وارثان شہدائے سانحہ شکارپور کے مطالبات
شیعہ نیوز (کراچی) سانحہ شکارپور سمیت دہشتگردی کے خلاف وارثان شہداء کمیٹی کے لبیک یاحسین لانگ مارچ کے شرکاء کا احتجاجی دھرنا نمائش چورنگی کراچی پر 2 روز سے جاری ہے، گذشتہ روز وارثان شہداء کمیٹی کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی کی سربراہی میں نمائندہ وفد اور سندھ حکومت کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار چلے۔ گذشتہ شب مذاکرات ختم ہونے پر کمیٹی نے مطالبات کی منظوری کیلئے سندھ حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا، جس کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان آج کیا جائے گا۔ وارثان شہداء کمیٹی کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات کی تفصیل مندرجہ ذیل فہرست کی صورت میں پیش ہے۔
وارثان شہدائے سانحہ شکارپور کے مطالبات:
1۔ سندھ بھر اور بالخصوص شکارپور میں پاک فوج کی نگرانی میں ضرب عضب طرز پر آپریشن کا آغاز کیا جائے اور حکومت اس آپریشن کا اعلان کرے۔
2۔ دہشتگردوں کی مدد کرنے والے تمام مراکز اور مقامی عناصر کے خلاف آپریشن کیا جائے۔
3۔ شہدائے سانحہ شکارپور کے ورثاء و لواحقین اور زخمی ہونے والوں کو سرکاری نوکریاں فراہم کی جائیں اور ہمیشہ کیلئے علاج معالجہ کی مفت سہولیات فراہم کی جائیں۔
4۔ سانحہ شکارپور کی ایف آئی آر نامزد دہشتگروں کے خلاف درج کرکے دہشتگردوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
5۔ سانحہ شکارپور کی جے آئی ٹی انکوائری کی جائے اور شکارپور کے شہداء کے ورثاء کو اس میں نمائندگی دی جائے۔
6۔ غیر مقامی افراد جس میں افغانی اور غیر ملکی جو شہر میں کاروباری، مدارس، تعلیمی اداروں میں موجود ہیں، سرچ آپریشن کرکے ان کی تفتیش کی جائے۔
7۔ تمام شیعہ اداروں جن میں مساجد، امام بارگاہیں، مدارس اور پرائیویٹ اسکولز شامل ہیں، کو فوری طور پر فول پروف سکیورٹی مہیا کی جائے۔
8۔ سندھ بھر میں مساجد اور امام بارگاہوں کی حفاظت کیلئے اسلحہ لائسنسز فراہم کئے جائیں۔
9۔ سرکاری پراپرٹیز مثلاً ایسے اسکولز اور وہ عمارتیں جہاں مذہبی انتہاپسند گروہوں کا قبضہ ہے، کو فوری ختم کروایا جائے۔
10۔ تبلیغی جماعت جو شہر بھر میں تبلیغ کیلئے آتی ہے، ان کی مقامی پولیس اسٹیشنز پر انٹری کا عمل بنایا جائے۔
11۔ تمام فرقہ وارانہ، مذہبی منافرت اور انتہاپسندی سمیت دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث کالعدم مذہبی گروہوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، نیز صوبے بھر میں موجود کالعدم دہشتگرد گروہوں کی وال چاکنگ اور جھنڈوں سمیت پوسٹرز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
12۔ سندھ بھر میں موجود ہماری مساجد اور امام بارگاہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں۔
13۔ شکارپور کے گھنٹہ گھر چوک کو شہدائے کربلا کے نام سے منسوب کیا جائے۔
14۔ وصال (اردو) ٹی وی چینل جو کہ ایک تکفیری شرپسند ٹی وی چینل ہے، اسکی نشریات پر پابندی عائد کی جائے۔
15۔ مسجد اور امام بارگاہ کربلا معلٰی کے نزدیک اور متوسل دکانوں کو گرا کر دیوار بنا کر دی جائے اور دکانوں کے متاثرہ افراد کو رقوم ادا کی جائیں۔
16۔ سانحہ شکارپور کے شہداءکے ورثا کی وزیراعلٰی سندھ، کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی سندھ اور چیف سیکرٹری کے ساتھ ملاقات کو یقینی بنایا جائے، تاکہ مطالبات کی منظوری کو حتمی شکل دی جائے۔
مشترکہ مطالبات:
1۔ سندھ حکومت صوبے میں شیعہ مسلمانوں کے ہونے والے قتل عام کو شیعہ نسل کشی تسلیم کرتے ہوئے اس بات کا سرکاری سطح پر اعلان کرے۔
2۔ کالعدم دہشتگرد گروہ اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کی سرگرمیوں پر باقاعدہ پابندی کا سرکاری اعلان کیا جائے اور اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں اور اس کے سرغنہ افراد کو گرفتار کیا جائے، جبکہ عوامی مقامات پر ان کے جلسے جلوسوں کو بند کیا جائے۔
3۔ ان تمام مدارس کو سیل کیا جائے، جو فرقہ وارانہ فسادات اور شیعہ نسل کشی میں مددگار اور براہ راست ملوث ہیں، بالخصوص شکارپور میں نشاندہی کئے جانے ولے مدارس کو فی الفور سیل کیا جائے۔ (وزیراعلٰی سندھ کو شکارپور آمد پر بتایا جاچکا ہے)
4۔ ماضی میں ملت جعفریہ پر ہونے والے دہشتگردانہ حملوں کی جے آئی ٹی انکوائری کی جائے اور عوام الناس کو دہشتگردوں کی سیاسی و مذہبی وابستگی سے آگاہ کیا جائے۔
5۔ نیکٹا (NACTA) کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جو کراچی سمیت صوبے بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کالعدم اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ)، لشکر جھنگوی، طالبان، جند اللہ سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کے خلاف آپریشن کرے۔
6۔ شہر کراچی سمیت سندھ بھر میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے ملت جعفریہ کے شہداء کے ورثاء کو سرکاری معاوضہ 20 لاکھ روپے فی کس ادا کیا جائے۔
7۔ سانحہ شکارپور کے علاوہ دیگر دہشتگردانہ حملوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف بھی فوجی کارروائی کا اعلان کیا جائے اور عملی طور پر آپریشن کا آغاز کیا جائے۔
8۔ صوبے میں موجود غیر ملکی شہری بشمول ازبک، چیچن، افغان، تاجک سمیت دیگر غیر ملکی افراد جو مدارس میں موجود ہیں، ان کے خلاف آپریشن کیا جائے۔
9۔ کراچی سی پی ایل سی (CPLC) میں نمائندگی تاحال سستی کا شکار رہی ہے، تاہم فی الفور نامزد فرد کو CPLC میں متعین کیا جائے۔