مضامین

خدا کی قسم اے محمدؐ! ۖ قریش اپنی کثرت کے باوجود تمہیں کچھ نہیں کہہ سکتے

تحریر:علامہ صادق تقوی

خدا کی قسم اے محمدؐ! ۖ قریش اپنی کثرت کے باوجود تمہیں کچھ نہیں
کہہ سکتے۔ یہاں تک کہ میں زمین کے نیچے دفن کر دیا جائوں۔ (حضرت ابوطالبؑ)
” وقت _وفات حضرت ابو طالب۴ کی وصیت "
ابن _سعد اپنی کتاب طبقات الکبریٰ میں لکھتا ہے کہ :
جب حضرت ابو طالب علیہ السلام کی وفات کا وقت آ پہنچا تو انہوں نے بنی عبد المطلب کو بلا کر ان سے یوں خطاب کیا :
” جب تک تم محمد کی باتیں سنو گے اور ان کے احکام کی پیروی کرو گے نیکی اور بھلائی کو ہاتھہ سے جانے نہیں دو گے – پس انکی حمایت و پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ "
ابن ابی الحدید لکھتے ہیں:
ابو طالب۴ وہ شخصیت تھے جنہوں نے رسول خدا کی دوران طفولت کفالت و سرپرستی کی اور جب بڑے ہوگئے تو آپ کی حمایت و نصرت کی اور کفار قریش کے شر سے محفوظ رکھا، انہوں نے اس راہ میں ہر طرح کی سختیاں اور مصیبتیں برداشت کیں اور ہربلا و مصیبت کو خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کیا- اور رسول خدا کی نصرت و حمایت اور دین اسلام کی تبلیغ و ترویج میں اپنے پورے وجود کے ساتھ قیام کیا اور اس شان سے ایثار و فدا کاری کی کہ جناب ابو طالب کی وفات کے وقت جبرئیل امین نازل ہوئے اور رسول خدا سے کہا :
اب آپ (ص) مکہ سے نکل جائیں اس لئے کہ آپ کا یاور و مددگار دنیا سے رخصت ہوگیا ہے۔
{ شرح نہج البلاغہ، ابن ابی الحدید، جلد_۱، صفحہ_۹۲ }
” کفیل_ختمی مرتبت حضرت ابو طالب علیہ السلام "
نبئ۴ وقت ہوتے ہے، امام _عصـر۴ ہوتے ہیں
جو پل جاتے ہیں بچے زیر _دامان_ابو طالب۴
جب رسول خدا کی ولادت باسعادت ہوئی تو آپ کے والد بزرگوار جناب عبداللہ (ع) اس دنیا سے رخصت ہوچکے تھے ۔ لہٰذا آپ (ص) کی کفالت آپ(ص) کے جد بزرگوار جناب عبد المطلب (ع) نے اپنے ذمہ لی اور ابھی آپ (ص) کی عمر شریف ۷/ سال سے زیادہ نہ ہوئی تھی کہ جناب عبد المطلب (ع) کا انتقال ہوگیا ۔ آپ نے وفات سے پہلے اپنے فرزندوں کے درمیان جناب ابو طالب (ع)- کو رسول خدا کا کفیل اور سرپرست معین کیا۔ جیساکہ تاریخ اسلام میں آیا ہے کہ :
’’ ابھی رسول خدا ۸ سال کے تھے کہ آپ کے جد جناب عبد المطلب (ع) کی وفات ہوگئی، آپ نے وفات کے وقت رسول خدا(ص) کی کفالت ، سرپرستی اور حفاظت جناب ابو طالب(ع) کے سپرد کی "
جناب ابو طالب علیہ السلام نے جواب میں عرض کیا :
بابا جان! محمد کے لئے کسی تاکید و سفارش کی ضرورت نہیں اس لئے کہ وہ میرا اور میرے بھائی کا فرزند ہے ﴿جناب ابو طالب اور جناب عبد اللہ ایک ہی ماں سے تھے)-
جناب عبد المطلب کی وفات کے بعد جناب ابو طالب-، نبی کریم کو اپنے گھر لے آئے باوجودیکہ آپ کے پاس مال و دولت نہ تھی اور آپ نادار تھے مگر آپ نے آنحضرت(ص) کی بہترین سرپرستی اور پرورش کی۔
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
میرے والد نے ناداری و غربت کے باوجود آپ (ص) کی سروری و سرپرستی کی۔ آپ سے پہلے کسی بھی یتیم نے ایسی سروری و سرپرستی نہیں پائی۔
جناب ابو طالب، رسول خدا سے اتنی زیادہ محبت و مودت کا اظہار فرماتے کہ اپنی اولاد سے بھی اتنی محبت نہیں کرتے تھے۔ آنحضرت(ص) کو اپنے پاس سلاتے اور جب کہیں باہر جاتے تو انھیں بھی ساتھ لے جاتے اور آپ (ص) سے اس درجہ محبت کرتے کہ کسی اور سے اتنی محبت نہ کرتے اور آپ (ص) کے لئے بہترین غذا کا انتظام کرتے تھے۔
ابن عباس اور دیگر اصحاب کا بیان ہے کہ :
جناب ابو طالب رسول خدا سے بے حد محبت کرتے تھے اور آنحضرت (ص) کو اپنے بچوں سے زیادہ دوست رکھتے اور آپ کو ان پر مقدم کرتے تھے۔ اسی لئے آنحضرت سے دور نہ سوتے اور جہاں بھی جاتے تو آپ (ص) کو بھی اپنے ساتھ لے جاتے تھے۔
علامہ مجلسی (رح) نقل کرتے ہیں:
جب رسول خدا اپنے بستر پر سوجاتے اورگھر کے سارے افراد بھی سوجاتے تھے تو جناب ابو طالب- آپ (ص) کو آہستہ سے جگاتے اور آنحضرت کو حضرت علی- کے بستر پر لٹاتے اور آپ (ع) کو نبی کریم کے بستر پر سلاتے۔ جناب ابو طالب اپنے فرزند اور بھائیوں کو رسول خدا کی حفاظت پر لگاتے تھے۔
{ تاریخ طبری، جلد_۲، صفحہ_۲۳ }
{ طبقات ابن سعد، جلد_۱، صفحہ_۱۰۱ }
{ الغــدیر، جــلد _۷، صفحــہ_٦٧٣ }
{ بحار الانوار، جلد_۵۳، صفحہ_۳۹ }
Sultan Ahemad SubhanAllaah. Beshaq. .
15 hrs · Like
Ali Raza Talpur Sallam ho ap par Abu Talib a.s
4 hrs · Like
Shahid Imran Qadri Lasharee kash wo kalma b parh lety
2 hrs · Like
Muhammad Asif kitnay log kalma pr kr martay hn. allah quran mn kahta ha jis na allah ka nabi ki madad ki hm usay zaroor kamyaab karain ga. ab batao wo tu janti hn

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button