پاکستانی شیعہ خبریں

مقدسات کا نام لیکر سیاست کرنیوالے بنو امیہ کی سیاست کر رہے ہیں، علامہ جواد نقوی

رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریک بیداری امت مصطفٰی (ص) کے زیرِ اہتمام امام امت حضرت امام خمینی (رہ) کی 26ویں برسی کی مناسبت سے نشتر پارک کراچی میں ایک عظیم الشان عوامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ اجتماع میں کثیر تعداد میں خواتین و حضرات موجود تھے۔ اس موقع پر مختلف تنظیموں اور اداروں کی جانب سے امام خمینی (رہ) و شہدائے اسلام کی تصاویر پر مبنی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، جبکہ رعائتی نرخوں پر دستیاب کتب کا اسٹال بھی لگایا گیا تھا۔ برسی کے اجتماع سے خصوصی خطاب حوزہ علمیہ جامعہ العروة الوثقٰی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کیا، جبکہ مولانا قاضی احمد نورانی، علامہ عروج زیدی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ برسی امام خمینیؒ کے اجتماع سے مرکزی خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ حضرت امام خمینیؒ کی ذات و شخصیت، انکی پہچان و معرفت ہر نسل و عصر کیلئے لازمی ہے، اہل دین اور خصوصاً اہل علم پر اس کی تبلیغ لازمی ہے، یہ شخصیت پرستی نہیں ہے، امام خمینیؒ میراث ایران نہیں بلکہ میراث اسلام ہیں، جیسے اسلامی اصول و ضابطے و قوانین زمینی سرحدوں کیلئے نہیں ہوتے، بلکہ اعتقادی سرحدوں کیلئے ہوتے ہیں، امتیں اعتقادی سرحدوں میں اشتراک سے پیدا ہوتی ہیں، نہ کہ زمینی سرحدوں کے اشتراک سے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہو یا دوسری سرزمینیں، امام راحلؒ کے افکار ان تمام سرزمینوں کیلئے نجات دہندہ ہیں، امام خمینیؒ یا نظام ولایت فقیہ ایرانیت نہیں ہیں، اسلام، تشیع، انقلاب و علماء، یہ جس سرزمین پر بھی ہوں، یہ اسلام کے سرمائے ہیں، اس سرزمین کے سرمائے نہیں، آج ہمیں کہا جاتا ہے کہ امام خمینیؒ ایرانی ہیں، ان کی برسی پاکستان میں منانے کا کوئی جواز نہیں، یہ خناس ہے جو شیعوں میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جامعہ العروة الوثقٰی کے سربراہ نے کہا کہ اہلسنت کے تمام آئمہ اربعہ سارے ایرانی ہیں، ایران میں پیدا ہوئے، لیکن ان کے پیروکار پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود ہیں، اسی طرح کتب احادیث کے مصنفین سارے ایران میں پیدا ہوئے، لیکن ان کے پیروکار بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود ہیں، لیکن یہ شبہ ان سب کے ذہنوں میں نہیں آتا کہ یہ حدیثیں ایرانی ہیں یا یہ مذاہب ایرانی ہیں، اہلسنت کے امام غزالی ایرانی عالم ہیں، اہلسنت کے فخر رازی ایرانی عالم ہیں، اہلسنت کے سب بزرگ عالم ایرانی ہیں، اور ان کے پیروکار ساری دنیا میں موجود ہیں، ان کے اندر ایسے خناس پیدا نہیں ہوئے کہ جو ان کے ذہبنوں میں شبہات ڈالیں کہ یہ شخصیات ایرانی ہیں اور ان شخصیات کا نام لینا ایران پرستی یا ایران وابستگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ کے کارناموں میں سب سے اعلٰی انقلاب اسلامی اور نظام ولایت فقیہ ہے، امام خمینیؒ کی ذات ایک وسیع و عریض اور گہرے سمندر کی مانند ہے، بقول استاد بزرگوار آیت اللہ العظمٰی جواد آملی کے بقول امام خمینیؒ کی شناخت کیلئے کم از کم 200 سال