوئے جن میں زیادہ تر کیڈٹس تھے۔117 افراد زخمی ہوئے۔سیکیورٹی فورسز نے کاروائی کرتے ہوئےتمام تکفیری دہشتگردوںکو واصلِ جہنم کردیا ۔

ایک کیڈٹ نے بتایا کہ ’میں نے تین نقاب پوش تکفیری دہشتگردوں کو دیکھا جن کے پاس کلاشنکوف تھیں، وہ سینٹر میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی تاہم میں دیوار کود کر بچ نکلنے میں کامیاب رہا‘۔بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے حملے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ واقعے میں تین تکفیری دہشت گرد ملوث تھے، انہوں نے پہلے واچ ٹاور میں موجود گارڈ کو نشانہ بنایا اور پھر اندر اکیڈمی گراؤنڈز میں داخل ہوگئے۔علاوہ ازیں جوابی آپریشن کی قیادت کرنے والے فرنٹیئر کانسٹیبلری(ایف سی) بلوچستان کے آئی جی میجر جنرل شیر افگن نے بتایا کہ ’ایف سی کے آنے کے تین سے چار گھنٹے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا‘۔انہوں نے بتایا کہ تکفیری دہشت گرد افغانستان میں موجود اپنے ساتھیوں سے مسلسل رابطے میں تھے، تینوں تکفیری دہشتگردوں نے خود کش جیکٹس بھی پہن رکھی تھیں۔انہوں نے کہا کہ دو تکفیری دہشتگردوںنے خود کو دھماکے سے اڑالیا جبکہ تیسرے دہشت گرد کو سیکیورٹی اہلکاروں نے جہنم واصل کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تکفیری دہشت گردوں کا تعلق لشکر جھنگوی العالمی گروپ سے ہے۔

ریسکیو آپریشن
وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ پولیس ٹریننگ کالج میں تقریباً 700 کے قریب کیڈٹس موجود تھے جن میں سے زیادہ تر کیڈٹس کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔
جوابی کارروائی میں اندھیرے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ زخمیوں کو ہسپتال لے جانے کے لیے ایمبولنس کالج کے اندر آتی جاتی رہیں ، اس دوران کئی ہیلی کاپٹرز بھی فضاء میں گشت کررہے تھے۔جائے وقوع پر موجود پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے کے دوران کئی زور دار دھماکے بھی سنائی دیے۔کم سے کم 65 زخمیوں کو سول ہسپتال لایا گیا جن میں سے پانچ کو گولیاں لگیں جبکہ ان میں سے تین کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔

واضح رہے کہ پولیس ٹریننگ کالج سریاب روڈ پر واقع ہے جو کہ کوئٹہ کے حساس ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور اس علاقے میں شدت پسند تقریباً ایک دہائی سے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے آرہے ہیں۔کالج کا رقبہ تقریباً ایک ایکڑ ہے اور یہ مرکزی کوئٹہ شہر سے تقریباً 13 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ایک عینی شاہد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے تین تکفیری دہشت گردوں کو براہ راست بیرکس میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔اس نے بتایا کہ تینوں تکفیریدہشت گرد شال اوڑھے ہوئے تھے اور انہوں نے اچانک فائرنگ شروع کردی جس کے بعد ہم سڑھیوں اور خارجی راستے کی جانب بھاگنے لگے‘۔قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک سینئر عہدے دار نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ٹریننگ سینٹر پر پانچ مختلف سمتوں سے فائرنگ کی۔

یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ دو حملہ آور واچ ٹاور کے گارڈ کو ہلاک کرکے مرکزی دروازے سے داخل ہوئے جبکہ ایک حملہ آور کمپاؤنڈ کی پچھلی دیوار کود کر اندر آیا۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد اقبال نے بتایا کہ دو تکفیری دہشتگرد مرکزی دروازے سے داخل ہوئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ تین میں سے ایک تکفیری دہشتگرد کی خود کش جیکٹ پھٹ سکی جس کی لاش سینٹر کے احاطے میں ملی۔انھوں نے بتایا کہ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے کوئٹہ کے ہسپتالوں کے باہر سیکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کئے گئے بالخصوص 8 اگست کو تکفیری دہشت گردوں کی جانب سے سول ہسپتال کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اس طرح کی صورت حال سے بچنے کے لیے خصوصی اقدامات کئے گئے۔

ادھر صوبائی حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے عملے کو فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button