پاکستان کے موجودہ حالات کی ذمہ دار عالمی اسٹبلشمنٹ ہے، علامہ جواد نقوی
شیعہ نیوز (لاہور) یونیورسٹی کے طلباء سے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے جامعہ عروۃ الوثقٰی کے مہتمم علامہ سید جواد نقوی نے نوجوانوں کی آگاہی، بیداری اور ہوشیاری پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس وقت نوجوانوں کو ہوشیار، بیدار اور آگاہ رہنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ یہ نوجوان کسی بھی مداری کے ڈرامے سے دھوکہ نہ کھائیں اور اس کے چنگل میں نہ آئیں۔ پاکستان کے موجودہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں جو بھی حالات پیدا ہوئے ہیں ان کی اصل ذمہ دار عالمی اسٹیبلشمنٹ ہے، پاکستان میں یہ حالات عالمی اسٹیبلشمنٹ (یورپی یونین، امریکہ، اسرائیل، نیٹو اور دیگر عالمی قانونی و مالیاتی اداروں) نے باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت پیدا کیے ہیں۔
آج پاکستانی ریاست اپنا استقلال و آزادی کھو چکی ہے اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کی نظر میں پاکستان ایک وزارت میں ایک سیکرٹری جتنی حیثیت رکھتی ہے۔ آج پاکستانی حکومت اور اسٹیلبشمنٹ (بیورکریسی، ایجنسیاں اور فوج) کا پاکستان میں اختیار ختم ہو چکا ہے اور عالمی اسٹبلیشمنٹ ان کو اپنے مفادات کے حصول کیلئے استعمال کرتی ہے۔ علامہ جواد نقوی نے موجودہ حالات کی مزید توضیح دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی ڈرامے کا اسکرپٹ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے نہیں بلکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ نے لکھا ہے جس کیلئے نظریہ جین شارپ نے دیا تھا، جین شارپ نے پوری دنیا پر ایک طرز کی حکومت قائم کرنے کیلئے مخملی انقلاب کا نظریہ دیا تھا اور اسی نظریئے کو استعمال کرتے ہوئے امریکہ بہت سارے ممالک میں مخملی انقلاب لانے میں کامیاب بھی ہو چکا ہے، مخملی انقلاب سے مراد بغیر خون خرابے کے تبدیلی لانا ہے، 2009ء میں ایران میں بھی اس نظریئے کے ذریعے تبدیلی لانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن یہ نظریہ وہاں پر کارآمد ثابت نہ ہو سکا اور ناکام ہوا لیکن اب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو یہ ہدف دیا گیا ہے کہ آپ نے پاکستان میں یہ کام کروانا ہے اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے اس کیلئے اس وقت اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے مہروں کو چنا ہے اور ہر ایک کو یہ امید دی ہے کہ اگلے وزیراعظم آپ نے ہی بننا ہے۔
علامہ جواد نقوی نے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی بیوقوفی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو یہ وہم ہے کہ وہ طاقتور اور ذہین ہیں۔ ہاں یہ طاقت ور ہیں لیکن ذہین نہیں ہیں اور ان کی کندذہنی کی علامت موجودہ طبقے کو مخملی انقلاب کیلئے چننا ہے جسے انھوں نے اسلام آباد میں بٹھایا ہوا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم اس لحاظ سے لائقِ تحسین ہے کہ اس نے کم از کم موجودہ طبقے کو پہچان لیا ہے جو اسلام آباد میں اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر بیٹھا ہوا ہے اور ان کی لاکھ کوششوں کے باوجود عوام ان کی حمایت نہیں کر رہی ہے ، یہ ابھی تک واپس جا چکے ہوتے لیکن اسٹیبلیشمنٹ نے انہیں زبردستی اسلام آباد میں روکا ہوا ہے کہ اس کے عوض جو معاوضہ ہم سے لیا ہے وہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ انہوں نے حکومت کی نااہلی کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کے کسی کونے میں بھی حکومت کی کوئی رٹ قائم نہیں ہے، پاکستان اس وقت ہر لحاظ سے دیوالیہ ہوچکا ہے جس سے پوری قوم واقف ہے۔