کا عرصہ درکار ہے، اور وہ بھی اس نسل کو جو جاننا چاہے، نہ کہ لاتعلق و بیزار و پروپیگنڈا زدہ نسل کو۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اس سال رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے امام خمینیؒ کے بارے میں ایک منفرد پہلو بیان فرمایا ہے، انہوں بعض لوگوں کو، گروہوں کو، جماعتوں کو، تنظیموں کو متوجہ اور خبردار کیا ہے کہ وہ ایک غلط کام اور جرم کی انجام دہی سے بعض آجائیں، اور وہ ہے تحریف شخصیت امام خمینیؒ۔ انہوں نے کہا کہ رہبر معظم نے اسی لفظ اور عنوان کے ساتھ متوجہ کیا کہ امام راحلؒ کی شخصیت کو تحریف مت کرو، اسے اس کے حقیقی مقام سے ہٹا کر پیش نہ کرو، رہبر معظم نے امام خمینیؒ کی شخصیت میں تحریف کو انقلاب اسلامی و نظام ولایت کے بہت بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک خطرناک طبقہ جو ایران اور ایران کے باہر کچھ عرصہ قبل پیدا ہوا ہے، جو نہ دشمن امام خمینیؒ ہے اور نہ ہی پیروکار امام راحلؒ ہے، نہ مخالف امامؒ ہے۔ رہبر معظم نے اس طبقے کا عنوان رکھا ہے ”محرف امام خمینی“ یعنی تحریف کرنے والے، امام خمینیؒ کی تعلیمات کے اندر ہیر پھیر کرنے والے، توڑ مروڑ کر پیش کرنے والے، امام راحل کے افکار، اقوال و اصولوں کو مسخ کرنے والے، یہ طبقہ اپنے مفادات کیلئے امام خمینیؒ کی تعلیمات میں تحریف کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فکر امام خمینیؒ ایرانی نہیں اسلامی ہے، امام خمینیؒ کی فکر یہ نہیں ہے کہ اسلام قربان کرکے ایران بچا لیں، بلکہ فکر خمینیؒ یہ ہے کہ ایران و ایرانی قربان ہوجائیں، مگر اسلام بچ جائے، اسلام کی قربانی دیکر ایران بچانا اور ایران کی قربانی دیکر اسلام بچانا، یہ دو متضاد راستے ہیں، امام راحل کا راستہ اسلام بچانے کیلئے ہر قسم کی قربانی دینا ہے، اس کیلئے امام خمینیؒ نے دلیل بھی پیش کی کہ اگر حضرت امام حسین علیہ السلام جیسی شخصیت اسلام پر فدا و قربان ہوسکتی ہے، تو سیدالشہدا امام حسین ؑ سے زیادہ قیمتی نہ کوئی سرزمین ہے، نہ کوئی ملت ہے، نہ کوئی نسل ہے، نہ کوئی انسان ہے، نہ کوئی اقتدار پسند طبقہ ہے، اگر حسینؑ اسلام کی قربانی ہوسکتے ہیں تو ہم سب اسلام کی قربانی بن سکتے ہیں۔

برسی امام خمینیؒ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ رہبر معظم نے برسی امام خمینیؒ کے موقع پر عوام کے سامنے اسی طبقے کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ کی شخ
صیت و تعلیمات میں تحریف مت کرو، اس عمل سے بعض آجاؤ، یہ وہ عمل ہے جس سے انقلاب اسلامی و نظام ولایت فقیہ خطرے میں پڑ سکتا ہے، دشمن خطرے میں نہیں ڈال سکتا، امریکا اپنے تمام چیلوں سمیت 37 سالوں سے مصروف ہے، جس کیلئے امریکا نے تکفیریت، پٹھو عرب حکمرانوں، دہشتگردی وغیرہ کا سہارا لیا، اس شمع کو بجھانے کیلئے، لیکن کامیاب نہیں ہوسکا، ہر روز اسے رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لیکن رہبر معظم نے انہیں خطرہ قرار نہیں دیا کہ یہ ہمیں اور نظام کو ختم کر دینگے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی بگاڑ کی طاقت تحریف ہے، تورات کو بگاڑ دیا، انجیل کو بگاڑ دیا، یہودیت کو بگاڑ دیا، نصرانیت کو بگاڑ دیا، انبیاء کے مذہب و دین کو بگاڑ دیا، اللہ کے دین کو بگاڑ دیا، تحریف کی مدد