آج ملت جعفریہ کے نمائندے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی 67 ویں برسی منائی جارہی ہے
آج بانیٔ پاکستان و بابائے قوم اور ملت جعفریہ کے ایک روشن ستارے قائد اعظم محمد علی جناح کی 66 ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ سلسلے میں سیاسی و عسکری شخصیات کے علاوہ مختلف شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے مزار قائد پر حاضری اور فاتحہ خوانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882 میں کیا، وہ 1893 میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے انگلستان روانہ ہو گئے، وہاں سے انہوں نے 1896 میں بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آ گئے۔ قائدِاعظم کی شخصیّت ایک اعلیٰ اور مثالی کِردار کی حامل تھی، انہوں نے مذہب کے جمہوری اور انصاف پر مبنی اُصولوں کو اپنا کر عزت حاصل کی۔
قائد اعظم نے وکالت اور سیاست میں رہ کر اپنے دامن کو صاف ستھرا رکھا، اس طرح آپ مسلمانوں کی ذِہنی تعمیرِنو میں روشنی کا مینار بنے رہے۔ آپ نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز اعلیٰ معیار اور دیانت سے کِیا اور اپنے لیے ایک ایسا لائحۂ عمل وضع کِیا جو ہمیشہ جامع اور مکمل رہا۔
قائد اعظم محمد علی جناح کا انتقال 11 ستمبر 1948 میں ہوا۔ اپکی نمازہ جنازہ میں ہر آنکھ اشکبار تھی جبکہ آپکے جنازے میں علم غازی عباس بھی لہرایا گیا۔ آپ کی پہلی نماز جنازہ مولانا ابن حسن جارچوی نے پڑھوائی اس کے بعد آپ کے جنازے کو سیاسی نماز جنازہ کے لئے لے جایا گیا جہاں پر مولانا شبیر عثمانی نے نماز جنازۃ پ
واضع رہے کہ پاکستان بنانے والے شیعہ مسلمان آج اپنے ہی ملک میں پاکستان بنانے کی مخالفت کرنے والے دیوبندی اور وہابی کی بربریت کا شکار ہیں، آج قائد اعظم کو کافر اعظم کہنے والے ملک سے حب الوطنی اور محبت کا دعوی کرتے ہیں جو دراصل لوگوں کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے متعرادف ہے۔