مضامین
امریکہ کے بچکانہ اقدامات
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکی اقدامات اور بیان بازی کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جس سے ملت ایران کو مرعوب کیا جاسکے۔ پچھلے تیس برسوں سے امریکہ نے ایران کے اثاثے منجمد کررکھے ہیںاور طرح کی پابندیاں لگاکر ملت ایران اور حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبر کرنا چاہتا ہے لیکن اسے آج تک اپنے کسی مقصد میں کامیابی نہیں مل سکی ۔ اب حال ہے میں اس نے چند ایرانی حکام کے امریکہ آنے پر بابندی لگانے کا جو اعلان کیا ہے اسے ایران میں امریکہ بچکانہ حرکت سے تعبیر کیا جارہا ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر لاریجانی نے امریکہ کی جانب سے ایران کے آٹھ عھدیداروں پر سفری پابندیاں لگانے اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کو بچکانہ حرکت قراردیا ہے۔ ڈاکٹر لاریجانی نے پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں کہا کہ افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ وہ ملک جو دنیا کی قیادت کا دعویدار ہے عالمی سطح پر قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
ڈاکٹر لاریجانی نے کہا کہ اگر امریکہ ان حرکتوں کو انتظام عالم کے اقدامات سے تعبیر کرتا ہے تو ہم یہ کہیں گے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام حکام کے اثاثے منجمد کردے تاکہ اس طرح کی حرکتوں سے ایران کےہاتھوں اپنی پےدرپے شکستوں کے کرب کو کچھ کم کرسکے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرداخلہ نے بھی امریکہ کی جانب سے آٹھ ایرانی حکام پرسفری پابندی اور ان کے اثاثے منجمد کئے جانے کے اقدام کو امریکہ کی بیچارگي اور بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا ہے۔
وزیرداخلہ محمد نجار نے کہا کہ امریکہ، ملت ایران کی استقامت، ایران کی ہمہ گير ترقی اور جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں صدر احمدی نژاد کی تقریر سے بوکھلایا ہوا ہے۔
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ امریکہ، ملت ایران کے سامنے اپنی زبوں حالی کا احساس کرتاہے اور حال ہی میں صدر ڈاکٹر احمدی نژاد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جو جرات مندانہ خطاب کیا ہے اس سے نہ صرف امریکی حکام کی راتوں کی نیندیں حرام ہوگئیں ہیں بلکہ وہ اقوام عالم کے سامنے اپنے آپ کو بے بس پارہے ہیں اور بوکھلاہٹ کے عالم میں ایسے اقدامات کے مرتکب ہورہے جو آزادی اور جمہوریت کے بلند بانگ نعروں کے کھوکلے پن کو ثابت کررہے ہیں ۔ چنانچہ آٹھ ایرانی حکام، جن پر کوئی الزام ہے نہ وہ کسی جرم کے مرتکب ہوئے ہیں اور نہ کسی عدالت کو مطلوب ہیں ان پر پابندی لگانا اور یا ان کے اثاثوں کو منجمد کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟ دراصل امریکہ اسطرح کے اقدامات کرکے ذارئع ابلاغ کو خوراک مہیا کرنا چاہتا ہے تاکہ اپنی رائے عامہ کو گمراہ کرسکے ۔ ڈاکٹر احمدی نژاد نے نیویارک میں اپنے قیام کے دوران دنیا کے سات بڑے ٹی وی چینلوں اوراخبارات کوخصوصی انٹرویودینے کے ساتھ ساتھ ایک انتہائي پرہجوم پریس کانفرنس کوبھی خطاب کیا ۔
امریکی ذرائع ابلاغ کا یہ کہنا ہے کہ جب تک ایران کے صدر احمدی نژاد نیویارک میں موجود رہے باراک اوبامہ سمیت کسی بھی مغربی لیڈر میں یہ جراءت نہ ہوئي کہ وہ کسی بھی چینل کو انٹرویودیتا ۔