پاکستانی شیعہ خبریں

ڈی آئی خان، مولانا حماد فائرنگ کیس، پولیس کیجانب سے واقعہ کو شیعہ سنی رنگ دینے کی کوشش، 8 شیعہ جوان بلاجواز گرفتار

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) عید گاں کلاں کے خطیب و پیش نماز اور جماعت اہلسنت کے رہنماء، جمیعت علماء اسلام (ف) کے ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا حماد فاروق اور ان کے بیٹے عبید فاروق پر فائرنگ کیس می پولیس کی جانب سے چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکلر روڈ ڈیرہ اسماعیل خان پہ اہدافی قتل کی اس کوشش میں حملہ آور ارتکاب جرم کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے، جبکہ مولانا حماد فاروق کے بیٹے عبید فاروق کو تشویشناک حال میں اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا۔ واقعہ کے بعد ضلعی پولیس نے مقدمہ درج کرکے اہل تشیع گھرانوں پہ چھاپوں کا سلسلہ شروع کیا تھا، جو کہ تاحال جاری ہے۔ تشیع گھرانوں پہ رات گئے چھاپوں کے دوران پولیس نے آٹھ سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں 13 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ اہل تشیع اکابرین کی جانب سے اس حملہ کی مذمت کی گئی تھی اور ہفتہ وحدت کے دوران اس کارروائی کو وحدت پر حملہ قرار دیا گیا تھا، تاہم پولیس کی جانب سے صرف اہل تشیع گھرانوں پر چھاپوں اور تشیع نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے۔ 

علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر یاسر آفریدی کی جانب سے اہل تشیع رہنماؤں کو باقاعدہ سکیورٹی ایڈوائس جاری کی گئی ہے۔ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر، شیعہ ینگ مین کے سرپرست اعلٰی سید فیاض حسین بخاری، خطیب جامع مسجد شیعہ لاٹو فقیر علامہ غضنفر عباس، شیعہ ینگ مین کے سابق صدر بشیر حسین جڑیہ و دیگر کو جاری ہونے والی سکیورٹی ایڈوائس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت محدود کردیں، اپنی اور اپنی فیملی کی نقل و حرکت صیغہ راز میں رکھیں، پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز اپنے ساتھ رکھیں۔ گھروں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کریں۔ گھروں پہ روشنی کا مناسب انتظام کریں۔ علاوہ ازیں لائسنس یافتہ اسلحہ اپنے پاس رکھیں۔ سکیورٹی ایڈوائس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان رہنماؤں کو نامعلوم اہدافی قاتلوں کی جانب سے شدید خطرہ لاحق ہے۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button