پنجاب کے 1434 مدارس میں سے 545 مدارس خطرناک قرار، محکمہ داخلہ کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) پنجاب حکومت نے صوبے میں دہشت گردی کے خدشات، ملٹری کورٹس کے قیام کے بعد صوبہ بھر کے مدارس کا سخت نگرانی کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں محکمہ داخلہ پنجاب کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا ہے کہ وہ مدارس میں دی جانے والے تعلیم اور دیگر سرگرمیوں کی ہفتہ وار مانیٹرنگ کر کے رہورٹ حکومت کو ارسال کریں۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کو ایک حساس ادارے کی طرف سے رپورٹ پیش کی گئی کہ جنوبی پنجاب کے بعض مدارس کہ جو پنجاب طالبان کی نرسریاں بنے ہوئے ہیں جہاں طلبہ کو دینی تعلیم کے علاوہ شدت پسندانہ سرگرمیوں کی طرف راغب کیا جاتا ہے کو مانیٹر کیا جائے۔ ان مدارس کو اندرون و بیرون ممالک ملنے والی فنڈنگ پر بھی نظر رکھی جائے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 1434 مدارس کام کر رہے ہیں جن میں سے خطرناک مدارس کی تعداد 545 ہے۔ مدارس کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے اے کیٹگری میں ایسے مدارس کو شامل کیا گیا ہے جو پنجابی طالبان کی نرسریاں ہیں اور طلبا کو شدت پسندی کی تعلیم دیتے ہیں ان کی تعداد 28 ہے۔ بی کیٹگری میں شامل مدارس کی تعداد 255 ہے اور اُنہیں کم خطرناک قرار دیا گیا ہے، سی کیٹگری میں 262 مدارس کو شامل کیا گیا ہے، ان مدارس کی زیادہ تر تعداد ملتان، مظفرگڑھ، راجن پور، ڈی جی خان اور جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع میں ہے، ملتان کے 11 اور لاہور کے 3 مدارس کو بھی پنجاب طالبان کی نرسری قرار دیا گیا ہے۔