دنیا کا اختتام نفاذ خلافت امام مہدی علیہ سلام پر ہوگا
شیعہ نیوز: شدت پسند تنظیم آئی ایس آئی ایس کے خود ساختہ خلیفہ ابو بکر البغدادی نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی اطاعت کریں۔ اس نے یہ بات ایک ویڈیو پیغام میں کہی ہے جو ہفتہ پانچ جولائی کو سامنے آیا۔ اس ویڈ یو میں سیاہ لباس میں ملبوس ایک آدمی موصل کی النور مسجد میں جمعے کا خطبہ دے رہا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ابوبکر البغدادی ہے۔ عراق کے کئی شہروں پر قبضہ کرنے والے شدت پسند گروہ آئی ایس آئی ایس نے انتیس جون کو ’خلافت‘ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بغدادی کو ’خلیفہ ابراہیم‘ کا نام دیا گیا۔
نظریہ خلافت
نظام خلافت اسلام کا سیاسی نظام ہے، اہلسنت کے مطابق رسول اللہ نے اپنے بعد کوئی نظام نہیں چھوڑا لہذا مسلمانوں نے شوری کے ذریعے ایک حاکم کو چن لیا۔ اسطرح مسلمانوں کے پہلے خلفیہ حضرت ابوبکر صدیق پھر حضرت عمر اسکے بعد حضرت عثمان اور چھوتے نمبر پر یہ خلاف حضرت علی علیہ سلام کے پاس آئی۔ حضرت علی علیہ سلام کی شہادت کے بعد خلافت پر ابو سفیان قابض ہوگئے جہنوں نے اس خلافت کو ملوکیت میں تبدیل کردیا۔ آج اسی خلافت کا دعوی ایک دہشتگرد ابوبکر بغدادی نے کیا ہے جسکا دعوی ہے کہ وہ مسلمانوں کا خلفیہ ہے اور تمام مسلمان اسکی بیعت کریں اور اسکا حکم مانیں، لیکن سنی مسلمانوں نے اس دہشتگرد کی خلافت کو مسترد کردیا ہے، انکا کہنا ہے کہ چند لوگوں کو خلیفہ چنے کا کوئی حق نہیں، اور اس نظام خلافت پر کوئی ظالم و جابر انسان جو سفاکیت میں نمبر ون ہو خلیفہ نہیں بن سکتا ۔ لہذا آج اس نظام خلافت کے سلسلے میں شدید اختلاف پایا جارہا ہے۔
نظام ولایت و امامت
نظام ولایت شیعہ مسلمانوں کا نظریہ ہے۔ اہلیبت علیہ سلام کی تعیلمات کے مطابق رسول اللہ نے اپنے بعد اس امت کا سرپرت امیرالمومینن علی علیہ سلام کو قرار دیا اور اپکو اس امت کا امام اور اپنا وصی اور خلیفہ قرار دیا۔ علی علیہ سلام کے بعد یہ سلسلہ جاری رہا اور یہاں تک کہ یہ منصب آخری امام مہدی علیہ سلام تک پہنچا۔ بعد ازاں امام باحکم خدا پردہ غیبت میں چلے گئے اور جب زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی تو امام اللہ کے حکم سے ظہور کریں گے اور نظام الہی کو اس دنیا میں نافذ کردیں گے۔ جہاں ہر طرف امن ہوگا اور ہر شخص خوشحال ہوگا۔
دنیا کا اختتام نظام خلافت یا امامت و ولایت
شیعہ سنی دونوں مکاتب فکر اس بات پر متفق ہیں کہ ایک وقت وہ آئے گا جب امام مہدی آئیں گے جو اس دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ لہذا اس دنیا کا اختتام نظریہ امامت و ولایت و خلافت امام مہدی علیہ سلام پرہونا۔ امام مہدی کو شوری منتخب نہیں کرے گی اور نا ہی کوئی گروہ بلکہ آپ اس زمیں پر اللہ کے نمائندے ہونگے جنہیں اللہ نے منتخب کیا ہوگا۔ لہذا پتا چلا کے نظام الہی کا نفاذ ٖٖصرف وہی کرسکتا ہے جو اللہ کی طرف سے منتخب ہو ناکہ شوری یا مسلمانوں کے اجماع کی طرف سے۔آج مکتب اہلیبت علیہ سلام کی حقانیت کا دور ہے۔