میدان کربلا میں بدن 72 تھے لیکن روح ایک تھی ، انہوں نے قصر یزیدیت کوروند ڈالا، علامہ امین شہیدی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمدامین شہیدی نے کہا ہے کہ حسینیت باطل قوتوں کے خلاف ڈٹ جانے اور مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کرنے کا نام ہے، نواسہ رسول نے اس وقت قیام کیا جب اسلام کا اصل چہرہ بگاڑنے کی کوشش کی گئی ، آج پھر اسلام اور عالم اسلام کے خلاف بین
الاقوامی سطح پر سازشوں کے جال بنے جا رہے ہیں اس لیے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ عزم حسین لے کر میدان عمل میں اتریں، انہوں نے ان خیالات کااظہار امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام فیڈرل اردو
یونیورسٹی میں منعقدہ یوم حسین کیتقریب میں خطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین کربلا کے بے آب و گیاہ میدان میں دین کی بقا اور اصولوں کی سربلندی کے اپنے مقدس خون سے عزم و ہمت اور ایثارو قربانی کی وہ تاریخ رقم کی جو رہتی دنیا تک درس حریت دیتی رہے گی ، امام حسین وہ عظیم شخصیت ہیں جن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مظلوموں کے دلوں میں ظالم سے ٹکرانے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے اور انسا نیت مقام عروج تک پہنچتی ہے ، انہوں نے کہا کہ میدان کربلا میں بدن 72 تھے لیکن ان کی روح ایک تھی ، عقیدہ ایک تھا منزل ایک تھی اس لیے انہوں نے یک جان ہو کر قصر یزیدیت کوروند ڈالا ، آج گلی گلی کوچے کوچے سے حسین حسین کی صدائیںبلند ہو رہی ہیں اور یزید کا نام لیوا کوئی نہیں ۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ دنیا میں وحدت کی سب سے بڑی مثال شہدائے کربلا نے میدان کربلا میں پیش کی اس وحدت کے سامنے غرور شہنشاہی پاش پاش ہو گیاتقریب سے امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری برادر تقی ،راولپنڈی کے ڈویژنل صدر برادر انس، ڈویژنل ایجوکیشن سیکرٹری برادر مزمل اردو یونیورسٹی کے صدر برادر کاشف نے بھی خطاب کیا ۔