کوئٹہ، بلوچستان کے سول و فوجی حکام کی دہشتگرد رمضان مینگل سے ملاقات،نتیجہ اگلے روز تین شیعہ شہید
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ) کل بلوچستان حکومت اور سول و فوجی حکام نے کالعدم دہشتگرد گروہ اہل سنت والجماعت (المعروف کالعدم دہشتگرد انجمن سپاہ صحابہ) کو تمام تر ملکی قوانین، انسداد دہشتگردی ایکٹ اور نیشنل ایکشن پلان کا سر عام جنازہ نکالنے کی جو سہولت مہیا کی تھی اس کے نتیجے میں ان دہشتگردوں کے حوصلے اتنے بلند ہوئے کہ آج انور علی سمیت دو شیعہ مسلمانوں کو کھلے عام کوئٹہ میں شہید کر دیا۔ کوئی ان سول و فوجی حکام کو بتائے کہ ان کی ذمہ داری ریڈ زون کی حفاظت سے بڑھ کر اس ملک کے شہریوں کی ہے۔ جب ملکی قانون موجود ہے کہ ایک کالعدم دہشتگرد گروہ ریلی، جلسہ جلوس نہیں کر سکتا تو کیوں نہیں سول و فوجی افسران نے ان دہشتگردوں کو قانون کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا ؟ کس قانون کے تحت یہ سول و فوجی افسران قانون اور نیشنل ایکشن پلان کا جنازہ نکلتا دیکھتے رہے بلکہ اس کو کندھا بھی دہتے رہے ؟ کیا جنرل راحیل شریف نے حال ہی میں کمانڈ اینڈ استاف کالج میں ان کالعدم دہشتگرد گروہوں سے شہری علاقوں میں جنگ کا اعلان نہیں کیا ؟ کیا کوئٹہ صوبائی دارالخلافہ نہیں ؟ کیا انسداد دہشتگردی کے قوانین وہاں نافذ نہیں ؟ کیا نیشنل ایکشن پلان کوئٹہ کے لیئے نہیں ؟ تو کیوں کر سرفراز بگٹی اور فوجی افسران نے اس دہشتگرد گروہ کو کھلے عام قوانین کا مذاق اڑانے کی اجازت دی ؟ بعض لوگ صفائیاں پیش کر رہے ہیں کہ جناب ریڈ زون میں نہیں گھسنے دیا۔ حد ہو گئی جہالت کی! جب قانون اس دہشتگرد گروہ کو ریلی نکالنے، جلسے کرنے کی ہی اجازت نہیں دہتا تو ریڈ زون میں گھسنے سے روکنے یا نہ روکنے کا کیا سوال پیدا ہوتا ہے ؟ کیا کھلے عام اسلحہ نہیں لہرایا جا رہا تھا اس ریلی میں ؟ فوج اور پولیس سو رہی تھی ؟ یا دہشتگرد گروہوں کو قائد اعظم کو گالی بکنے سے لے کے، شیعہ مسلمانوں تک کے قتل عام اور نسل کشی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ؟ سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ نے حالیہ دنوں میں کافی مثبت بیانات دیئے تھے ان کالعدم دہشتگرد گروہوں کے خلاف کاروائی کے حوالے سے۔ لگتا ہے کچھ لوگوں نے ان سارے بیانات کو نیشنل ایکشن پلان سمیت طاق نسیاں پر رکھ دیا ہے۔
معروف صحافی خرم زکی نے حکام سے سوال پپوچھتے ہوئے لکھا کہ کیا اگر کالعدم دہشتگرد بی ایل اے نے ایسی کوئی ریلی نکالی ہوتی تو کیا اس وقت بھی سول و فوجی افسران کا یہی رویہ ہوتا ؟ کیا ان کو بھی ریلی نکالنے، نعرے بازی کرنے اور اسلحہ لہرانے کی اجازت ہوتی ؟ اگر نہیں تو اس گروہ کو جو کھلے عام بلوچستان میں شیعہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے اور "سینچریاں” اسکور کر رہا ہےاس کالعدم گروہ کو یہ سہولت کس کے کہنے پر مہیہ کی گئی ؟ اس کالعدم دہشتگرد گروہوں کے یہ سہولت کار کون ہیں اور کس کے کہنے پر ایسا کر رہے ہیں ؟ کیا انسداد دہشتگردی ایکٹ، تحفظ پاکستان ایکٹ، نیشنل ایکشن پلان ان کالعدم دہشتگردوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیئے بنائے گئے ہیں یا ان دہشتگرد گروہوں کی سرکوبی کے لیئے ؟