Uncategorized

عقیدے کی بنیاد پر لوگوں کو کافر قرار دینا خوارج کا عمل ہے، علامہ راغب نعیمی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) دنیا کی کوئی بھی طاقت اہلسنت کو امن مشن سے نہیں روک سکتی۔ ملکی استحکام اور قیام امن کے لئے پاک فوج کی قربانیاں لائق تحسین ہیں، شہداء کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ جب تک پاکستان سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، اس وقت تک ملک ترقی و خوشحالی کے منازل طے کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ جنرل راحیل شریف نے امن دشمن قوتوں کیخلاف سخت اقدمات کرکے حقیقی پاکستانی سپہ سالار کا حق ادا کرتے ہوئے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی۔ تمام اہلسنت جماعتیں جنرل راحیل شریف کو جرأت مندانہ کردار ادا کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔ دفاع اسلام اور بقاء پاکستان کے لئے حکومت وقت اور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار معروف مذہبی سکالر جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلٰی علامہ راغب حسین نعیمی نے نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان کے زیر اہتمام ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے چھٹے یوم شہادت کے موقع پر جامعہ نعیمیہ لاہور میں منعقدہ ملک گیر ’’شہید پاکستان کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، علامہ احمد علی قصوری، پیر اعجاز احمد ہاشمی، نجم ولی، آغا شفیق الرحمن، علامہ محمد قاسم علوی، پروفیسر اکرم جاوید نورانی، پروفیسر لیاقت علی صدیقی، صاحبزادہ محمد احمد رضا اور حافظ ارشد اقبال نعیمی، مفتی محمد حسیب قادری نے بھی خطاب کیا جبکہ مفتی انتخاب احمد نوری، پروفیسر محمد سلیم ربانی، صاحبزادہ رضائے مصطفی نقشبندی، مولانا عمران حسین نعیمی، مولانا صفدر حسین نعیمی، حافظ سفارش علی گجر، مولانا امداد اللہ نعیمی، مفتی قیصر شہزاد نعیمی رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) مولانا شریف نعیمی، مولانا شفقت علی یوسفی، محمد ضیاء الحق نقشبندی چیئرمین تنظیم اتحاد امت، مفتی ابوبکر اعوان ایڈووکیٹ، مولانا حنیف جلال پوری، پروفیسر عبدالستار شاکر، قاری غلام رسول، قاری محمد امیر قادری، مولانا محمد یعقوب نعیمی، مولانا عبدالرحمن جلال پوری، مولانا فاروق امیر نعیمی سمیت نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی، صوبائی، ضلعی عہدیداران، کارکنان، ذمہ داران، بزم نعیمیہ کے عہدیداران، جامعہ نعیمیہ کے اساتذہ، طلباء، سیاسی ومذہبی اور سول سوسائٹیز سے تعلق رکھنی والی نمائندہ شخصیات سمیت عوام اہلسنت کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا مزید کہنا تھا کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے، تمام الہامی مذاہب میں دہشت گردی اور جبر و استحصال کا کوئی تصور نہیں۔ نفاذ شریعت کا نعرہ لگا کر خواتین، بچوں، نوجوانوں اور معصوم شہریوں کا خون بہانے والے اسلام، پاکستان اور انسانیت کے دشمن ہیں۔ دنیا میں کوئی بھی طبقہ یا گروہ نفاذ اسلام کے نام پر دہشت گردی اور تشدد کو فروغ دے رہا ہے تو اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام امن اور سلامتی کا سرچشمہ اور انسانوں کے درمیان محبت اور خیر سگالی کا درس دینے والا مذہب ہے۔ بندوق کے زور پر اپنے نظریہ کو دوسروں پر مسلط کرنے والے، اپنی بات کو منوانے کے لئے دلیل کا راستہ اختیار کریں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ اسلاف کے ایام منانا ہی کافی نہیں، عظیم منزل کے حصول کے لئے اسلاف کے افکار و نظریات کو پھیلانا اور اپنانا ہوگا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راغب حسین نعیمی نے مزید کہا کہ آج پاکستان پھر مسائل سے دوچار ہے، ایک کا تعلق اندورنی معاملات کے ساتھ ہے اور دوسرے کا بیرونی معاملات کیساتھ ہے، پاکستان جس وجہ سے آج اس نہج پر پہنچا ہے اس کا نام دہشت گردی ہے۔ پاکستان کے 22ویں گریڈ کے آفیسر بنتے ہی اپنے حلف برداری کی مخالفت کرتے رہے اور پاکستانیوں پر حکومت کرتے رہے ہیں۔ 60 ہزار سے زائد افراد علماء مشائخ، صحافی، دانشور، وکلاء، سیاست دان سول سوساسٹی کے تعلق رکھنے والے جاں بحق ہوئے ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے سزائے موت پر عملدرامد کروا کر جرائم کے خاتمے کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ آج ہر بندہ قتل کے بارے میں دس بار سوچتا ہے، سزائے موت پر عمل کرنے سے دہشت گردی میں کمی آئی۔ انہوں نے مزید کہا ہم اس ملک میں امن کا قیام، قانون کی بالادستی، قوم کو عدل وانصاف کی فراہمی اور روزگار دینا چاہتے ہیں اور یہ بات امن کے بغیر ممکن نہیں، عقیدے کی بنیاد پر لوگوں کو کافر قرار دینا خوارج کا عمل ہے۔ آج اسے دہرایا جا رہا ہے، ہمیں اپنے ملک سے خارجیت کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا۔ حکومت میں اخلاقی جرأت ہے تو دہشت گردی اور تخریب کاری میں ملوث مدارس کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا جائے۔ اگر قواعد و ضوابط کے مطابق حکومت ارکان اپنے فرائض ادا کریں تو دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ اہلسنت کا کوئی بھی مدرسہ دہشتگردی میں ملوث نہیں۔ ہم اپنے اسلاف کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے امن کا پرچار کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ نعیمیہ کے فارغ التحصیل طلباء نے اپنی اخلاقی جرأت کی معاشرے میں مثال قائم کی ہے۔ امید ہے کہ نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان کے کارکنان اور جامعہ نعیمیہ سے وابستہ افراد اپنے اسلاف کے کردار اور عمل کو سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں جامعہ نعیمیہ سے تعلیم و تربیت حاصل کرنے والوں کو ملکی سیاسی، معاشی اور بین الاقوامی معاملات میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا ایک طرف مسلمانوں کو آپس میں لڑایا جا رہا ہے، تیونس، لیبیا، عراق، شام، افغانستان اور یمن میں آپس میں دست و گریباں کیا گیا، دوسری طر
ف برما کے مسلمان تباہی کا شکار ہیں، آج اقوام متحدہ سوئی ہے مسلمانوں کی سینکڑوں بستیوں کو ایک ہی تہہ میں تباہ کر دیا جاتا ہے، کہاں وہ مسلمان جو آرام و سکون کر رہے ہیں، حکمران وہی کامیاب رہتے ہیں جو عوام الناس کی فلاح کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے شہید پاکستان کانفرنس سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید ہمیشہ نظریہ پاکستان کے فروغ کے لئے مصروف عمل رہے۔ مسجد و مدارس کے تقدس کی بات ہو یا تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مسئلہ، شہید سرفراز نعیمی قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے نظر آئے۔ انہوں نے اقبال کے فلسفہ خودی پر زور دیا۔ آج ہمیں ان کے مشن کی تکمیل کے لئے ان کی نظریات و افکار کو اپنانا ہوگا۔ حافظ ارشد اقبال نے کہا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی ایک درویش انسان تھے۔ پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید نے اسلام کے صحیح تشخص کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ سرفراز نعیمی اپنے عقیدے کا ایک پکا انسان تھا۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر پھیلائی جانے والی فحاشی و عریانی قابل مذمت ہے۔ جب تک جامعہ نعیمیہ جیسے مدارس قائم ہیں، پاکستان میں اس وقت تک سیکولرازم نہیں آسکتا۔

