سانحہ صفورا کے گرفتار دہشتگرد سعد عزیز کا تعلق القاعدہ اور داعش سے تھا، جے آئی ٹی رپورٹ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)سانحہ صفورا میں ملوث گرفتار دہشتگرد سعد عزیز سے جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم نے تحقیقات مکمل کرلیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں نئے اور اہم انکشافات سامنے آگئے، دہشتگرد سعد کا تعلق داعش اور القاعدہ سے بتایا گیا، القاعدہ کے کمزور ہونے کے بعد 2014ء میں داعش کی جانب راغب ہوا، جبکہ گرفتار دہشتگرد نے داعش کی چاکنگ کا منصوبہ بھی بنایا تھا، دہشتگرد کی فیملی اس کی کارروائیوں سے آگاہ تھی، دہشتگرد سعد نے میرانشاہ سے دہشتگردی کی تربیت حاصل کی۔ تفصیلات کے مطابق 35 صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ میں گرفتار دہشتگرد سعد عزیز کے انکشافات کی طویل فہرست ہے۔
گرفتار دہشت گرد سعد عزیز نے 2011ء میں میرانشاہ سے تربیت حاصل کی تھی، اور گرفتار دہشتگرد نائن ایم ایم پستول، کلاشنکوف اور گرینیڈ چلانے کی مہارت رکھتا ہے، میران شاہ میں تربیت کا دورانیہ 5 ماہ تھا، گرفتار دہشت گرد نے دوران تحقیقات جہادی لٹریچر انگلش میں تحریر کرکے سوشل میڈیا پر چلانے کا بھی اعتراف کیا، دہشت گرد نے 2012ء میں شادی کی، اور شادی کے بعد اپنی بیوی مریم امتیاز کے ہمراہ ہنی مون کیلئے وزیرستان چلا گیا تھا، جہاں اس نے ہنی مون کے دوران بھی وزیرستان میں تربیت حاصل کی۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سعید عزیز کی ایک بہن ڈاکٹر ہے، دہشتگرد کی فیملی اس کی کارروائیوں سے آگاہ تھی، سعد عزیز 2 بچوں کا باپ بھی ہے۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں گرفتار دہشتگرد سعد عزیز کا تعلق القاعدہ اور داعش سے بتایا گیا ہے، سعد نے بتایا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے القاعدہ کا زور ٹوٹ گیا تھا، گرفتار دہشت گرد القاعدہ کے کمزور ہونے کے بعد 2014ء میں داعش کی جانب راغب ہوا، داعش کے اعلان خلافت نے متاثر کیا، رپورٹ میں بتایا کہ عبداللہ یوسف نامی شخص نے ملزم کی داعش میں شامل ہونے کیلئے مدد کی، ملزم نے مختلف علاقوں میں داعش کی چاکنگ کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔ گرفتار دہشت گرد کے پاس سے کئی افرادکی ہٹ لسٹ بھی ملی ہے، جس میں شوبز اور سول سوسائٹی سے وابستہ افراد ٹارگٹ پر تھے۔
اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر حملے میں گرفتار دہشتگرد سعد عزیز کی ذمہ داری واقعے کی وڈیو بنانا تھی، وڈیو بنانے کیلئے ایک کیمرہ اور ہاتھ پر گھڑی والا خفیہ کیمرہ تھا، واردات میں استعمال کی جانے والی ایک کار میں سوار 2 ساتھی پولیس کی وردی میں ملبوس تھے، دوران تحقیقات سعد عزیز نے انکشاف کیا کہ وردی میں ملبوس ساتھیوں نے اسماعیلی کمیونٹی کی بس رکوائی، اور بس کے ڈرائیور کو سائڈ میں بیٹھا کر اس کا ساتھی بس چلاتا رہا، سعید عزیز اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بس میں سوار ہوا، اور چلتی بس میں مسافروں کے سر نیچے کروا کر گولیاں ماریں، اچانک بس کے بریک لگنے سے سعد عزیز کے ہاتھ سے کیمرہ گر کر خراب ہوگیا، سعد عزیز نے جے آئی ٹی ٹیم کو بیان دیا ہے کہ سب سے آخر اس نے ڈرائیور کو گولی ماری تھی۔