برما کے مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف کراچی میں احتجاجی مظاہرہ
برما میں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ عرب ممالک نے فلسطین کی طرح برما میں بھی مسلمانوں کے قتل عام پر چپ سادھ لی ہے۔ ہزاروں لوگوں کی زندگیاں کھلے سمندر میں ڈوب رہی ہیں، سرحدی حدود میں موجود مسلمان ملکوں نے بھی ان کی مدد سے انکار کر دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ علی انور جعفری، جمیعت علماء پاکستان کے صوبائی صدر علامہ قاضی احمد نورانی، سابق امیر جماعت اسلامی کراچی محمد حسین محنتی، ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ مبشر حسن، فلسطین فاؤنڈیشن کے سیکرٹری جنرل صابر کربلائی سمیت دیگر نے برما میں بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ برما دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں کی حکومت نے مسلمانوں کو جبراََ بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے، برما کے مظلوم مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ خواتین، بچوں اور بوڑھوں پر وحشیانہ مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ برما کے بے گناہ افراد پر زمین تنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہ ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور اس قتل عام کے سبب سمندری کشتوں میں بے یاروں مددگار پڑے ہیں، ہزاروں بچے یتیم کھلے سمندر میں زندہ لاشیں ہیں جن کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں اور ان کیلئے مسلم ممالک نے اپنی سرحدیں بند کر لی ہیں، روہنگیا مسلمانوں کی نسل کسی پر اقوام متحدہ، عرب لیگ، او آئی سی جیسی طاقتور تنظیمیں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے، میانمار میں انسانی نسل کشی کے ساتھ جمہوریت کا بھی قتل ہوگیا ہے، جان بچانے کے خاطر سمندری راستے فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی کشتیاں انڈونیشیاء، ملیشیاء، جیسے شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مسلم ممالک کی سرحدوں کے پاس بھٹک رہی ہیں جنہیں کوئی ممالک لینے کیلئے تیار نہیں، ایسے حالات میں عرب اسلامی ممالک جن کا انڈونیشاء، ملیشیاء، میں کافی اثر و رسوخ ہے سفارتی اور حکومتی سطح پر بھی کوئی اقدامات نہیں کر رہی کہ ان مسلمانوں کی زندگیاں بچ جائیں۔
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ برما میں نسل کشی پر فوری سفارتی تعلقات ختم کرکے اپنا سفیر واپس بلائے۔ مسلم ممالک اپنی بے حسی توڑیں اور ان انسانیت سوز مظالم کے خلاف اپنا موثر کردار ادا کریں، دنیا بھر میں موجود انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی ذرائع ابلاغ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو برما بھیجیں تاکہ اقوام عالم کو وہاں کی صورتحال اور حقائق سے آگاہی ہو۔ مقررین نے برما روہنگیا مسلمانوں کو واپس باحفاظت ان کے گھروں میں بھجوانے اور فسادات ختم کروانے کیلئے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اقوام متحدہ پر زور دے اور سلامتی کونسل کے اجلاس میں بدھسٹ حکمرانوں کی دہشتگردی کی مذمت کے ساتھ ساتھ میانمار میں انسانی نسل کشی کے جرائم میں مرتکب بدھسٹ دہشتگردوں کے خلاف مقدمات قائم کئے جائیں اور اقوام متحدہ فوری طور پر اپنے امن فوجی دستہ برما کے فسادات رکوانے اور سمندر میں محصوران افراد کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بھیجے۔