بلوچستان، 70 فیصد دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر، 130 دہشتگرد کوئٹہ میں موجود، رپورٹ
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) بلوچستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق نجی ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 130 سے زائد دہشت گرد تو صرف کوئٹہ میں موجود ہیں، جو کہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں 70 فیصد مشتبہ دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر ہے، ان دہشتگرد پاک چین اقتصادی راہداری کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔ 130 دہشتگردوں کے ٹھکانے صرف کوئٹہ میں ہیں، جبکہ 41 دہشتگردوں میں سے 24 دہشتگرد سکیورٹی اداروں کے لئے ہائی رسک ہیں، مگر المیہ یہ بھی ہے کہ یہ اکتالیس دہشتگرد سکیورٹی اداروں کی پہنچ سے بہت دور ہیں۔
بلوچستان میں 70 فیصد مشتبہ دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر ہے۔ ان دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا کسی کو بھی پتہ نہیں، یہ دہشتگرد پاک چین اقتصادی راہداری کے لئے بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی (بے ایل اے ) کے کمانڈر طقاری عرف اچھو کے سر کی قیمت 60 لاکھ روپے جبکہ ایک اور بی ایل اے رکن کے سر کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر ہے۔ بلوچستان میں 70 فیصد مشتبہ دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر گئی ہے اور ان کے ٹھکانوں کا کسی کو بھی پتہ نہیں۔ وفاقی حکومت پہلے ہی 28 دہشتگردوں کو انتہائی خطرناک اور مطلوب ڈکلیئر کر چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 216 دہشتگرد ایسے ہیں جو بلوچستان کی حالیہ دہشتگردی کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ وفاق نے مفرور مشتبہ دہشتگردوں کی سروں کی قیمت 5 کروڑ 90 لاکھ روپے مقرر کی ہے۔ تقریباً 456 مشتبہ دہشتگردوں میں سے 321 کو شیڈول چار کی کیٹگری اے میں شامل کیا گیا ہے۔ امو بلوچ کے سر کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ ماما عرف حاجی کرد جس کا تعلق لشکری جھنگوی سے ہے اس کے سر کی قیمت پانچ لاکھ روپے مقرر کی گئی۔