پنجاب: دہشت گردی کے 6 مقدمات فوجی عدالتوں کے سپرد
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) نجاب حکومت کے منتخب کردہ 7 دہشت گردی کے مقدمات میں سے 6 کو وفاقی حکومت کی اجازت سے سماعت کے لیے فوجی عدالتوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق رواں سال فروری کے اختتام پر صوبائی حکومت نے پنجاب میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کے 7 مقدمات فوجی عدالتوں میں پیش کرنے سے پہلے وفاقی وزارت داخلہ میں توثیق کے لیے بھجوائے تھے۔
اس سے قبل صوبے کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیرالتواء 46 مقدمات کو حکومت نے فوجی عدالتوں کو بھجوانے کے لیے منتخب کیا تھا۔
تاہم 7 مقدمات کے علاوہ باقی تمام مقدمات پریا تو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے فیصلہ سنا دیا تھا اور دیگر کو وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں قائم صوبائی اعلیٰ کمیٹی نے اس فہرست سے خارج دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق منتخب کیے جانے والے 7 میں سے 6 مقدمات سمیت دیگر مقدمات کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لئے پیش کردیا گیا ہے۔
ان مقدمات میں 3 مارچ 2009 کو قذافی اسٹیڈیم لاہور کے قریب سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کا مقدمہ، جس میں ایک ٹریفک واڈرن سمیت 7 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اورمتعدد سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوگئے تھے، بھی شامل ہے۔
مذکورہ مقدمے میں 8 افراد ملزمان نامزد ہیں، جن میں سے مَلک اسحاق سمیت پانچ افراد کی ضمانت ہوچکی ہے۔
جبکہ اسی مقدمے میں نامزد ایک اور فرد ڈاکٹرعثمان، جو کہ 2009 میں جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث تھا، کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
مقدمے میں نامزد تین افراد زبیرعرف نیک، عبدالواحد اور عدنان ساجد اس وقت جیل میں موجود ہیں۔
پنجاب کی حکومت کی جانب سے فوجی عدالتوں کو بھجوائے جانے والے دیگر مقدمات میں 17 جنوری 2014 کو ضلع راجن پور کے شہر عمر کورٹ کے علاقے کوٹلہ حسین شاہ میں خوشحال خان خٹک ٹرین پر دھماکے اور 15 جنوری 2012 کو بہاولپور میں حضرت امام حیسنؓ کے چہلم کے جلوس میں ہوئے بم دھماکے کے نتیجے میں 16 افراد کے ہلاکت کے مقدمات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 11 فروری 2013ء میں لاہور میں سونیری بینک کے مینجر سید وقار حسین کے قتل، 10 مارچ 2010 میں لاہور میں نجی نیوز ٹیلی ویژن کے اینکر رضا رومی پر ہونے والے قاتلہ حملے، 19 اکتوبر 2012 میں لاہور میں سید شاکر علی رضوی کے قتل اور 28 اگست 2013 کو لاہور کے مصری شاہ کے علاقے میں ایڈووکیٹ سید ارشاد کے قتل کے مقدمات بھی پنجاب حکومت نے وفاقی وزارت داخلہ کی اجازت سے فوجی عدالتوں کو سماعت کے لئے بجھوا دیے ہیں۔