علامہ جواد نقوی نے موجودہ حکومت کو سیاسی مافیا قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بھی ایک مافیا ہے اور اس کے مقابلے میں ایک اور مافیائی گروہ تیار ہو رہا ہے۔ انہوں نے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ ان دونوں مافیائی گروپوں میں سے کوئی بھی پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہیں بلکہ دونوں ہی پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس کے نتیجے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت اگر گربھی جاتی ہے تو دھرنے والوں کو اقتدار نہیں ملے گا چونکہ ان کو فقط استعمال کیا جا رہا ہے۔ عالمی بدلتے ہوئے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سید جواد نقوی نے کہا کہ داعش (دولت اسلامیہ) دہشت گردوں کی پانچویں نسل ہے، (پہلے افغان مجاہدین تیار کیے گئے، پھر وہی مجاہدین شدت پسند بن گئے، شدت پسند سے طالبان بن گئے اور طالبان سے پھر القاعدہ بن گئے اور اب داعش بن گئے ہیں)۔ انھوں نے فرمایا کہ آج داعش کو بننے اور بنانے کے پیچھے کئی مقاصد ہیں۔ اس کے اہم اہداف میں سے ایک ہدف ایران اور حزب اللہ کا خاتمہ تھا جس میں (الحمدللہ) یہ بری طرف ناکام ہو چکے ہیں۔ ان کا دوسرا مقصد شیعہ ہلال (یعنی شیعہ طاقت کے مراکز) کو توڑنا تھا۔ اس کا تیسرا مقصد پوری دنیا میں انتہائی درجے کی وحشت اور دہشت پیدا کرنا ہے، جس میں یہ فی الحال کامیاب بھی ہوئے ہیں۔
علامہ جواد نقوی نے دہشتگردوں کے دہشت ایجاد کرنے کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ دہشت ایجاد کرنے کا مقصد عالمی اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ کے لئے شیعہ سرزمینوں میں میدان ہموار کرنا ہے تاکہ وہ نجات دہندہ کے طور پر دہشت زدہ شیعہ و سنی علاقوں میں اتریں اور شیعہ امریکہ اور سعودی عرب کو نجات دہندہ سمجھیں جنہوں نے خود اس داعش کو محنت کر کے بنایا ہے اور آج بھی ان کو باقاعدہ تربیت دے رہے ہیں، جس کا اعتراف ہیلری کلنٹن نے خود اپنی کتاب میں بھی کیا ہے کہ اس کا مقصد تشیع کو نظامِ ولایت سے دور کرنا اور اس کی شناخت کو ختم کرنا ہے۔
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفٰی (ص) نے مزید کہا کہ عراق میں شیعہ اکثریت ہے لیکن شیعہ شناخت ظاہر نہیں ہو رہی ہے اور لبنان میں شیعہ اقلیت ہے لیکن وہاں تشیع کو بھرپور شناخت اور طاقت ہے جس کی اصل وجہ اُن کا نظامِ ولایت سے متصل ہونا ہ
ے۔ علامہ جواد نقوی نے ولایت کو تشیع کیلئے مضبوط قلعہ قرار دیا اور حدیث قدسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "نظامِ ولایت ہی اللہ کی پناہ گاہ ہے جو نظامِ ولایت کی پناہ گاہ سے بھاگ کر دوسروں کی پناہ گاہوں میں جائے گا وہ نابود ہوجائے گا”۔ انہوں نے وزیرستان آپریشن کی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وزیرستان میں دہشت گردوں کے خاتمے کا ڈرامہ رچایا جا رہا ہے، اگر واقعاً صفایا ہو رہا ہے تو پھر اس کے شواہد کیوں عوام کے سامنے پیش نہیں کرتے؟ کیوں دہشت گرد وہاں سے ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ؟ درحقیقت اس وقت تمام طالبان کو عراق منتقل کیا گیا ہے اور یہ بھی بہت ہی نقصان دہ پالیسی ہے، اس کے نتائج میں انتہائی برے ثابت ہو جائیں گے۔ پاکستان میں پہلے سے ہی حزب التحریر کا پلیٹ فارم تیار کیا گیا ہے جو عالمی خلافت کی بات کرتے ہیں۔
علامہ جواد نے مزید کہاکہ اس وقت عالمی اسٹیبلشمنٹ اپنے مفادات کی خاطر دہشت پھیلانے کیلئے تشیع کا قتلِ عام کروا رہی ہے، چونکہ شیعہ کمزور ہے، شیعہ جو ردِعمل دکھاتے ہیں وہ بھی بوڑھی عورتوں جیسا ردِعمل دکھاتے ہیں، اس ردِعمل سے شیعہ کی کمزوری مزید کھل کر سامنے آتی ہے۔ اس کیلئے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں جب بہت بڑے سانحے ہوئے تو وہاں دھرنا دیا گیا اور مطالبہ یہ رکھا گیا کہ جب تک فوج نہیں آتی ہم دفن نہیں کریں گے، کم ازکم شیعہ کو یہ مطالبہ رکھنا چاہیئے تھا کہ پہلے قاتلین دفن ہوں گے تب ہم اپنے شہدا ء کو دفن کریں گے۔ ایسی حرکتوں سے تشیع کی کمزوری مزید بڑھ جاتی ہے، شیعہ مطالبہ کریں بھی تو ایسا مطالبہ کریں جس سے واضح ہوکہ یہ کوئی کمزور قوم نہیں بلکہ اپنا دفاع کر سکتی ہے۔