نجم علی خان نے کہا کہ موجودہ صدی میں جہاد کے نام پر فساد کرنے والے جہاد کی بنیادی شرائط بھی مدنظر رکھیں۔ امن کے لئے جنگ بھی کرنی پڑے تو کی جانی چاہیے۔ جیسا کہ ضرب عضب کی صورت میں ملکی بقاء کے لئے آپریشن جاری ہے۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی اسی امن جنگ کا حصہ بنے۔ دہشت گردی اور جہاد الگ الگ چیزیں ہیں۔ جب ہم ان کو پہچاننے میں کامیاب ہوگئے تو محفوظ پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔ حافظ شفیق الرحمن نے کہا کہ نعیمی خاندان سے میرا تعلق بہت پرانا ہے۔ سرفراز نعیمی کی زندگی سادگی، عاجزی، انکساری و تقویٰ سے عبارت ہے۔ ان کی شخصیت دستار وجبہ سے ماورا تھی۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے لئے کوشاں رہے۔ ہمیں ان اقابر کے راستے پر چلنا ہوگا۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی نے نعیمین سمیت ہر محبت وطن شہری کے دل و دماغ میں زندہ ہیں۔ نعیمین ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر لیاقت علی صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے ادھورے مشن کی تکمیل کیلئے ہر ممکن کوشش جاری رکھی جائے گی۔ علامہ قاسم علوی کہا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید نے سب سے پہلے آمر کے خلاف آواز اٹھائی۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی اپنے زمانے کے نامور ادیب اور خطیب تھے۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی اغیار کا آلہ کار بننے کی بجائے اسلام کے سفیر بن کر قوم کی رہنمائی کرتے رہے، آج ہمیں ان کے مشن کو سامنے رکھتے ہوئے قوم کی رہنمائی کرنا ہوگی۔

ڈاکٹر مفتی حسیب قادری نے کہا ڈاکٹر سرفراز نعیمی نے پاکستان میں سب سے پہلے ان اسلام دشمن قوتوں کے خلاف آواز بلند کی، جنہوں نے اسلام کے لبادہ اوڑھ کر ملک میں بدامنی کی راہیں ہموار کیں۔ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید نے ملکی تاریخ میں سب سے پہلے خودکش حملوں کے خلاف فتویٰ دے کر قوم کو اسلام اور پاکستان دشمن کے سامنے کھڑا ہونے کی جرأت پیدا کی۔ کانفرنس میں منظورکی گئی قرارداتوں میں مطالبہ کیا گیا کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران ہلاک اور گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کے مسلک اور مذہب کے بارے میں قوم میں آگاہ کیا جائے۔ ایسے مدارس جو دہشت گردی اور تخریب کاری میں ملوث ہیں، ان کے خلاف فی الفور کریک ڈاؤن کیا جائے۔ حکومت رمضان المبارک میں شہریوں کے لئے اشیائے خورد و نوش ریلیف پیکیج کا اعلان کرے۔ پاکستان میں ہونے والی بھارتی مداخلت کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے۔ بجٹ میں تعلیم، صحت کم از کم 5% کوٹہ مختص کیا جائے۔ کانفرنس کے اختتام پر ملکی سلامتی اور اسلام کی سربلندی کے لئے صاحبزادہ رضائے مصطفٰی نے خصوصی دعا کروائی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button