حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اور جابربن عبداللہ انصاری کی باہمی ملاقات
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ حضرت امام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ظاہری زندگی کے اختتام پرامام محمد باقرکی ولادت سے تقریبا ۴۶/ سال قبل جابر بن عبداللہ انصاری کے ذریعہ سے امام محمد باقرعلیہ السلام کو سلام کہلایا تھا، امام علیہ السلام کا یہ شرف اس درجہ ممتاز ہے کہ آل محمد میں سے کوئی بھی اس کی ہمسری نہیں کرسکتا
(مطالب السؤل ص ۲۷۲)
مورخین کا بیان ہے کہ سرورکائنات ایک دن اپنی آغوش مبارک میں حضرت امام حسین علیہ السلام کو لئے ہوئے پیارکر رہے تھے۔ ناگاہ آپ کے صحابی خاص جابربن عبداللہ انصاری حاضرہوئے حضرت نے جابرکو دیکھ کر فرمایا ،اے جابر!میرے اس فرزند کی نسل سے ایک بچہ پیدا ہو گا جوعلم وحکمت سے بھرپور ہو گا،اے جابرتم اس کا زمانہ پاؤ گے،اوراس وقت تک زندہ رہو گے جب تک وہ سطح ارض پرنہ آ جائے ۔
اے جابر! دیکھو، جب تم اس سے ملنا تو اسے میرا سلام کہہ دینا، جابر نے اس خبراوراس پیشین گوئی کو کمال مسرت کے ساتھ سنا،اور اسی وقت سے اس بہجت آفرین ساعت کا انتظار کرنا شروع کردیا،یہاں تک کہ چشم انتظار پتھرا گئیں اورآنکھوں کا نورجاتا رہا۔
جب تک آپ بینا تھے ہرمجلس ومحفل میں تلاش کرتے رہے اورجب نورنظرجاتا رہا توزبان سے پکارنا شروع کردیا،آپ کی زبان پرجب ہر وقت امام محمد باقرکا نام رہنے لگا تولوگ یہ کہنے لگے کہ جابرکا دماغ ضعف پیری کی وجہ سے ناکارہ ہو گیا ہے لیکن بہرحال وہ وقت آ ہی گیا کہ آپ پیغام احمدی اورسلام محمدی پہنچانے میں کامیاب ہوگئے۔ راوی کا بیان ہے کہ ہم جناب جابرکے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں امام زین العابدین علیہ السلام تشریف لائے، آپ کے ہمراہ آپ کے فرزند امام محمد باقرعلیہ السلام بھی تھے، امام علیہ السلام نے اپنے فرزند ارجمند سے فرمایا کہ چچا جابربن عبداللہ انصاری کے سر کا بوسہ دو ،انہوں نے فورا تعمیل ارشاد کیا،جابر نے ان کو اپنے سینے سے لگا لیا اور کہا کہ ابن رسول اللہ آپ کو آپ کے جد نامدارحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام فرمایا ہے۔
حضرت نے کہا! اے جابر ان پراورتم پرمیری طرف سے بھی سلام ہو،اس کے بعد جابربن عبداللہ انصاری نے آپ سے شفاعت کے لیے ضمانت کی درخواست کی، آپ نے اسے منظورفرمایا اورکہا کہ میں تمہارے جنت میں جانے کا ضامن ہوں
(صواعق محرقہ ص ۱۲۰ ، وسیلہ النجات ص ۳۳۸ ،مطالب السؤل ، ۳۷۳ ،شواہدالنبوت ص ۱۸۱ ، نورالابصارص ۱۴۳ ،رجال کشی ص ۲۷ ،تاریخ طبری جلد ۳ ،ص ۹۶ ،مجالس المومنین ص ۱۱۷ ۔
علامہ محمد بن طلحہ شافعی کا بیان ہے کہ آنحضرت نے یہ بھی فرمایا تھا کہ ”ان بقائک بعد رویتہ یسیر“ کہ اے جابر! میرا پیغام پہنچانے کے بعد بہت تھوڑا زندہ رہو گے ،چنانچہ ایسا ہی ہوا.
(مطالب السؤل ص ۲۷۳) ۔