
حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا 83 واں یوم وفات منایا جارہا ہے
علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نہ صرف تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے بلکہ مسلم امہ کا درخشاں ستارہ تھے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شاعر مشرق حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا آج تراسی 83 واں یوم وفات ہے۔ علامہ اقبال نے اپنی ولولہ انگیز شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت پیدا کیا۔
بیسویں صدی کے معروف شاعر، مصنف، قانون دان، اور پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نہ صرف تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے بلکہ مسلم امہ کا درخشاں ستارہ تھے جو آج بھی بھٹکی ہوئی امت کو راستہ دکھا رہے ہیں۔
آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ خودی اور مسلمانوں کے لئے الگ ملک کی اہمیت کا شعور پیدا کیا۔ آپ نے اردو اور فارسی میں بیک وقت شاعری کی۔ ان کے مشہور مجموعہ کلام میں پیام مشرق، زبور عجم، بانگ درا، بال جبریل، ضرب کلیم شامل ہیں۔
شاعر مشرق مفکر پاکستان علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نہ صرف عالم اسلام کے ہیرو ہیں بلکہ وہ پوری انسانیت کے رہنما اور انسانی ضمیر کے شاعر ہیں۔ آپ کی پوری شاعری ، آپ کی تحریریں اور آپ کے خطبات انسانی وجدان کے ترجمان ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان نے ملک بھر میں یکجہتی فلسطین اور یوم القدس مہم کا اعلان کردیا
اقبال کی شاعری، نثر نگاری، سیاسی بصیرت، ریاست کا فلسفہ، نوجوانوں میں بیداری کا تصور، اسلام کے بہترین شارح ان کی ایسی منفرد خصوصیات ہیں کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔
بحیثیت سیاستدان آپ کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے۔ 1930 میں آلہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جو نظریہ آپ نے پیش کیا وہی نظریہ بعد میں پاکستان کی بنیاد بنا۔
اقبال کی شاعری میں پنہاں فکر و آگہی انہیں شاعر فردا ثابت کرتی ہے۔ اپنے وقت میں وہ مظلوم اقوام کی سب سے مضبوط آواز بن کر ابھرے۔
اقبال جذبہ عشق کو قوم کے نوجوانوں میں بیدار کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے اللہ کے حضور بڑی دل سوزی اور درد مندی کے ساتھ یہ دعائیں کی تھیں۔
سرزمین پاک وہند کے آسمان ادب کا جگمگاتا ستارہ اپنی شاعری کی روشنی سے ساری قوم وملک کو بصیرت عطا کرکے 21 اپریل 1938 کو خود بے نور ہو گیا۔