چھلم امام حسین علیہ السلام کی اھمیت، رھبر انقلاب اسلامی کی نظر میں
اربعین(چھلم امام حسین علیہ السلام ) کی اھمیت کس وجہ سے ھے۔؟صرف اس لئے کہ امام حسین علیہ السلام کی شھید ھوئے چالیس دن گزر گئے ۔؟ اگر اس وجہ سے ھے تواس میں کیا خاص بات ھے؟ اربعین (چھلم امام حسین علیہ السلام) کی خصوصیت اور اھمیت اس وجہ سے ھے کہ چھلم امام حسین علیہ اسلام کے دن امام حسین علیہ السلام کی شھادت کی یاد زندہ ھوئی اور یہ چیز بھت زیادہ اھمیت رکھتی ھے، آپ فرض کریں کہ اگر تاریخ میں اتنی عظیم شھادت واقع ھوتی یعنی حسین ابن علی علیہ السلام اور ان کے دیگر شھدائے کربلا،کربلا میں شھید ھو جاتے اور اگر بنی امیہ امام حسین علیہ اسلام اور دیگر شھدا کو شھید کرنے کے بعد اور ان کے پاک جسموں کو کربلا کی خاک کے نیچھے چھپا دیتے اور امام حسین علیہ السلام اور دیگر شھدا کی یاد کو اس زمانے کے لوگوں اور آنے والے زمانے کے لوگوں کے زھنوں سے مٹا دیتےاور اس مقصد میں کامیاب ھوجاتے ۔ تو آپ سوچیں کہ کیا اس صورت میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب کی شھادت سےعالم اسلام کو کوئی فائدہ ھوتا۔؟یا صرف اسی دن ایک عام سے واقعہ کی طرح ختم ھوجاتا،؟کیا اس صورت میں واقعہ کربلا اپنے وقت کے یزید اور تاریخ میں آنے والی نسلوں کے لئے اور آئندہ آنے والے ظلمات کے اندھیروں تاریکیوں مشکلوں اور یزیدیوں (کے مکروہ کردار ) کو فاش کرنے کی صلاحیت رکھتی۔؟ افر امام حسین علیہ السلام شھید ھوجاتے اور اس زمانے کے لوگوں کو اور بعد میں آنے والے لوگوں خبر ھی نہیں ھوتی کہ امام حسین علیہ السلام مظلومانہ شھید ھوگئے، تو کیا یہ واقعہ ملتوں، معاشروں اور تاریخ کی کردار سازی تربیت۔ ھدایت اور ظلم کے خلاف قیام کے لئے موثر ھوتا۔؟
یقینا اگر ایسا ھوتا تو، کوئی اثر نہیں ھوتا، ھاں امام حسین علیہ السلام شھید ھوجاتے اور اللہ کی جنت کے اعلی علیین پہ فائز ھوجاتے شھادت کی فضیلتیں انہیں حاصل ھوجاتیں، لیکن کیا ان کی شھادت اوروں کے لئے باعث درس ھوتی۔؟ یا آئیڈیل ھوتی؟وہ شھید اوروں کے لئے باعث درس ھوتا وہ شھہد لوگوں کے لئے آئڈیل ھوتا ھے اسوہ ھوتا ھے کہ جس کی شھادت اور مظلومیت کو اس زمانے کی نسل اور آئندہ آنے والی نسلیں جانیں اور سنیں، اس شھید کی شھادت اسوہ بنتی، الگو بنتی، آئیڈیل بنتی ھے اور باعث درس ھوتی ھے کہ جس کا جوشیلا خون تاریخ کے اوراق کو سرخ کر دے، شھادت اور مظلومیت ایک ملت دوسری ملتوں کے لئے اس وقت الگو بنتی ھے اسوہ بنتی ھے آٗیڈیل بنتی ھےاور اس وقت دوسری مظلوم ملتوں پر ھونے والے مظالم اور مصائب اور زخموں کے لئے دوا بنی ھے کہ جب ان کی مظلومیت اور شھادت فریاد میں بدل جائے جب ان کی شھادت اور مظلومیت دوسرے انسانوں کے کانوں تک پہنچھے اس لئے اس زمانے میں یزیدی استکباری لابی نے اپنا پورا زور پوری قدرت اور سرمایہ اس بات کے لئے لگا دیا تھا کہ نام حیسن علیہ السلام، یاد حسین علیہ السلام، خون حسین علیہ السلام اور شھادت مظلومانہ امام حسین علیہ السلام اس زمانے کے لوگوں کے درمیان اور آنے والے لوگوں کے درمیان باقی نہیں رھے اور لوگ بے خبر رہیں تاکہ اس زمانے کے لوگ اور آنے والے زمانے کے لوگ اس عظیم شھادت سے درس حاصل نہیں کر سکیں۔
اسی لئے بنی عباس کی حکومت کے دوران قبر امام حسین علیہ السلام کو مسمار کر دیا گیا ویران کر دیا گیا، پانی چھوڑا گیا چاھتے تھے کہ امام حسین علیہ السام کا کوئی اثر باقی نہیں رھے،شھیدوں اور شھادت کو یاد رکھنے کا یہ اثر ھے،شھادت یاد کو یاد کئے بغیر شھید کا خون اپنا اثر نہیں دکھاتا اور چھلم وہ دن ھے کہ یاداور پیغام شھادت کربلا کے علم کو اٹھانے کا آغاز اس دن سے ھوا اور چھلم شھدا کے خاندان کا دن ھے۔اربعین وہ دن ھے کہ جس دن پہلی بار مام حسین علیہ السلام کے زئرین کربلا آئے آپ کی قب کی زیارت کی آپ کے لئے گریہ کیا اور آپ اور دوسرے شھدا کی یاد کو زندہ کیا، ایک ایسا اھم دن ھے چھلم، چھلم کی اھمیت اسی بات میں ھے کہ اس دن خاندان رسالت کی الھی تدبیر کے زریعے تحریک حسینی ھمیشہ کے لئے زندہ و جاوید ھوگئی۔۔