شامی فوج نے غوطہ شرقی کے 70 فیصد علاقوں کی آزادی
شامی فوج نے جمعرات کے روز دہشت گردوں کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے غوطہ شرقی میں حموریہ نامی علاقے کو آزاد کرا لیا جس کے بعد اس علاقے میں آباد بارہ ہزار شہری حموریہ گذرگاہ سے باہر نکل گئے۔ اس علاقے میں شامی فوج کی پیش قدمی بھی بدستور جاری ہے۔
عوطہ شرقی شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع ایک اسٹریٹیجک علاقہ ہے جس پر دہشت گردوں کا قبضہ رہا ہے۔ اس علاقے میں موجود دہشت گرد عام شہریوں کے لئے قائم کی جانے والی گذرگاہوں کو بھی اپنے حملوں اور وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بناتے رہے ہیں تاکہ شام کے عام شہری اس علاقے سے باہر نہ نکل سکیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے چوبیس فروری کو ایک قرارداد پاس کر کے شام میں تیس روز کی فائربندی کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا تاکہ شام کے محصور علاقوں خاص طور سے غوطہ شرقی میں انسان دوستانہ امداد پہنچائی جا سکے جبکہ روس کے دباؤ میں اس قرارداد میں یہ بات بھی صراحت کے ساتھ کہی گئی کہ فائربندی کا اطلاق القاعدہ، جبہت النصرہ اور داعش سمیت تمام ان تمام گردوں پر نہیں ہو گا کہ جن کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد تسلیم کیا ہے۔
شامی عوام کو دہشت گردوں سے بچانے کے لئے شامی فوج نے غوطہ شرقی میں بھی دہشت گردوں کے خلاف بڑی کارروائی شروع کی ہے تاکہ اس علاقے سے بھی دہشت گردوں کا صفایا کیا جاسکے۔
اطلاعات ہیں کہ پچھلے چند روز کے دوران سیکڑوں عام شہریوں کو غوطہ شرقی کے مختلف علاقوں سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
حکومت شام نے غوطہ شرقی سے باہر نکلنے والے عام شہریوں کے لیے عارضی پناہ گاہیں بنا دی ہیں اور انہیں ہر قسم کی سہولتیں اور خدمات بہم پہنچائی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بحران شام دو ہزار گیارہ سے سعودی عرب، امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملوں اور جارحیت سے شروع ہوا ہے تاکہ علاقے کا توازن غاصب صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کیا جاسکے۔