قائد مقاومت سید حسن نصر اللہ کے خطاب کا مکمل متن
ترجمہ: محمدتقی صابری
حزب اللہ کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے منگل کی شام خطاب کرتے ہوئے اس بات پرزوردیاہے کہ ہم نے دیکھا کہ یمن جنگ میں سعودی عرب بری طرح سے شکست سے دوچارہواجبکہ یمنی عوام کامیابی سے ہمکنارہوچکی ہے،اوریہ کہ سعودی عرب جنگ کے اہداف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے،اوریمن کی عوام کی مقاومت اور وحدت نے سعودی عرب کو ذلیل اور رسوا کیا ھے۔
العالم نیوز چینل رپورٹ کے مطابق سیدحسن نصراللہ نے کہاہے کہ سعودی عرب یمن پر”فیصلہ کن طوفان”حملہ میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اب اس نے ان پردوسراحملہ” بحال امید آپریشن”کے نام سے شروع کیاہواہے،لیکن یادرکھیں یہ دراصل پہلی ناکامی کوچھپانے کے لئےایک دھوکہ کے سواکچھ نہیں ہے،اس لئے کہ انہوں نے ایک لمبی جنگ کی پلاننگ کی ہوئی ہے سووہ اب تک کرائے کے فوجیوں کے تلاش میں ہیں۔
میں یہ یہ واضح کرناچاہتاہوں کہ40روزقبل سعودی عرب نے یمن پرجارحیت کااعلان کیااورٹھیک 26روز بعد اتحادی دشمنوں نے "فیصلہ کن طوفان”حملے کوختم کرکے اسے”بحالی امیدآپریشن میں تبدیل کردیا”حالانکہ جارحیت اسی طریقے جاری وساری ہے،لیکن سعودیوں کوجس طرح پہلے رسوایوں کاسامناہواتھا اب بھی انہیں ناکامی کامنہ دیکھناپڑے گا۔
یہاں پرمیں آپ لوگوں سے چندسوالات پوچھناچاہتاہوں:
۱:کیاکوئی بھی ذی شعورانسان اس دھوکے اوررسوائی کوقبول کرسکتاہے؟۔
۲:کیاسعودی عرب یمن میں قانون کوواپس لانے میں کامیاب ہوا؟۔
۳:کیاتحریک انصاراللہ نے ہتھیاراٹھائی ہےجس کے بارے سعودی پروپیگنڈہ کررہاتھا؟۔
نہیں،ان تمام باتوں میں ان کوکچھ بھی حاصل ہرگزنہیں ہوا۔
اگرہے توآپ میں کوئی بھی مجھے بتادیجیے،لہٰذا اس جنگ میں ہم نے دیکھاکہ سعودی عرب بری طرح ناکام ہواجبکہ یمنی عوام کوفتح وکامرانی نصیب ہوئی،اس کی وجہ ان کے درمیان اتحادویکجہتی ہی تھی۔
دراصل سعودی عرب کااصل مقصد یمن پرقبضہ کرکے وہاں پرامریکی اورسعودی دونوں کے طاقتوں کااعادہ تھا،اس لئے کہ اگرہم "بحالی امیدآپریشن” کے اہداف کے حوالے سے دیکھیں توان کے اتحادیوں کایہ دعویٰ ہے کہ وہ ان کےاہداف کوحاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
لیکن وہ اس دعویٰ میں جھوٹ بول رہے ہیں اورعوام کودھوکہ دےرہے ہیں،حالانکہ وہ اس میں بین الاقوامی سطح پرممنوعہ استعمال کرہے ہیں جویمنیوں کے لئےنہایت ہی خطرناک ہیں،اورمیں یہ بھی بتادوں کہ وہ معاملے کوابھی تک سیاسی حوالے سے حل کرنے کاسوچاہی بھی نہیں ہے،جبکہ سعودی ادھریہ جھوٹ بولتے پھررہاہے کہ ہم نے جنگ بندی کی ہے،یہ بھی ان کادھوکہ،جھوٹاورفراٹ ہے، جنگ جاری ہے بلکہ اس میں اورشدت آگئی ہے،لیکن یمنی عوام اپنے وطن کی دفاع اور آزادی کے لئے ڈٹی ہوئی ہے۔
میں یہاں پریہ ضرورکہناچاہتاہوں کہ یمنی عوام کے ارادے اتنے مضبوط ہیں کہ وہ شکست تسلیم کرنے کے لئے بالکل بھی تیار نہیں ہیں،سواس وقت عالمی برادری سمیت خاص طورسے ہمارے خطے پرلوگوں کی یہ اہم ذمہ داری بنتی ہے کہ کم ازکم اس انسانیت سوزجارحیت کے خلاف تواٹھ کھڑے ہو،بین الاقوامی تنظیمیں یوں توپوری دنیامیں انسانیت کی تباہی کے خلاف اپنی آوازبلندکرتی رہتی ہیں اب ان کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ وہ یہاں کی انسانیت کی تباہی پربھی آوازبلند کریں، سو وہ ان سنگ دل جنگجووں جوعورتوں اوربچوں تک کونہیں بخشتے ہیں پرپریشرڈال دیں۔
