Uncategorized

افکار شہید عارف الحسینی کا احیاء ملت تشیع کے مسائل کا حل ہے، تہور حیدری

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)  شہید قائد علامہ عارف الحسینی کے 27 ویں یوم شہادت کے موقع پر مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان تہور حیدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ 5 اگست عالم اسلام کی اس عظیم شخصیت کا یوم شہادت ہے کہ جس نے بحیثیت قائد پاکستان کے اندر اتحاد بین المسلمین کے علمبردار ہونے کا ثبوت دیا، شہید حسینی نے عالم اسلام اور آفاقی وژن کو سامنے رکھتے ہوئے اور عالم اسلام کیخلاف سازشوں کو جانچتے ہوئے دشمن کی چالوں کا ادراک کرتے ہوئے فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کی نفی کی اور پاکستان میں ایسی سازشوں کو دشمن کا ہتھکنڈا قرار دیا اور عملی اقدامات کرتے ہوئے وحدت و اتحاد کے فروغ کیلئے اپنی کاوشیں کی، یہی وجہ ہے کہ اتحاد و وحدت کے دشمنوں نے ان کو اپنی نفرت کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کر دیا۔ تہور حیدری کا کہنا تھا کہ شہید قائد کی وراثت میں اہم ترین وراثت ان کی فکر و نظریہ ہے، حقیقی وارثان شہداء وہی ہوتے ہیں جو شہداء کی فکر و نظریہ کو قائم رکھتے ہوئے ان کے افکار پر عمل پیرا ہوتے ہیں، شہید کی فکر نظام ولایت کی فکر ہے، انہوں نے اپنی فکر پر کاربند رہتے ہوئے حقیقی اسلام، نظام رہبریت، تقلید، انقلاب اسلامی کو متعارف کرواتے ہوئے حقیقی اسلام ناب سے متصل کیا، ان کا امام خمینی اور فکر و نظام ولایت کے ساتھ لگائو کی یہ جملہ عکاسی کرتا ہے، جو آج بھی تاریخ کے اوراق میں موجود ہے کہ میں نظریہ ولایت فقیہ کی خاطر اپنی جان مال قربان کرسکتا ہوں لیکن ایک انچ پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

انہوں نے کہا کہ شہید حسینی امام خمینی کی ذات میں ایسے ضم تھے کہ جسیے امام خمینی اسلام میں ضم تھے، اسی لئے شہید نے امام راحل کے افکار و پیغام حقیقی کو پاکستان میں متعارف کروایا۔ مرکزی صدر نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آئی ایس او کو یہ افتخار حاصل ہوا کہ عارف باللہ، حقیقی علمبردار وحدت، قائد اور بابصیرت شخصیت کی سرپرستی نصیب ہوئی اور آئی ایس او کے جوان شہید کیلئے بال و پر ثابت ہوئے اور شہید کی تحریک کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا، یہی وجہ کہ شہید کی بے پناہ محبت آئی ایس او کے حصہ میں آئی، شہید کے مقدس خون کی بدولت آج بھی ہزاروں جوانوں کیلئے مشعل راہ ہے، امام خمینی کا یہ جملہ کہ پاکستان کی غیور ملت شہید کے افکار کو زندہ رکھنے پر کاربند رہتے ہوئے آئی ایس او آج بھی شہید کے افکار پر عمل پیرا ہے، شہید کے افکار کے مطابق ظالم کی مخالفت اور مظلومین کی حمایت جاری ہے پاکستان کی مسائل کا حل شہید کی سیرت پر عمل پیرا ہونے میں مضمر ہے، شہید کی سیرت یعنی مختلف طبقات کو ایک ہی ہدف کی طرف لیکر جانا ہے، یعنی وسعت قلبی کا مظاہر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ملت آج بھی شہید کے افکار کو فروغ دے تو ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button