سیلاب زدگان کے ساتھ جا کر محض فوٹو سیشن سے ان کے دکھوں کا مداوا نہیں کیا جا سکتا، علامہ امین شہیدی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبرر ساں ادارہ ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ حکومت چترال، پنجاب اور سندھ میں زیر آب آنے والے علاقوں میں امدادی کاروئیوں کی رفتار کو تیز کرے۔ اس ناگہانی آفت کے نتیجے میں متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کو ضروریات زندگی کی بلاتعطل فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ ریاست کے تمام اداروں سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور درد دل رکھنے والی مخیر شخصیات کو بھی مشکل کی اس گھڑی میں بے گھر افراد کی مدد اور بحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لیے قبل از وقت حفاظتی اقدامات کیے جاتے ہیں تاکہ نقصانات کی شرح کم سے کم درجہ پر رہے لیکن ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ ہر سال ہزاروں ایکڑ رقبہ سیلاب کی نذر ہو جاتا ہے۔ لاکھوں افراد سیلاب کی تباہ کاریوں سے غربت کے گراف سے بھی نچلی سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض اور غذائی قلت جیسی آفات نے ہر دوسرے گھر میں ڈیرہ ڈال رکھا ہوتا ہے۔ سینکڑوں قیمتی جانیں حکومتی عدم توجہی کے سبب موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان آفات سے نمٹنے کے لیے جامع لائحہ عمل طے کرے۔ جن علاقوں میں سیلاب کا اندیشہ ہو وہاں قبل از وقت حفاظتی تدابیر اور پانی کے بہاو کی رفتار کو معمول پر لانے کے لیے ضروری تعمیرات کی جائیں۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سیلاب زدگان کے ساتھ جا کر محض فوٹو سیشن سے ان کے دکھوں کا مداوہ نہیں کیا جا سکتا بلکہ ان ناگہانی آفات کی روک تھام کے لیے مستقل منصوبہ بندی بے حد ضروری ہے۔