علامہ مفتی جعفر حسینؒ معتدل اور حقیقت پسند رہنما تھے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز (لاہور) قائد مرحوم علامہ مفتی جعفر حسین ؒ کی 31 ویں برسی کے موقع پر کربلا گامے شاہ لاہور میں اپنے خطاب میں علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ علامہ مفتی جعفر حسین معتدل اور حقیقت پسند رہنما تھے، انہوں نے اعتدال پسندی، اتحاد و یکجہتی اور صاف ستھری سیاست کے گہرے نقوش چھوڑے، جو ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنے کے خواہشمند تھے اور اس بات پر متفکر تھے کہ اگر آئین و قانون کو بالادستی حاصل نہ ہوسکی تو ملک شرپسندوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں میں آکر تباہی کی طرف چلا جائے گا۔ ان کی دوراندیشی اور وسیع سوچ آج کے حالات واضح کرتی ہے، ان حقیقتوں پر غور کیا جائے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ دور آمریت میں پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جائز اور دستوری حقوق کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانا علامہ مفتی جعفر حسین کا خاصا تھا، جنہوں نے نہ صرف شیعہ عوام کے آئینی و قانونی حقوق کا تحفظ کیا بلکہ ملک میں بسنے والے دیگر عوام کے حقوق کی بھی حفاظت کی اور سب پر واضح کیا کہ جبر و ظلم کے ذریعے کسی کے جائز حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالا جاسکتا۔ علامہ ساجد نقوی نے مفتی جعفر حسین کی ملی، قومی، مذہبی اور علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ علامہ مفتی جعفر حسین ؒ کی مثبت، تعمیری اور حب الوطنی پر مبنی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
ملی یکجہتی کونسل کے سینیئر نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملی یکجہتی کونسل نے ایک رول ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے، کیونکہ یہ ملی پلیٹ فارم بنا ہی یکجہتی کے لیے ہے، ملی یکجہتی کونسل میں 30 سے زائد دینی جماعتیں شامل ہیں، ملک میں جاری دھرنوں میں بھی ملی یکجہتی کونسل اپنا رول پلے کر رہی ہے اور اس حالیہ شدید ترین بحران میں بھی ضامن کا کردار ادا کرنے کے لیے آمادہ ہے انہوں نے کہا کہ حکومت یا مخالفین ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، لیکن ہمارا ان سے ہٹ کر یہ کردار ہوگا کہ ہم ان کی صفوں میں یکجہتی پیدا کریں، تاکہ حالات بہتر رہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں ابھی تک کتنے شیعہ قتل ہوئے، آج تک کسی ایک کا بھی قاتل گرفتار نہیں کیا گیا ہے، ریاست کو چاہیے کہ ملک کے آئین اور قانون کی پاسداری کرے، ملک چاروں طرف سے خطرات کا شکار ہے۔