میں ان ظالموں سے یہ کہناچاہتاہوں کہ یادرکھو: تم جوانسانیت کے خلاف جرائم کاارتکاب کررہے ہو عنقریب تمہارقبیح چہرہ دنیاکے سامنے فاش ہوجائے گا،جبکہ تمہارے پیچھے یمنی سرزمین یمن کی دفاع اورآزادی کے لئے یمنی عوام اتحادویکجہتی کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
عالمی برادری سے ہمارایہ مطالبہ ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں ممکن ہو ان کی امدادکریں، اور میں ضروربتاناچاہتاہوں کہ یمنی عوام کے ارادے جب تک پختے ہیں وہ ہرگز کسی کے سامنے جھکنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
شام کے بحران کے حوالے سے میں یہ کہوں کہ مقاومت اسلامی شامی عوام کے شانے بشانے کھڑی ہے،اورہم شام میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے چاہے ہمیں جتنی قربانیاں کیوں نہ دیناپڑیں۔
میں شامی شام میں اپنےعوام سے یہ بھی کہوں گا کہ ہم آپ کے ساتھ تھے،ہمیشہ ساتھ رہیں گے، اور آخری دم تک آپ لوگوں کے ساتھ رہناہمارافرض ہے،اورہم شام کے اندراپنے واضح تشخیص کے ساتھ داخل ہوئے ہیں،وہ یہ کہ ہم نے کسی بھی صورت میں شام،لبنان اورتمام خطے کی دفاع کے لئے شام میں داخل ہوئے ہیں۔
جیساکہ آپ لوگوں نے سناتھا کہ حالیہ آخری دنوں میں دہشت گردجماعتوں کے ہاتھوں الشغورپل تباہ ہوگئی تھی تودنیانے یہ دیکھا کہ ذرائع وابلاغ کی جانب سے پروپیگنڈوں کاایک ریلاسامنے امڈآیا، دراصل یہ ایک نفسیاتی جنگ تھی،اس لئے کہ یہ پروپیگنڈہ کیاجارہاتھاکہ اس پل کی تباہی کے بعد عنقریب شامی حکومت کابھی سقوط ہوجائے گا،اورشامی فوج اب ان مسلح دہشت گردوں کاپوری طرح مقابلہ نہیں کرپائے گی،ان تمام خبروں کی کوئی بھی صداقت نہیں ہے یہ سب جھوٹے پرپگنڈے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
ادھر یہ کہاجارہاہے ایران شام کے مسئلے میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ چکا ہے،یہپروپیگنڈہ بِ بالکل جھوٹ پرمبنی ہے۔
ہم اس وقت ایک نفسیاتی جنگ سے گزررہے ہیں جس کے وہ مقاصدحاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جوعسکری جنگ سے حاصل نہیں ہوئی تھی،اس حوالے سے شامی عوام کے ارداے اس قدر مضبوط ہیں کہ دشمن خودہی پیچھے ہٹ جائیں گے،اوریہ کہ یہ نفسیاتی جنگ ان کی طرف سے کو
ئی نیا حربہ نہیں ہے بلکہ یہ توشام کے اندربحران ہوتے ہی شروع کیاگیاتھا۔
ادھر امریکہ عراق کوتقسیم کرنے کے درپے ہے وہ کبھی دہشت گردجماعت داعش کویہاں سے ختم نہیں کریگا،بلکہ وہ داعش کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے جھوٹ بول رہا ہے اور اسے اپنے خبیث اہداف کے لیے استعمال کر رہا ہے،امریکہ کی خواہش اور کوشش ہے کہ عراقی فورسز داعش کے مقابلے میں ناکام ہوں۔خطےکے ملکوں کی تقسیم کے امریکی ایجنڈے کے تحت آپس میں جنگیں ہو سکتی ہیں جو سینکڑوں سالوں تک جاری رہ سکتی ہیں۔
جب سے داعش نے موصل پرکنٹرول کیاہے اوردھمکیاں دینے لگی تو دوسری جانب دیگرصوبں میں نجف اشرف کے مراجع کرام نے بلااستثناء تمام عراقی عوام سے مطالبہ کیاکہ داعش کی بیخ کنی کے لئے اٹھ کھڑے ہوں،اس حوالےسے عراقی حکومت نے بھی اپنااہم کردار اداکیا۔
ہم امریکہ کی عراقی حکومت کوکمزورکئے جانے کی کوششوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،اس لئے کہ یہ دراصل اس کے عراق کے حق میں نہایت ہی خطرہ ثابت ہوگا اس کے نتیجے میں وہ عراق کو تقسیم پھر یمن اورشام کوبھی تقسیم کرنے کی سازش کرے گا۔