مضامین

شاہ عبداللہ کی وفات اور سعوديہ ميں انقلاب

تحریر: ڈاکٹر علامہ شفقت شیرازی

 

سعودی فرمانروا عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات
ملک عبداللہ جو کہ پچھلے دس سال سے سعودی فرمانروا تھے، ان کی وفات سے جہاں پوری دنیا میں سوگ منایا گیا، وہاں سعودی عرب کے اندر سوگ کے ساتھ ساتھ کچھ خاص تبدیلیاں آئیں۔ جب سعودی عوام جمعہ كی صبح بيدار ہوئی تو مملكت ميں ايک حقيقی انقلاب آچکا تها. جب كہ شاہی خاندان پر ملک عبدالله كی موت كی خبر كے فوراً بعد ايمرجنسی كی حالت چھائی ہوئی تھی. ولی عہد اور نائب ولی عہد كے منصب كے حصول کے  لئے دوڑ جاری تهی، كيونكہ سابقہ ولی عہد اب فرمانروا اور ملک عبداللہ كے عہدے پر فائز ہوچکا تھا. مناصب كے حصول پر شاہی خاندان ميں اختلافات زوروں پر تھے، اس اقتدار کی دوڑ دھوپ میں بہت ہی بنیادی تبدیلیاں آئیں جو کہ شاہی خاندان میں اختلافات کو واضح اور سعودی خاندان میں مختلف گروپس کی موجودگی کی نشاندہی کرتی ہیں، جبکہ اس سے پہلے شاہی خاندان کے اختلافات اور ایک دوسرے  کی پالیسیوں پر تصادم اس حد تک نہیں پہنچا تھا کہ جس سے دنیا میں سعودی پالیسی پر نظرثانی ہو۔
 
ملک عبداللہ کیمپ کی معزولی اور مرحوم کے خواب اسکے ساتھ ہی دفن
جب سعودی عوام رياض شہر ميں نماز جمعہ ادا كر رہی تهی، عین اسی وقت ملک سلمان بن عبدالعزيز نے امير محمد بن نائف بن عبدالعزيز كے وليعهد كے نائب اور ديوان ملكی كے رئيس خالد التويجری كو عہدے سے فارغ كرنيكا حكم نامہ صادر كر ديا، كيونكہ گذشتہ ملک عبدالله کے 10 سالہ دور ميں وه سعودی حكومت ميں سب سے زياده طاقتور شخص تها۔ امير محمد بن نايف كے ولی عہد كے نائب بننے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئنده سعودی عرب كی حكومت ملک عبدالله كے بیٹے متعب كے پاس جانے كا خواب انكے مرنے كيساتهـ ہی چکنا چور ہوگیا ہے، كيونكہ ملک عبدالله نے وليعہد كے نائب كا عہده اپنے بیٹے كو بادشاه بنانے كيلئے ايجاد كيا تها كہ شايد نئی پشت ميں جب حكومت منتقل ہوگی تو سب سے پہلے اسكا بيٹا متعب بادشاه بنے گا، كيونكہ ابھی تک فقط مملكت كے بانی ملک عبدالعزيز كے بيٹے ہی حكمران بنتے چلے آرہے ہیں، موجوده ملک كا وليعہد بھی عبدالعزيز كا آخری بیٹا ہے اور اس کے بعد نسل نو كی بادشاہت پر سب كی نظر ہے كہ وه كس کے بیٹوں ميں منتقل ہوگی۔

امير متعب بن عبدالله كا سب سے بڑا حليف خالد التويجری تها كيونكہ اس كے باپ نے اسے بہت بااختيار بنا ديا تها، جس کے بارے ميں سعودی لوگ کہتے تھے كہ حقیقی بادشاه تو يہ شخص ہے، سب كجهـ وہی چلا رہا ہے۔ امير متعب كا دوسرا طاقتور حليف امير بندر بن سلطان تها، انٹیلی جنس كے سربراه كے عہدہ سے فارغ ہونے سے پہلے بہت مغرور، جابر اور متكبر تها، ليكن اب تو وه اپنے كيمپ (متعب، التويجري، بندر) کے گرنے كے ساتهـ مكمل طور پر گرچکا ہے۔ ملک عبدالله بن عبدالعزيز نے نائب ولی عہد كا عہده ایجاد كرکے امير مقرن بن عبدالعزيز کو نائب ولی العہد بنايا تها، کیونکہ اس كا تعلق بھی متعب، التويجري اور بندر كيمب سے تها، سابقہ ولی عہد كی وفات پر امير مقرن كو ولی عہد بنايا گیا، ليكن نائب ولی عہد پر اختلافات چل رہے تھے کہ كون بنے گا۔ كيا امير متعب بن عبدالله يا امير محمد بن نايف، ليكن موجوده ملک سلمان نے ملک عبدالله كے دفن سے پہلے ہی محمد بن نايف كا فرمان صادر كر ديا تاكہ ملک، ولی العہد اور نائب ولی العہد سب كی بيعت اسی رات اكٹھی ہو جائے، خالد التويجری كو ديوان ملكی سے فارغ كرنيكا فرمان بهی جاری كر ديا، بندر بن سلطان خود ہی غائب ہوگیا اور يہ تمام فيصلے ملک عبداللہ كے دفن سے 2 گھنٹے پہلے اور بيعت كے اجتماع سے چند گھنٹے پہلے نماز جمعہ كے وقت كئے گئے۔

سعودی عرب میں آئندہ متوقع تبدیلیاں
سعودی حكومت كے باخبر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ولی عہد امير مقرن بن عبدالعزیز كو بهی تھوڑے عرصے كے بعد فارغ كر ديا جائيگا، كيونكہ اس كے تعلقات امير متعب بن عبدالله كے ساتهـ ہیں اور عنقريب محمد بن نايف ولی عہد ہونگے، اس طرح اس کیمپ کا مكمل خاتمہ ہو جائے گا جو كہ ايک طويل عرصے سے حاكم تها۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ موجوده ملک امير سلمان اور امير بندر بن سلطان کے مابين كافی عرصہ سے اختلافات ہیں، كيونكہ سلمان وزير داخلہ اور بندر انٹیلی جنس كے سربراه تهے، ہميشہ دونوں كی سوچ ميں بہت فاصلہ اور شديد اختلافات پائے جاتے تهے۔ سعودی مملكت ميں تيزی سے آنے والی تبديلياں ايک مكمل انقلاب ہیں، امير بندر، متعب اور التويجری كا مستقبل تاريک ہوچكا ہے۔ متوقع ہے کہ يہ لوگ مملكت سے باہر زندگی بسر كريں گے۔ يہ بهی توقع کی جاتی ہے کہ انكے جانے سے عراق و شام و لبنان اور دنیا کے ديگر ممالک كے بارے ميں سعودی عرب كو متشدد پالیسی تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔ دہشت گردوں کی سرپرستی اور دوسرے ممالک كے امن كو خطرات ميں مبتلا كرنے والى پالیسی ریوائز ہوگی، كيونكہ دنيا اب مزيد اس تباه كن پالیسی كی متحمل نہیں، عالم اسلام كو امنیتی بحرانوں سے نكالنے كے لئے سعودی مملکت كے نئے امير سلمان بن عبد العزيز اپنی نئی ٹیم كيساتهـ خطے میں ايران و پاكستان سميت سب ممالک كيساتهـ تعاون كا ہاتھ بڑھائیں گے، جنگوں كے خاتمے ميں بنيادی كردار ادا كريں گے، مشتركہ جدوجہد سے دہشت گردی كا خاتمہ ہوگا اور تكفيريت سے نجات ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button