سے، اسلام، تشیع، انقلاب بھی بگڑ سکتے ہیں اسی تحریف کی مدد سے، یہی وجہ ہے کہ رہبر معظم نے خطر تحریف کو انقلاب اسلامی و نظام ولایت فقیہ کیلئے بہت بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ یہ خطر تحریف ایسے افراد کی طرف سے پیدا ہوا ہے، جن کے اندر حب مال و ثروت اور حب اقتدار، شہوت اقتدار، حب ریاست، حب قیادت ہے، یہ دونوں محبت انسان کو اندھا کر دیتی ہیں، ان میں سے کوئی بھی بیماری لگ جائے تو انسان کو نابود کرنے کیلئے کافی ہے، یہ دونوں مہلک بیماریاں دین و ملک و مملکت سب کو تباہ کرسکتی ہیں، لہٰذا رہبر معظم نے کہا کہ جو لوگ اس جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں وہ باز آجائیں، یہ خطر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ اپنے وصیت نامے میں یہ بتا چکے ہیں کہ میرے بعد جو بھی میری طرف کوئی بات منسوب کرے، جو مستند کتاب کے اندر نہ ہو، اور ریڈیو ٹی وی پر نشر نہ کی گئی ہو، کوئی آڈیو وڈیو میری آواز اور تصویر کی نہ ہو، اس کو رد کر دو، وہ جھوٹ و افتراع ہے میرے اوپر۔

علامہ جواز نقوی نے کہا کہ آج جو بھی مقدسات کا نام لیکر سیاست کر رہے ہیں وہ بنو امیہ کا حربہ استعمال کر رہے ہیں، یہ بنو امیہ کی سیاست ہے، بنو امیہ نے مقدسات کو ذریعہ بنا کر مال و اقتدار کے حصول کیلئے کوشش کی، اور کامیاب بھی ہوئے، چونکہ یہ کوشش مؤثر ہے، دینی مقدسات میں اتنی تاثیر موجود ہے۔ جامعہ العروة الوثقٰی کے سربراہ نے کہا کہ رہبر معظم نے برسی امام خمینیؒ کی تقریر میں فرمایا کہ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ امام خمینیؒ کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے اور امام راحلؒ کے ساتھ خلوتوں میں بیٹھنے والے آج امامؒ کو ایسے پیش کر رہے ہیں، جیسے لبرل آدمی ہوتا ہے، لبرل یعنی جس کی سوچ دینی نہیں ہے، جو نظام اسلامی نہیں چاہتا، جو اسلامی نظام کا حامی نہیں ہے، جو لبرل ڈیموکریسی کا حامی ہے، جو خدا کی جگہ عوام کا معتقد ہے، جو عوام کی طاقت کو سب کچھ سمجھتا ہے، یہ لبرل آدمی کے طور پر امام خمینیؒ کو پیش کر رہے ہیں۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ جنہوں نے مدرسوں میں امامت پڑھی، آج انہیں امامت پر ایمان نہیں، انہوں نے پڑھی امامت ہے، امتحان امامت کا پاس کیا ہے، نمبر امامت کے لئے ہیں، شہریہ امامت کا کھایا ہے، لیکن امامت کے معتقد نہیں ہوئے، بلکہ دوسرے نظاموں کے حامی بن گئے۔ جامعہ العروة الوثقٰی کے سربراہ نے کہا کہ رہبر معظم نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ اس خطر تحریف سے انقلاب اسلامی، نظام ولایت فقیہ، امام و فکر امام کو بچانے کی ضرورت ہے، اس کیلئے امام خمینیؒ کے اصول، جنہیں امامؒ نے اپنایا، امام راحلؒ کی فکر و سیاست کے اصول، امام راحلؒ کے انقلاب کے اصول، ان کو پیش کیا جائے، ان کو نشر کیا جائے، ان کی تکرار کی جائے، ان کی یاد دہانی کرائی جائے، انہیں عوام کے سامنے بار بار پیش کیا جائے، امام خمینیؒ کی سیاست، سوچ و اعتقاد کے اصول بیان کرنا انقلاب و نظام ولایت فقیہ کو اس خطر تحریف سے بچانا ہے، لہٰذا اگر انقلاب اسلامی کو اس خطرِ تحریف سے بچانا ہے تو اس کیلئے حقیقی تعلیمات و اصول امام خمینیؒ پیش کرنا چاہیئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button