حنیف جالندھری (تکفیری مدارس) نے بہتی گنگا سے ہاتھ دھولیے،مفتی منیب اور جامعہ المنتظر بھی ماموں بن گئے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحاد تنظیمات مدارس پاکستان کی مجلس عاملہ کااجلاس جامعتہ المنتظر لاہور میں مفتی منیب الرحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں دستورالعمل کی حتمی منظوری دی گئی۔ جس کے مطابق صدر وفاق المدارس العربیہ (دیوبندی)، نائب صدر وفاق المدارس الشیعہ( اہل تشیع)، ناظم اعلیٰ تنظیم المدارس اہل سنت (بریلوی)، ناظم مالیات وفاق المدارس السلفیہ ( اہل حدیث )، اور ناظم نشرو اشاعت رابطہ المدارس الاسلامیہ (جماعت اسلامی) سے مقرر ہوں گے۔ اجلاس میں آیت اللہ حافظ ریاض حسین نجفی ،مولانا نیاز حسین نقوی، مولانا محمد افضل حیدری، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا یاسین ظفر، مولانا عبدالمالک، مولانا غلام محمد سیالوی، مولانا احمد عماص سعید، مولانا ریحان امجد، مولانا محمد لقمان حامد، مولانا فضل الرحیم اشرقی، اور مولانا عبدالمصطفیٰ شریک ہوئے۔ اجلاس میں مدارس دینیہ کے ساتھ ناروا حکومتی سلوک اور ایجنسیوں کی طرف سے تنگ کئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے اپریل کے دوسرے ہفتے میں کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اور واضح کیا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر معاملا ت پر مذاکرات کے لئے حکومت کی طرف سے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ حتٰی کہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر اعلٰی پنجاب کو مذاکرات کے لئے لکھے گئے خطوط کا جواب تک نہیں دیا گیا۔مولانا مفتی منیب الرحما ن کی امامت میں علی مسجد جامعتہ المنتظر میں نماز ظہر ادا کی گئی۔ جس میں مجلس عاملہ کے اراکین، طلبا اور ماڈل ٹاون کے نمازیوں نے ا ن کی اقتدا میں نمازاداکی۔ بعدازاں پریس کانفرنس میں مفتی منیب الرحمان نے واضح کیا کہ مدارس کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام ہوائی باتیں ہیں۔ وزارت داخلہ کو مبینہ مدرسوں کے نام منظر عام پر لانے چاہیں۔ مدارس کا آڈٹ چارٹرڈ اکاونٹنٹ سے کروایا جاتا ہے۔ ہم پاکستان ساختہ ہیں اوریہیں کے عوام ہمیں چندہ دیتے ہیں، سعودی عرب یا ایران سے فنڈنگ نہیں ہوتی۔ اگر حکومت کے پاس شواہد ہیں تو بند کروادے۔ ہمیں اعتراض نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے رویے ایسے ہوچکے ہیں کہ احتجاج کے بغیر کوئی بات نہیں سنتے، مدارس کے طلبا و طالبات اور اساتذہ کو بھی پاکستانی سمجھا جائے ۔ وزیر داخلہ غفلت سے بیدار ہوں اور مذاکرات کریں۔
واضع رہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ تمام مدارس دہشتگردی میں ملو ث نہیں ہیں اور یہ بات حکومت بھی کہتی ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے پاکستان میں بنیادی دہشتگردی مدارس کے ذریعے ہی پروان چڑھائی جارہی ہے اور اس بات کے سیکورٹی اداروں کے پاس شواہد بھی موجود ہیں لیکن مفتی منیب الرحمن اور جامعہ المنتظر یہ بات بھول رہے ہیں کہ انکے اس عمل کے نتیجے میں حنیف جالندھری جیسے تکفیر ی دہشتگرد مدارس کے سربراہ بھی بہتی گنگا سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے ۔ یہ تکفیری مدارس کے ملا تمام مدارس کو ملاکر حکومت کے خلاف پریشر گروپ تشکیل دینا چاہتے ہیں تاکہ تکفیری مدارس کے خلاف ہونے والے آپریشن کو ثبوتاژ کرسکیں، لیکن صوفی سنی اورشیعہ بے بصیرت ملاؤں کو یہ بات کون سمجھائے۔