کراچی ائیر پورٹ حملے کو ایک سال مکمل، دہشتگرد ملا فضل اللہ کی گرفتاری عمل نہ آسکی
شیعہ نیو ز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کراچی ایئر پورٹ حملے کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے، کراچی پولیس نے حملے میں ملوث ازبک باشندوں کے معاونت کاروں کو گرفتار کر لیا لیکن مقدمے میں نامزد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ سمیت دیگر دہشت گردوں کی گرفتاری میں پیش رفت نہ ہوسکی ہے۔ 8 جون 2014 دس ازبک دہشت گردوں نے کراچی ایئر پورٹ پر حملہ کیا جو حکومت سندھ اور سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر گہرے نقوش چھوڑ گیا۔ حملے میں ایئر پورٹ سکیورٹی فورس اور کراچی پولیس کے جوانوں سمیت ستائیس افراد جاں بحق جبکہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دس ازبک باشندے ہلاک ہوئے۔ ایئر پورٹ حملے کا مقدمہ تحریک طالبان کے سربراہ فضل اللہ سمیت دیگر دہشت گردوں کے خلاف ائیر پورٹ تھانے میں درج کیا گیا۔ ائیر پورٹ حملے کے بعد اہم سوال اٹھے کہ ازبک باشندے شہر قائد کیسے پہنچے اور کس کے پاس ٹھہرے، دہشت گردوں کو ائیر پورٹ کی ریکی اور اسلحہ اور ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں کس نے مدد کی۔ ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کی وردیاں اور جوگرز کہاں سے خریدے ؟ اس جواب کا کھوج کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے لگایا اور دہشت گردی کی معاونت کرنے والے چار دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ دہشت گردوں میں اسد، ظہیر، ندیم برگر اور سرمد صدیقی شامل ہیں جنہوں نے دہشت گردوں سے ائیرپورٹ حملے میں مکمل معاونت کی۔ سکیورٹی فورسز نے آپریشن ضرب عضب میں ائیر پورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت دیگر دہشت گرد فضائی حملے میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کراچی میں گرفتار ازبک دہشت گردوں کے معاونت کاروں کے خلاف مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