علامہ امین شہیدی پر درج جھوٹے مقدمہ کا اصل محرک رانا ثناء اللہ کا کردار سامنے آگیا
معروف عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرئڑی جنرل علامہ محمد امین شہیدی کے خلاف درج کیے گئے مفتی مان اللہ قتل کے جھوٹے مقدمہ کے پیچھے چھپے مسلم لیگ ن کے وزیر رانا ثناء اللہ کا کردار سامنے آگیا ہے، تفصیلات کے مطابق تکفیر ی جماعتوں نے راناثناء اللہ کے کہنے پر مفتی امان اللہ قتل کیس میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کو نامزد کیا تھا۔
خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق سانحہ عاشورہ راولپنڈی میں جب تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے جلوس عزاداری پر حملہ کیا گیا اور اسکے اگلے روز منعظم سازش کے تحت شیعہ مساجد و امام بارگاہ کو نشانہ بنایا جارہا تھا تو اس وقت پنجاب حکومت کے وزیر داخلہ اور وزیر قانوں رانا ثناء اللہ باقاعدہ حملہ کرنے والے کالعدم دہشتگردوں سے رابطہ میں تھے، اس پری پلان حملے اور دہشتگردی کا مقصد سعودی ایجنڈے پر عمل کرنا تھا تاکہ عزاداری امام حسین علیہ سلام کے جلوس کو محددو کرنے کی کمپین چلائی جائی، اور دیکھا بھی ایسا ہی گیا جب سعودی فنڈڈ مولوی اس سانحہ کے بعد میڈیا پر آکر جلوس عزاداری کو محدود کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔
لیکن یہ ساز ش اگلے روز ہی ناکام ہوگئی جب مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں بلاالخصوص علامہ امین شہید ی نے جلائے گئے مساجد و امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور تکفیریت کی جانب سے فرقہ وارانہ فضا ء کو کم کرنے کے لئے شیعہ سنی مسلمانوں کے اتحاد کے لئے کوشیش کی۔
لہذا سازش کی ناکامی کے بعد پنڈی میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی بھرپور کوشیش کی لیکن باشعور شیعہ اور سنی عوام نے پنجاب حکومت کی یہ سازش بھی ناکام بنادی۔
بلاآخر ناکامی کے بعد پیسہ کے تنازعہ پر قتل ہونے والے مفتی امان اللہ کے قتل میں راثا ثناء اللہ کی ایماء پر مجلس وحد ت مسلمین کے رہنماؤں کو نامزد کیا گیا۔
ایک اور رپور ٹ کے مطابق سانحہ عاشور ہ پنڈی کے بعد گرفتار کیئے گئے 70 سے زائد شیعہ جوانوں کی رہائی کے موقع پر بھی باذات خود رانا ثناء اللہ نے رہا کرنے والے جسٹس سے رابطہ کیا اور انکی رہائی روکنے کا مطالبہ کیا تھا، مگر جسٹس نے یہ ریماکس دے کر رانا ثناء اللہ کو رد کردیا کہ ہمارے پاس انکے خلا ف کوئی ثبوت نہیں۔