سندھ پولیس کی کراچی میں کاروائی، کالعدم تنظیم کے امیر سمیت 8 تکفیری دہشت گرد ہلاک
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) سندھ پولیس نے کراچی کے علاقے ملیر میں مبینہ مقابلے میں کالعدم تنظیم کے امیر سمیت 8 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن کے قبضے سے لیپ ٹاپ بم اور بھاری اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راؤ انوار نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ملیر میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ٹانک کے امیر گل زمان کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر پولیس نے کارروائی کی۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق پولیس پارٹی نے علی الصبح ملیر کے علاقے بکرا پیڑی میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا، تاہم مشتبہ دہشت گردوں نے پولیس پر فائرنگ کردی جس پر پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 8 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ راؤ انوار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ٹی ٹی پی ٹانک کا امیر گل زمان بھی شامل ہے، جو اس سے قبل ٹی ٹی پی کراچی (جنجال گوٹھ) کا امیر تھا، اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان سمیت دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا، تاہم کراچی آپریشن کے بعد وہ خیبرپختونخوا منتقل ہوگیا تھا۔
ایس ایس پی راؤ انوار کے مطابق ہلاک ہونے والے 8 دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت تاج عرف لالہ کے نام سے بھی ہوئی، جو فیکٹری مالکان کے اغواء اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں ایک 16 سال کا لڑکا بھی شامل ہے جو مبینہ طور پر خودکش بمبار تھا، تاہم اس لڑکے سمیت باقی 6 دہشت گردوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔ ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے لیپ ٹاپ بم سمیت بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا جبکہ بکرا پیڑی کے اطراف میں موجود ویران علاقے میں پولیس کا سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ راؤ انوار کراچی میں متعدد مرتبہ ایسے پولیس انکاؤنٹر کر چکے ہیں جن میں کئی کئی افراد مارے گئے جبکہ ان مبینہ مقابلوں میں کسی پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ انھیں ‘انکاؤنٹر اسپیشلسٹ’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ انسپکٹر جنرل سندھ اے ڈی خواجہ نے سندھ پولیس میں تقرریاں اور تبادلے کرتے ہوئے 6 جنوری کو 4 ماہ سے معطل راؤ انوار کو دوبارہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر تعینات کیا تھا۔ راؤ انوار کو 4 ماہ قبل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر معطل کیا گیا تھا، جنہیں بعد ازاں بحال تو کردیا گیا تھا مگر کسی عہدے پر تعینات نہیں کیا گیا تھا۔