چارسدہ، سیشن کورٹ میں تکفیری دہشتگرد کا خودکش حملہ، 8 بیگناہ شھید
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل شبقدر کے سیشن کورٹ میں خودکش حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد شھید اور خواتین و بچوں سمیت 14 زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل شبقدر کے سیشن کورٹ میں زوردار دھماکے سے وہاں موجود کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی، دھماکے کے وقت کچہری کے احاطے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی ،دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو شبقدر اور پشاور کے لیڈینگ ہسپتالوں منتقل کیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سہیل خالد نے بتایا کہ دھماکا خودکش تھا، حملہ آور نے عدالت کے احاطے میں گھسنے کی کوشش کی تاہم داخلی دروازے پر موجود پولیس اہلکاروں نے اسے روک لیا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے خودکش حملہ آور کو روکنے کے لیے فائرنگ کی جس پر اس نے خود کو زوردار دھماکے سے اڑا لیا۔ڈی پی او سہیل خالد نے حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد کے شھادت اور 14 کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی۔
ڈسٹرکٹ انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سعید وزیر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیشن کورٹ کی سیکیورٹی مناسب تھی اور دھماکے کے وقت 18 پولیس اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات تھے۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور نے داخل ہوتے ہی فائرنگ کی، دہشت گرد سوِل کورٹ تک جانا چاہتا تھا تاہم پولیس اہلکاروں کی قربانی کے باعث کافی نقصان سے بچ گئے، اگرتکفیری دہشت گرد اندر جانے میں کامیاب ہوجاتا تو بڑی تباہی ہوسکتی تھی۔حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کرلی ہے۔
تکفیری دہشتگرد گروہ جماعت الاحرار کے ترجمان تکفیری دہشتگرد احساس اللہ احسان جانب سے کی جانے والی ای میل میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ حملہ بالخصوص سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی پھانسی کے انتقام کے طور پر کیا گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کے بعد بھی حکومت نے کچھ نہیں کیا، حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا ہوتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔ان کا کہنا تھا کہ تکفیری دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں حملہ کردیتے ہیں اور اس طرح کے حملوں سے اپنی موجودگی بتاتے ہیں۔
واضح رہے کہ چارسدہ کو رواں برس دہشت گردی کے متعدد واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔رواں برس جنوری میں چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں طلبہ، اساتذہ اور عملے سمیت 21 افراد شھید ہوگئے تھے جبکہ آپریشن کے دوران 4 تکفیری دہشتگردوں کو بھی جہنم روانہ کردیا گیا تھا