شیعہ نسل کشی پر خاموش رہنے والی ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو طالبان اور سپاہ صحابہ سے خطرات لاحق ہوگئے
شیعہ نیوز (کراچی) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں عرصہ دراز سے جاری رہنے والی شیعہ نسل کشی پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے والی بلاول بھٹو زرداری کی جماعت پیپلز پارٹی اور الطاف حسین کی قیادت میں فعالیت انجام دینے والی ایم کیو ایم کو کالعدم سپاہ صحابہ سے خطرات لاحق ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تمام اخبارات کی زینت بننے والی خبر کہ جس میں طالبان کی جانب سے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو بھتہ کی دھمکیاں موصول ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ خبر میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے متعدد رہنماؤں کو فی فرد 20 سے 25 لاکھ روپے کی دینے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ جبکہ اس ہی طرح کے خطرات پیپلز پارٹی کو بھی لاحق ہیں ، پیپلز پارٹی کے نومولود قائد بلاول زرداری کو بھی متعدد بار وزارت داخلہ کی جانب سے خبردار کیا جاچکا ہے کہ ان کی جان کو طالبان اور سپاہ صحابہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ان جماعتوں کو تکفیری عناصر نے اپنی دھمکیوں کا نشانہ نہ بنایا ہو لیکن باخبر ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان ہی جماعتوں میں موجود تکفیری عناصر کی موجودگی بھی ان جماعتوں کے معتدل افراد کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
سینئر تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ایک زمانہ تھا کہ جب ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کراچی میں شیعہ سنی اتحاد کیلئے عملی کام کرتی نظر آتی تھیں اور تکفیریت کے خلاف میدان میں تھیں لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان جماعتوں نے طالبان اور سپاہ صحابہ کے جرائم پر خاموشی اختیار کرنا شروع کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شہر کراچی شیعہ افراد کی مقتل گاہ بن گیا اور یہاں موجود اہل سنت بھی متعدد بار تکفیریت کا نشانہ بنے لیکن طالبان اور سپاہ صحابہ درندگی کا اول نشانہ شیعیان اہل بیت (ع) تھے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس وقت پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے اہل تشیع افراد کے قتل عام پر اپنی آواز بلند کی ہوتی اور طالبان اورکالعدم سپاہ صحابہ کو لگام دینے کیلئے اپنا سیاسی کردار ادا کیا ہوتا تو شاید بینظیر بھٹو کو نہیں قتل کیا جاتا ، ایم کیوایم کے ایم پی اے رضا حیدر آج حیات ہوتے لیکن افسوس کہ ان جماعتوں نے اس سے بھی سبق نہیں سیکھا اور حالات یہاں تک پہنچ گئے تکفیری ان کی اپنی جماعتوں مین سرائیت کرگئے ہیں۔
اب بھی وقت ہے اگر ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی اپنی جماعت کو بچانا چاہتے ہیں تو انہیں فوری طور پر اپنی جماعت سے تکفیریت کے خاتمے کیلئے کام کرنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ جو خیرپور میں کالعدم سپاہ صحابہ کے سرپرست ہیں ان کو لگام دینا ہوگی ایسے ہی ایم کیو ایم کو بھی اپنی جماعت میں معتدل افراد کو قیادت کی سطح پر لانا ہوگا تاکہ کراچی کو تکفیریت کی آگ سے بچایا جاسکے وگرنہ یہ ایک دن یہ آگ ان دونوں جماعتوں کو نگل جائے گی اور ا ن کا وجود بھی باقی نہیں رہے گا۔