ایران کی ڈی 8 اجلاس میں غزہ سے متعلق 9 تجاویز
شیعہ نیوز: اقتصادی تعاون کی تنظیم ڈی 8 نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں رکن ممالک کے وزرائے امور خارجہ کا ہنگامی اجلاس ترکی میں منعقد کیا ہے۔ اس اجلاس میں غزہ جنگ کی موجود صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور مختلف ممالک نے غزہ کے موجودہ بحران کے حل کیلئے تجاویز پیش کی ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے مشیر خارجہ علی باقری نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی اور غزہ جنگ کی روک تھام کیلئے تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا: "غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ پر آٹھ ماہ سے جاری فوجی جارحیت کے باوجود عالمی برادری بدستور صیہونی جرائم کی روک تھام میں ناکام رہی ہے۔ رفح کراسنگ کی موجودہ صورتحال نے بھی دنیا کو ایک انسانی المیے کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم فلسطینیوں کو اجتماعی سزا کی پالیسی اختیار کر کے منحوس اہداف حاصل کرنے کے درپے ہے جو غزہ کو غیر قابل سکونت بنا کر فلسطینیوں کو ہمیشہ کیلئے وہاں سے نکال باہر کرنے پر مشتمل ہیں۔ یہ جنگی جرم اور نسل کشی کا واضح مصداق ہے۔ اسلامی ممالک کا باہمی اتحاد ان مجرمانہ اقدامات کے تسلسل کو روک سکتا ہے۔”
مشیر خارجہ ایران علی باقری نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں مغربی طاقتوں کی دوغلی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "بعض مغربی طاقتوں کی جانب سے دوغلی پالیسیاں اختیار کئے جانا غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی میں شدت اور تسلسل نیز بین الاقوامی قوانین کو پاوں تلے روندنے کی اصل وجہ ہے۔ امریکہ، جو غزہ کے بارے میں سیاسی راہ حل پیش کرتا رہتا ہے اگر وہاں جاری نسل کشی روکنے میں مخلص ہے تو کیوں غاصب صیہونی رژیم کو ایسے جدید ترین ہتھیار فراہم کر رہا ہے جو مضبوط ترین مورچے تباہ کرنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں؟ غاصب صیہونی حکمران انہی ہتھیاروں کے ذریعے غزہ کے بے پناہ اور مظلوم خواتین، بچوں اور عوام کا بری طرح قتل عام کرنے میں مصروف ہے۔” انہوں نے اپنی تقریر کے آخر میں مسئلہ فلسطین اور غزہ کی موجودہ صورتحال کیلئے نو نکات پیش کئے جو درج ذیل ہیں:
1) فلسطین سے متعلق ڈی ایٹ تنظیم کا حمایتی منصوبہ تیار کرنا۔ یہ منصوبہ تنظیم کے رکن ممالک کی جانب سے فلسطین کی تعمیر نو اور ترقی کیلئے امداد اور تعاون کی فراہمی پر مشتمل ہو گا۔
2) ڈی ایٹ کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو کیلئے انٹرنیشنل کانفرنس کے انعقاد کی حمایت کرنا اور اسلامی ممالک سے مالی امداد جمع کرنے کیلئے اسلامک فنڈ قائم کرنا۔
3) ڈی ایٹ کی جانب سے غزہ کے خلاف جنگ رکوانے اور اس علاقے میں بین الاقوامی انسانی امداد بھجوانے میں او آئی سی کے رابطہ گروپ سے تعاون کیلئے ایک رابطہ گروپ تشکیل دینا۔
4) غاصب صیہونی رژیم سے ہر قسم کے سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات منقطع کر دینا۔
5) نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی کے باعث غاصب صیہونی رژیم اور اس کے تمام سکیورٹی اداروں کو "دہشت گرد ادارے” قرار دینا۔
6) ڈی ایٹ تنظیم کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کو ایک نسل پرست رژیم قرار دینے کی حمایت کرنا اور رکن ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3379 کو فعال کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں انجام دینا۔
7) ڈی ایٹ تنظیم کی جانب سے تمام فلسطینی گروہوں کی شرکت سے وسیع تر فلسطینی مذاکرات منعقد کروانا تاکہ فلسطین میں قومی وحدت اور اتفاق رائے پیدا ہو سکے اور جنگ بندی کے بعد فلسطینی علاقوں کے انتظامی ڈھانچے اور الیکشن کے انعقاد کے بارے میں مفاہمت انجام پا سکے۔
8) ڈی ایٹ تنظیم کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر انجام پانے والے پروگرامز جیسے پیرس اولمپکس میں رکنیت معطل کئے جانے اور شرکت پر پابندی لگائے جانے کیلئے عالمی اداروں میں درخواست دینا۔
9) عالمی سطح پر مختلف محاذوں جیسے عالمی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں فلسطین کی قانونی حمایت کیلئے ڈی ایٹ تنظیم کے رکن ممالک کی جانب سے مشترکہ قانونی کمیٹی تشکیل دینا۔