مضامین

نواز شریف نے طالبان کی دھمکیوں کے بعد پھانسی کا عمل رکوا دیا تھا

لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

 

پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پاک فوج کی تجویز پر ملک میں دہشت گردوں کے لئے سزائے موت بحال کر دی ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں سزائے موت کا عمل عارضی طور پر معطل کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے انتہائی خطرناک دہشت گرد ڈاکٹر عثمان کو گرفتار کیا تھا جو جی ایچ کیو راولپنڈی پر حملے کا مرکزی مجرم تھا اور اس کے علاوہ پاک فوج کے درجن سے زائد جونواں کو بھی شہید کرنے کے مقدمے میں ملوث تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2009ء میں ڈاکٹر عثمان کی گرفتاری کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف اور شہباز شریف کو دھمکیاں ملی تھیں کہ اگر ڈاکٹر عثمان کو پھانسی دی گئی تو انہیں جاتی امرا کے راستے میں ہی حملے کا نشانہ بنا دیا جائے گا۔ جس کے بعد میاں نواز شریف نے پھانسی کے تمام کیسز پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ دہشت گردوں کی پھانسی روکنے  کے عمل کو یورپی یونین کے شرائط کے ساتھ مربوط کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کو مکمل سکیورٹی دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے، جس کے بعد شریف برادران نے سزائے موت کے منتظر تمام دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

دہشت گردوں پھانسی دینے کے فیصلے کے بعد پنجاب میں جیلوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں تحریک طالبان پاکستان کے قیدیوں سمیت 5 ہزار 730 سزائے موت کے قیدی ہیں، جن میں 41 خواتین قیدی بھی شامل ہیں۔ 4 ہزار 308 سزائے موت کے قیدیوں کی اپیلیں عدالتوں میں زیرسماعت ہیں جبکہ ایک ہزار 419 قیدیوں کی اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں۔ ان قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے جبکہ ان قیدیوں کی صدر سے معافی کی اپیلیں بھی مسترد ہوچکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق قیدیوں میں ٹی ٹی پی سمیت دوسرے سزائے موت کے قیدی شامل ہیں، ٹی ٹی پی کے سزائے موت کے قیدیوں کی چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ شروع کر دی گئی ہے۔ کلوز سرکٹ کیمرے نصب ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں 174، سنٹرل جیل گوجرانوالہ میں 96 مرد اور 1 خاتون، سنٹرل جیل ساہیوال میں 97، ڈسٹرکٹ جیل میں 49، ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ میں 54، ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں 83، سنٹرل جیل راولپنڈی میں 131، ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں 52، ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں 44، ڈسٹرکٹ جیل جہلم میں 37، ڈسٹرکٹ جیل منڈی بہاﺅ الدین میں 22، سنٹرل جیل فیصل آباد میں 120، سنٹرل جیل میانوالی میں 69، ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں 3، ڈسٹرکٹ جیل جھنگ میں 43، ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا میں 49، ڈسٹرکٹ جیل شاہ پور میں 14، ڈسٹرکٹ جیل ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 24، سنٹرل جیل ملتان میں 82، سنٹرل جیل بہاولپور میں 69، سنٹرل جیل ڈی جی خان میں 39، ڈسٹرکٹ جیل ملتان میں 14، ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان میں 20، ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی میں 34 اور وویمن جیل ملتان میں 2 خواتین قیدی ہیں۔

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کے ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کو سزائے موت دینے کے حوالے سے ڈیٹا وزارت داخلہ کو بھجوا دیا گیا ہے اور جیل کا پھانسی گھاٹ بھی تیار ہے۔ جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے ابھی تک کسی قیدی کے بلیک وارنٹ جاری نہیں ہوئے، تاہم حکومت کے فیصلے کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جیل میں ایک وقت میں 3 قیدیوں کو پھانسی دی جا سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی سخت مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور جیل کے باہر بھی ایلیٹ فورس کا ایک دستہ تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ جیل کے اطراف کے میں بھی گشت کا عمل بڑھا دیا گیا ہے۔ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم حکومتی احکامات کے منتظر ہیں، جیسے ہی کسی کے بلیک وارنٹ ملے اسے پھانسی دے دی جائے گی۔ وزیراعظم کی جانب سے پھانسی کے احکامات کے بعد جیل کے قیدیوں میں بھی خوف کا عالم طاری ہے جبکہ سزائے موت کی بیرکوں میں بھی عام قیدیوں اور عملے کی آمد و رفت بند کر دی گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button